سیالکوٹ—وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے ایک نجی نیوز چینل کے پروگرام میں مسلم لیگ ن کے قائد اور تین بار منتخب وزیراعظم میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں موجودہ عدلیہ کے “گڈ ٹو سی یو” والے رویہ پر تحفظات ہیں اور ہمیں لگتا ہے کہ نواز شریف کی واپسی پر عدلیہ کے اس رویہ کے باعث سلسلہ کسی دوسری جانب چل سکتا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چند ماہ سے موجودہ عدلیہ کا جو رویہ سامنے آ رہا ہے اس سے دراڑیں واضح نظر آ رہی ہیں، ایک شخص کو بار بار ضمانتیں دی جا رہی ہیں اور ایسے ماحول میں اپنے لیڈر کو ان کے حوالہ کرنے کا رسک نہیں لیا جا سکتا کیونکہ یہ ٹولہ جاتے جاتے ضرور نواز شریف کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ آئندہ انتخابات سے قبل میاں نواز شریف کا وطن واپس آنا ناگزیر ہے، نواز شریف کے ساتھ ظلم کیا گیا جس کا ازالہ ضروری ہے، انتخابات سے پہلے نواز شریف کے ساتھ کی گئی زیادتیوں کی تلافی ہونی چاہیے کیونکہ اس سے بڑھ کر کچھ بھی اہم نہیں ہے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگی کارکنان ساڑھے تین برس سے اپنے قائد کی واپسی کے منتظر ہیں، ہمیں نواز شریف کی قیادت میں انتخابی مہم چلانے کیلئے ایک ڈیڑھ ماہ بھی مل گئے تو اس کا بہت اثر ہو گا کیونکہ نواز شریف جو انتخابی مہم چلائیں گے وہ دنیا دیکھے گی۔
انہوں نے تحریکِ انصاف کے وکیل حامد خان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حامد خان بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ پہلے ہی ہو چکا تھا جبکہ عدالت نے صرف پہلے سے لکھا ہوا فیصلہ پڑھ کر سنایا تھا، دیکھنا ہو گا کہ نواز شریف کو کس نے ٹارگٹ کیا۔