نیو یارک/اسلام آباد—امریکی جریدے بلومبرگ کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا ایگزیکٹو بورڈ آج پاکستان کیلئے 3 بلین ڈالرز قرضے کے قلیل مدتی پروگرام کو منظور کرنے کیلئے ایک اہم میٹنگ کا انعقاد کرے گا۔ پاکستان کو گزشتہ ماہ نو ماہی پروگرام کیلئے ابتدائی منظوری ملی تھی جس کے باعث ڈیفالٹ کے خدشات میں کمی آئی۔
بلومبرگ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ کے بعد ملک کیلئے فنڈنگ کے ماحول میں بہتری آئی ہے، رواں ہفتے عالمی ریٹنگ ایجنسی “فچ” نے بھی پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کر کے “ٹرپل سی” کر دی ہے جبکہ پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے مرکزی بینک میں 2 ارب ڈالرز ڈیپازٹ کروانے کی بھی تصدیق کی ہے۔
امریکی جریدے کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پیکیج آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے باضابطہ ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا جس کے باعث تجزیہ نگاروں اور سرمایہ کاروں کی جانب سے قرضوں کی ادائیگی میں تاخیر اور مزید تقاضوں کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔
بلومبرگ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات اکتوبر میں ہونے والے ہیں، وفاقی حکومت ملک کے معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہے جبکہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے بھی کوششیں تیز کر دی ہیں جن میں محصولات اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ اور اخراجات میں کمی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو جولائی میں شروع ہونے والے مالی سال میں 23 بلین ڈالرز کے بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں جو کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر سے 6 گنا زیادہ ہیں جبکہ ان ادائیگیوں کیلئے آئی ایم ایف کا قرضہ معاون ثابت ہو گا۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ جولائی کے دوران عالمی سطح پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹس میں شامل ہے جبکہ ڈالر بانڈز میں ایک ماہ کے دوران 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔