لندن—برطانیہ میں قائم بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ میں عمران خان کی اہلیہ کے متعلق شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی ستر سالہ عمران خان کی اہلیہ ہیں، ان کا پیدائشی نام بشریٰ ریاض وٹو تھا، عمران خان اور ان کے پیروکار انہیں بشریٰ بی بی یا بشریٰ بیگم کے نام سے پکارتے ہیں۔
رائٹرز کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی روحانیت اور تصوف سے عقیدت کیلئے مشہور ہیں جبکہ انہیں اسی کیس میں کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے جس میں 9 مئی کو عمران خان گرفتار ہوئے تھے، بشریٰ بی بی قریباً پچاس برس کی ہیں اور پیدائشی طور پر ان کا تعلق پنجاب کے ایک زمیندار گھرانے سے ہے۔
برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ان کی پہلی شادی خاور فرید مانیکا سے ہوئی جو 30 برس تک قائم رہی جبکہ دونوں کے پانچ بچے ہیں۔ بشریٰ اور خاور مانیکا فریدالدین مسعود کے عقیدت مندوں میں شامل ہیں جنہیں ایک صوفی بزرگ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جبکہ ان کا مزار خاور مانیکا کے آبائی شہر پاکپتن میں ہے۔
رائٹرز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کے مخالفین بشریٰ بی بی پر جادو ٹونے کے الزامات عائد کرتے ہیں جبکہ عمران خان کے ساتھی ایسے الزامات کو غلط قرار دیتے ہیں۔ بشریٰ بی بی ایک مقامی نیوز چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہہ چکی ہیں کہ لوگ خدا اور رسول کے قریب ہونے کیلئے انہیں دیکھنے آیا کریں گے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عمران خان 90 کی دہائی میں کرکٹ کیریئر کے آغاز کے ساتھ ہی ایک پلے بوائے کے طور پر جانے جاتے تھے، ان کی پہلی شادی بزنس ٹائیکون جیمز گولڈ سمتھ کی بیٹی جمائما گولڈ سمتھ سے جبکہ دوسری شادی جرنلسٹ ریحام خان سے ہوئی اور ان دونوں شادیوں کا انجام طلاق پر ہوا۔ عمران خان کی تیسری شادی 2018 میں بشریٰ سے ہوئی جبکہ اس تقریب کو خفیہ رکھا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم بننے سے چند ماہ قبل عمران خان اور بشریٰ بی بی کو فریدالدین کے مزار پر سجدہ کرتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ ایک نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں بشریٰ بی بی نے کہا کہ عمران خان کی زندگی خدا، رسول اور بابا فریدالدین کی محبت کیلئے وقف ہے۔
رائٹرز کے مطابق تحریکِ انصاف کے ارکان کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی نے ہی عمران خان کو القادر ٹرسٹ کے نام سے ایک غیر سرکاری فلاحی تنظیم بنانے کیلئے راغب کیا جس کے تحت اسلام آباد سے باہر مبینہ طور پر روحانیت اور اسلامی تعلیمات سے وابستہ ایک یونیورسٹی چلائی جا رہی ہے جبکہ یہی ٹرسٹ عمران خان اور بشریٰ کے خلاف کرپشن کے الزامات کا حصہ ہے۔
پاکستان کے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ عمران خان نے وزیراعظم ہوتے ہوئے سرکاری تقریبات میں اس ٹرسٹ کی تشہیر کی جبکہ عمران خان اور بشریٰ دونوں اس کے ٹرسٹی ہیں۔
تحریکِ انصاف کے ترجمان فرخ حبیب نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ کرپشن کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے اور یہ کہ عمران خان اور بشریٰ نے کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں کیا۔