شُجاع آباد—ملتان کی تحصیل شجاع آباد میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر محترمہ مریم نواز شریف نے کہا کہ جب پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو پاکستان پر شب خون مارا تو اس وقت نواز شریف شجاع آباد میں عوام کی خدمت میں مصروف تھے، دو تہائی اکثریت رکھنے والا وزیراعظم جب شجاع آباد سے واپس اسلام آباد پہنچا تو اس کو لاپتہ افراد میں شامل کر دیا گیا اور پھر 40 دنوں تک ہمیں معلوم ہی نہیں تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر نے اپنے خطاب کا آغاز شجاع آباد زندہ باد کے نعرے سے کیا اور پھر کہا کہ شجاع آباد کی بیٹی اور بہن شجاع آباد والوں سے ملنے آئی ہے، انہوں نے شجاع آباد کے عوام کو مسلم لیگ نواز کے قائد میاں محمد نواز شریف کا سلام بھی پہنچایا اور بتایا کہ میں پہلی بار شجاع آباد آئی ہوں مگر میاں نواز شریف 7 بار شجاع آباد آ چکے ہیں۔
محترمہ مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو تین بار اقتدار سے بےدخل کیا گیا، اٹک قلعہ کے زندانوں میں پھینکا گیا، ہتھکڑیوں کے ساتھ جہاز کی سیٹ سے باندھا گیا، دو بار عمر قید کی سزائیں سنائی گئیں، جلاوطن کیا گیا مگر اس نے کبھی نہیں کہا کہ ملک کو جلا دو، فلاں چیز کو آگ لگا دو، فلاں چیز کو توڑ دو۔ نواز شریف نے کبھی نہیں کہا کہ پتھر اٹھاؤ اور شیشہ توڑ دو، کبھی نہیں کہا کہ اپنے ملک کو جلا ڈالو۔ جس نے ایک ایک اینٹ سے اس وطن کی تعمیر کی اس کو اس ملک کا درد بھی ہے، وہ ملک کو جلا نہیں سکتا، درد اسی کو ہوتا ہے جو اس مٹی کا بیٹا ہے۔
مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کئی بار مظالم کا مقابلہ کیا مگر کبھی بھی جلاؤ گھیراؤ اور انتشار کی ترغیب نہیں دی، نواز شریف نے ہمیشہ یہی کہا کہ یہ آپ کا ملک ہے، آپ نے اس کی حفاظت کرنی ہے اور اس کو سنوارنا ہے، نواز شریف نے جمہوری جدوجہد سے ظلم اور انتقام کا سامنا کیا اور اللّٰه کے فضل و کرم سے ہر بار چھینی ہوئی حکومت واپس حاصل کی اور انشاءاللّٰه اب بھی ایسا ہی ہو گا۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جن ہاتھوں نے میٹرو بس بنائی ہو، کیا وہ میٹرو بس جلا سکتے ہیں؟ جنہوں نے اپنے ہاتھوں سے دہشتگردی کو ختم کیا ہو، کیا وہ اس ملک کے ساتھ دہشتگردی کر سکتے ہیں؟ جنہوں نے ہسپتال، سکولز اور کالجز تعمیر کیے ہوں، کیا وہ انہیں آگ لگا سکتے ہیں؟ جن ہاتھوں نے موٹرویز، ہائی ویز، ایکسپریس ویز تعمیر کی ہوں، کیا وہ انہیں توڑ سکتے ہیں؟ جن ہاتھوں نے اس ملک کو تعمیر کیا، وہ اس ملک کو توڑ نہیں سکتے بلکہ وہ ان ہاتھوں کو بھی توڑ دیں گے جو پاکستان کو توڑنے کی کوشش کریں گے۔
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ عمران خان کا اقتدار ختم ہوا تو اس کی اصلیت کھل کر قوم کے سامنے آ گئی، اس نے ملک کو جلا ڈالا، اقتدار جانے کا اتنا صدمہ ہوا کہ اپنے ملک کو آگ لگا دی، شہداء کی یادگاروں کو جلا دیا اور ان شہداء کے مجسموں کو توڑا گیا، اس دن ہمارے دل خون کے آنسو روئے تھے کیونکہ شہداء صرف فوج کے نہیں بلکہ پوری قوم کے ہوتے ہیں کیونکہ انہوں نے اس وطن کی حفاظت کیلئے اور اس قوم کیلئے اپنی جانوں کی قربانی دی ہوتی ہے، عوام شہداء کی توہین کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
محترمہ مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے شہداء کے خاندانوں کے افراد کی فون کالز اور میسیجز آتے ہیں، عطا تارڑ کرنل شیر خان کے بھائی سے ملنے گئے تو انہوں نے کہا کہ ایک شہادت ہی ہمارا اثاثہ تھی اور اس کو جلا کر راکھ کر دیا گیا۔ یہ ایسے منحوس لوگ ہیں اور پتہ نہیں کس کے بھیجے ہوئے ہیں، کس کے کارندے ہیں اور کس کے نمائندے ہیں کہ انہوں نے مرے ہوئے جانوروں کی تصاویروں کو شہداء کی تصاویر کے ساتھ لگا کر کہا کہ ان شہداء کے ساتھ ان جانوروں جیسا سلوک ہونا چاہیے، یہ سب دیکھ کر دل خون کے انسو روتا ہے۔
سینئر نائب صدر مسلم لیگ نواز نے کہا کہ جنہوں نے شہدا ء کی بےحرمتی کی اور شہداء کی علامتوں اور یادگاروں کو آگ لگائی، کیا وہ کسی معافی کے مستحق ہیں؟ کیا وہ رحم کے مستحق ہیں؟ کیا وہ نرمی کے مستحق ہیں؟ کیا وہ کسی رعایت کے مستحق ہیں؟ وہ کسی رعایت، کسی رحم اور کسی معافی کے مستحق نہیں ہیں۔ شہداء کی توہین کرنے والے کان کھول کر سن لیں کہ یہ قوم آخر تک تمہارا پیچھا کرے گی اور تمہیں چین سے نہیں رہنے دے گی۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے منصوبے کا ماسٹر مائنڈ عمران خان زمان پارک میں چھپ کر بیٹھا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے کچھ نہیں پتہ بلکہ جو کچھ کیا میرے کارکنان نے کیا۔ جب مشکل وقت آیا اور جب جرائم کا جواب دینا پڑا تو کارکنان کو بس کے نیچے پھینک کر کہا کہ سب کچھ ان کارکنان نے کیا ہے اور میں نے کچھ نہیں کیا۔ عمران خان کو خود کو لیڈر کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے، لیڈر اپنے سینے ہر مشکلات جھیلتے ہیں لیکن کارکنان پر آنچ نہیں آنے دیتے، لیڈر وہ ہوتے ہیں جو بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر جیل جاتے ہیں لیکن کارکنان پر آنچ نہیں انے دیتے۔
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ عمران خان کے بچوں کیلئے لندن کا محفوظ مقام ہے جبکہ اس کے کارکنان کے بچوں کیلئے دہشتگردی کی عدالتیں اور جیلیں ہیں، اب کہتا ہے کہ یہ ملک میرے بچوں کیلئے محفوظ نہیں ہے، اس ملک کو اسی عمران خان نے آگ لگا کر غیر محفوظ بنایا، اس نے پاکستان میں اسی لیے اگ لگائی تھی کیونکہ یہاں اس کے اپنے بچے نہیں رہتے، اس نے قوم کے بچوں کے ہاتھوں سے کتابیں، لیپ ٹاپس اور ان کا مستقبل چھین کر ان کے ہاتھوں میں پیٹرول بم اور تیلی اور ماچس پکڑا دیئے۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جب عمران خان کے اکسائے اور ورغلائے ہوئے نوجوانوں نے فوجی تنصیبات کو آگ لگائی اور انہیں پکڑ کر دہشتگردی کی عدالتوں میں لے جایا گیا تب یہ ٹویٹ کر رہا تھا کہ مجھے اپنے بچوں کے ساتھ شمالی علاقہ جات کی سیر بہت یاد آ رہی ہے، اس نے کارکنان کے دماغوں میں بارود بھرا، آج وہ بچے اور ان کے والدین عدالتوں رل رہے ہیں، کسی کو دس اور کسی کو بیس سال قید ہو رہی ہے اور اس عمران خان کے اپنے بچے آرام سے باہر بیٹھے ہوئے ہیں، اس کو کہیں کہ قاسم اور سلیمان کو بھی لائے اور ان کے ہاتھوں میں پیٹرول بم دے کر کہے کہ آگ لگائیں۔
مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ عمران خان نے تکبر اور رعونت میں کہا تھا میں ان کو رلاؤں گا لیکن مسلم لیگ نواز کو رلانے کی باتیں کرنے والے آج خود باجماعت دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں، عمران خان جیل سے اتنا ڈرتا تھا اور جیل کے نام سے اس کی اتنی جان جاتی ہے کہ اس نے کارکنان کو کہا کہ مجھے پکڑا جائے تو باہر نکلنا اور ملک میں فوجی تنصیبات کو اگ لگا دینا، اس نے سوچا کہ میں 9 مئی کو فوج کو جھکا لوں گا اور میری واہ واہ ہو جائے گی مگر اس کو لینے کے دینے پڑ گئے، چال الٹی پڑ گئی، جن کو جھکانے نکلا تھا، آج کل روز رات کو یوٹیوب پر بیٹھ کر روتا ہے، ہاتھ جوڑ کر معافیاں مانگتا ہے اور ان سے ملاقات کی بھیک مانگ رہا ہوتا ہے۔ تکبر اور غرور کا سر نیچا ہوتا ہے، اب اس کو خدا یاد آتا ہو گا، چاہے جتنے بھی ججز بکے ہوں، چاہے چیف جسٹس بھی بکا ہو۔
محترمہ مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مسلم لیگ نواز کو توڑنے کی کوشش کی مگر مسلم لیگ نواز ہمیشہ نواز شریف کے ساتھ بند مٹھی کی طرح کھڑی رہی اور نواز شریف کا کوئی ایک بھی ساتھی نواز شریف کو چھوڑ کر نہیں گیا جبکہ آج تحریکِ انصاف اتنی سی جماعت رہ گئی ہے کہ ایک چنگچی میں بھی پوری آ سکتی ہے، تحریکِ انصاف کا صدر بھی عمران خان خود ہے، جنرل سیکرٹری بھی خود ہے، چیف آرگنائزر بھی خود ہے، ترجمان بھی خود ہے، امیدوار بھی خود ہے اور ووٹر بھی خود ہے
انہوں نے کہا آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ مسلم لیگ نواز کیوں نہیں ٹوٹی، مسلم لیگ نواز ایک حقیقی عوامی جماعت ہے اور نواز شریف حقیقی عوامی لیڈر ہے، نواز شریف اس مٹی کا بیٹا ہے اور اس نے اس ملک کی خدمت کی ہے، نواز شریف کے پاس کوئی جعلی مینڈیٹ نہیں تھا، نواز شریف کوئی جعلی وزیراعظم نہیں تھا، کوئی جعلی الیکشن نہیں ہوا تھا، مسلم لیگ نواز کوئی جعلی جماعت نہیں تھی۔ عمران خان کہتا تھا کہ 26 سال کی محنت سے جماعت بنائی ہے ، اب 26 منٹس میں وہ جماعت کرچی کرچی ہو گئی، جس جہاز میں جماعت آئی تھی، اسی جہاز میں واپس چلی گئی ہے۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ انشاءاللّٰه اب یہ فتنہ دفن ہو گیا ہے، اب فتنہ و فساد اور تباہی کا چیپٹر بند ہوا اور انشاءاللّٰه اب پھر سے ترقی کا سفر شروع ہو گا، اب ہم اگے بڑھتے ہیں، اب ہم محبت اور دلوں کو جوڑنے کی بات کرتے ہیں، اب ہم ترقی کی بات کرتے ہیں، ان مشکل حالات میں بھی شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے بہترین بجٹ پیش کیا اور آئی ایم ایف کے بغیر الحمدللّٰه پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا۔ بجٹ میں بیواؤں کے قرضے معاف کیے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشنز بڑھائی ہیں، اب نواز شریف واپس آئے گا تو انشاءاللّٰه یہ پاکستان ٹیک آف کرے گا۔
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کے ہاتھ میں ڈنڈے نہیں دینے بلکہ روزگار دینا ہے، ان کے ہاتھوں میں پیٹرول بم نہیں دینا بلکہ ہنر دینا ہے، پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور میرا خواب ہے کہ پاکستان کی زراعت کیلئے پوری دنیا سے ڈھونڈ کر بہترین اور جدید ترین ٹیکنالوجی لائی جائے تاکہ ہمارے کسان ترقی کریں۔ شجاع آباد کو ترقی میں لاہور جیسا ہونا چاہیے، میں ایسا شجاع آباد چاہتی ہوں کہ آپ کو اچھی تعلیم حاصل کرنے کیلئے لاہور نہ جانا پڑے، آپ پڑھ کر نکلیں تو آپ کو نوکری کرنے کیلئے لاہور نہ جانا پڑے، اللّٰه کرے کہ آپ کو کبھی ہسپتال کی ضرورت نہ پڑے لیکن اگر کبھی ہسپتال جانا پڑے تو لاہور نہ جانا پڑے بلکہ یہاں بہترین طبی سہولیات موجود ہوں۔
محترمہ مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں چاہتی ہوں آپ کا مستقبل انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک ہو، قوم کے بچوں میں بہت ٹیلنٹ اور پوٹینشل ہے، یہ بہترین ایپلی کیشنز اور سافٹ ویئرز بنا سکتے ہیں لیکن جو کوئی اچھا سافٹ ویئر یا ایپلی کیشن بناتا ہے وہ اس کو ایکسپورٹ نہیں کر سکتا بلکہ دفتروں کے چکر کاٹ رہا ہوتا ہے، میں چاہتی ہوں کہ آپ کا ہاتھ پکڑ کر آپ کو کامیابی کی طرف لے کر جایا گا اور انشاءاللّٰه ایسا ہو گا، اللّٰه تعالیٰ نے اور آپ نے اگلے پانچ سال کیلئے مسلم لیگ نواز کو موقع دیا تو انشاءاللّٰه صرف پنجاب کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی تقدیر بدلے گی۔
انہوں نے شاکر شجاع آبادی کا بھی ذکر کیا اور کہا وہ شجاع آباد سے تعلق رکھتے تھے اور مجھے ان کی شاعری بہت پسند ہے، اللّٰه تعالیٰ انہیں صحت عطا فرمائے۔ انہوں نے شاکر شجاع آبادی کی شاعری کا ایک مصرعہ بھی دوہرایا۔
محترمہ مریم نواز شریف نے کہا کہ اب فتنہ و انتشار اختتام کو پہنچ چکا ہے، اب انشاءاللّٰه اچھا وقت آئے گا، اللّٰه سے دعا ہے کہ شجاع آباد، جلال پور اور ملتان کا ہر گھر شاد و آباد رہے، اللّٰه کرے کہ پورا پاکستان آباد رہے
انہوں نے خطاب کے آخر میں نواز شریف زندہ باد اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔