اسلام آباد—نئے مالی سال کے بجٹ میں ایگریکلچر کے شعبہ میں قرضوں کی حد کو 1800 ارب سے بڑھا کر 2250 ارب کیا گیا ہے، 50 ہزار زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، معیاری بیجوں کے استعمال کو فروغ دینے کیلئے ان کی درآمد پر تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز ختم کر دی گئی ہیں، سیپلنگز کی درآمد پر بھی کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے، جبکہ کمبائن ہارویسٹر پر بھی تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز کو ختم کر دیا گیا ہے۔
بجٹ میں چاول کی پیداوار کو بڑھانے کیلئے رائس سیڈر، پلانٹر اور ڈرائرز کو بھی ڈیوٹیز اور ٹیکسز سے مستثنیٰ کیا گیا ہے، ایگرو انڈسٹری میں 5 ارب روپے کے قرضوں کیلئے ایک نئی سکیم متعارف کروائی جا رہی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں تمام انڈسٹریل یونٹس کا سالانہ ٹرن اوور 25 کروڑ سے بڑھا کر 80 کروڑ روپے تک کر دیا گیا ہے۔
وزیرِ خزانہ کے مطابق بزنس اینڈ ایگریکلچر لون سکیم کے تحت مارک اپ سبسڈی کیلئے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، درآمدی یوریا کھاد پر سبسڈی کیلئے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیلئے صوبائی حکومتوں کی شراکت سے کسانوں کو قرضوں کی فراہمی کیلئے 10 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔