امریکی اخبار “واشنگٹن پوسٹ” نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر کے مابین پاکستان کے خارجہ امور کے متعلق ہونے والی بات چیت کی اہم دستاویزات تک امریکا کی رسائی کا دعویٰ کیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پاکستان نے نائن الیون کے بعد سیکیورٹی اور معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے امریکا سے اربوں ڈالرز حاصل کیے مگر اب پاکستان چین کی جانب سے ملنے والے قرضوں اور سرمایہ کاری پر انحصار کرتا ہے۔ لیک ہونے والی ایک دستاویز کے مطابق پاکستان کی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے وزیراعظم شہباز شریف سے گفتگو کرتے ہوئے اس رائے کا اظہار کیا کہ اب پاکستان کو امریکا اور چین کے درمیان غیر جانبدارانہ رویہ ترک کرنا ہو گا۔
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ لیک ہونے والی ایک دستاویز میں حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کو اب مغرب کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش بند کر دینی چاہیے اور یہ کہ امریکا سے تعلقات پاکستان کی چین کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو متاثر کر سکتے پیں جو کہ فی الوقت پاکستان کی اصل طاقت ہے۔
یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ 17 فروری کی ایک گفتگو کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کو ان کے ایک معاون نے مشورہ دیا کہ پاکستان کو روس کے خلاف قرارداد میں مغربی دباؤ کو مسترد کرنا ہو گا کیونکہ پاکستان روس کے ساتھ تجارت اور توانائی کے معاہدوں پر بات چیت کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ مغرب کی طرفداری روس کے ساتھ ان تعلقات کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ان دستاویزات میں شامل پاکستان اور دیگر ممالک کے حکام نے اس معاملہ پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔