لاہور— انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ روز یوٹیوب کے ذریعہ ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سائفر فارن آفس میں ہی رہ جاتا ہے اور وہ وزیراعظم کے پاس آتا ہی نہیں ہے لہذا سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے ایف آئی اے کے سامنے سائفر معاملہ پر اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے کہ وزیراعظم کے پاس خفیہ کوڈ نہیں آتا بلکہ وزیراعظم اور دیگر عہدیداروں کو صرف سائفر کا مفہوم بھیجا جاتا ہے لہذا سیکریٹ ایکٹ کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔
چیئرمین تحریکِ انصاف نے کہا کہ میں نے نیشنل سکیورٹی کونسل کا اجلاس طلب کر کے سائفر کا مفہوم پیش کیا تھا اور اس اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ امریکہ کو ڈی مارش کریں گے کیونکہ امریکہ نے وزیراعظم کو دھمکی دی ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان نے تحریکِ عدم اعتماد کے دوران 27 مارچ 2022 کو اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں تحریکِ انصاف کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ایک کاغذ کا ٹکڑا لہرا کر دعویٰ کیا تھا کہ یہ سائفر ہے اور اس میں امریکہ نے پاکستان کو دھمکی دی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے 19 جولائی 2023 کو اسلام آباد میں مجسٹریٹ کے سامنے 164 کے تحت سائفر کے متعلق اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا جس کے مطابق سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ سائفر عمران خان کی ایک سوچی سمجھی سازش تھا اور یہ کہ عمران خان نے سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دینے کا کہا تھا اور اس کو اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔
اعظم خان کے اعترافی بیان کے بعد عمران خان نے مؤقف اختیار کیا کہ سائفر میرے لیے نہیں بلکہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کیلئے آیا تھا۔