ثاقب نثار کے جرائم
نوٹ: یہ کالم حماد حسن نے 17 جنوری 2019 کو تاریخ کے بد ترین جج ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے دن لکھ کر تاریخ کے سامنے فرد جرم کی شکل میں رکھا تھا
اس جماعت کے رہنماؤں اور کارکنوں کا ذکر آتے ہی آپ آپے سے باہر کیوں ہو جاتے؟
آپ کو کس نے یہ حق دیا تھا کہ آپ ایک مخصوص جماعت کے لیڈروں اور کارکنوں کے بارے میں بد زبانی اور گالم گلوچ کا لہجہ اختیار کریں؟
تاریخ ایک رنج اور دکھ کے ساتھ پوچھے گی کہ جمہوریت کی بقاء اور بنیادی انسانی حقوق کے لئے آپ کی خدمات کیا ہیں؟
تاریخ کا یہ سوال سسکیوں کے ساتھ آپ کے سامنے کھڑا ہے کہ جب آپ عدالتی کارروائی کے ذریعے عمران خان کے ساڑھے تین سو کنال گھر کو ریگولرائز کر رہے تھے، عین اس وقت غریب لوگوں کے چند مرلے گھر بلڈوزروں تلے آکر مسمار ہو رہے تھے اور وہ کھلے آسمان تلے بیٹھ کر دہائیاں دے رہے تھے۔
کبھی آپ ڈیم بنانے نکلے اور چندے مانگتے پھرے اور پھر ناکامی سے بھی دوچار ہوئے، کبھی کراچی رجسٹری میں ایک ملزم سے کہتے کہ عدالت سے ذرا باہر نکلو اور مجھے ہاتھ تو لگا کر دیکھو۔
رہے آپ۔ تو وقت تاریخ کے کٹہرے میں آپ کو پیش کر چکی۔ لیکن ایک زمانہ بہت دیر تک حیرت اور رنج کے ساتھ سوچتا رہے گا کہ
Subscribe
0 Comments