اسلام آباد—جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کی جانب سے اعتراضات اٹھائے جانے کے بعد چیف جسٹس نے 9 رکنی بینچ تحلیل کر کے 7 رکنی بینچ تشکیل دے دیا، نئے بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود شامل نہیں ہیں۔
اس سے پہلے 9 رکنی بینچ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کی جانب سے اعتراضات کے بعد اٹھ کر چلا گیا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کیس کی سماعت سے پہلے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا فیصلہ کیا جائے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں اس بینچ کو “بینچ” تصور ہی نہیں کرتا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ابھی بنا ہی نہیں تھا کہ 13 اپریل کو سپریم کورٹ کے 9 رکنی بینچ نے حکمِ امتناع دیا، وہ نظرِ ثانی بینچ نہیں تھا کیونکہ نظرِ ثانی میں فیصلہ دینے والا جج بھی شامل ہوتا ہے، میرا نوٹ ویب سائٹ پر لگایا اور پھر ہٹا دیا گیا، میں کیس کی سماعت سے معذرت نہیں کر رہا لیکن میں اس بینچ کو “بینچ” تصور ہی نہیں کرتا، اس کیس کی سماعت سے پہلے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا فیصلہ کیا جائے۔
جسٹس سردار طارق مسعود کا کہنا تھا کہ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ اتفاق کرتا ہوں۔