نواز شریف اور عمران خان خوش بختی کا تصادم
یہی مسلسل محنت اور غربت انہیں 25دسمبر 1949ء کا ایک خوش بخت دن دکھا دیتی ہے۔ جب ان کے گھر ان کا پہلا بیٹا محمد نواز شریف اپنے خاندان کے لئے خوش بختیوں کا ایک سلسلہ لےکر پیدا ہوتا ہے اور یہیں سے ان کے دن پھرنے لگتے ہیں۔ پھر کہاں کی چھوٹی سی خراد مشین اور کہاں کی غربت!
25 نومبر 1952ء کو ان کے گھر ان کا اکلوتا بیٹا عمران خان پیدا ہوتا ہے۔ تو مزید دولت اور شہرت اس گمنام انجینئر کے گھر کا رُخ کرنے لگتی ہے اور یہاں سے نصیبوں کے عروج اور تصادم کی وہ کہانی شروع ہو جاتی ہے جو آگے چل کر پورے ملک کی تقدیر پر اثر انداز ہوتی رہی۔
آصف نواز جنجوعہ۔ جہانگیر کرامت۔ غلام اسحاق خان۔ جسٹس سجاد علی شاہ۔ فاروق لغاری حتٰی کہ 12اکتوبر اور پرویز مشرف کو بھی اسی خوش نصیبی نے آخر پچھاڑ کر رکھ دیا اور وہ تیسری بار بھی وزیرِ اعظم بن گئے۔ دوسری جانب عمران خان کرکٹ کی کامیابیاں اور شہرت کے منازل طے کرتے حتی کہ 1992 میں کرکٹ کا ورلڈ کپ جیت کر کچھ عرصے بعد سیاست کے میدان تک پہنچتے ہیں تو ان کا سامنا اس میدان کے سب سے خوش نصیب شہسوار نواز شریف سے ہوتا ہے اور یہاں سے نصیبیوں کے تصادم کی ایک اور کہانی جنم لیتی ہے
مرکز اور پنجاب میں نواز شریف کی حکومتیں مضبوط بھی ر ہیں اور نسبتًا کامیاب بھی۔ لیکن نواز شریف کو پریشان کرنے کے بجائے اُلٹا عمران خان کی پریشانیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ جیسے ریحام خان کا معاملہ۔ خیبر پختون خواہ میں تحریکِ انصاف حکومت کی ناکامی شدید سیاسی تنہائی اور پارٹی کے اندر شدید اختلافات جو اس وقت اپنے عروج پر پہنچ چکے ہیں۔
Subscribe
0 Comments