اسلام آباد—وزیراعظم میاں شہباز شریف نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے معمار ہیں، آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ نواز کی طرف سے نواز شریف ہی وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے، نواز شریف انشاءاللّٰه چوتھی بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوں گے۔
مسلم لیگ نواز کے صدر اور ملک کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف نے پاکستان کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلائی، دہشتگردی کا خاتمہ کیا اور ملک میں امن کیلئے فوج کے ساتھ مل کر نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا، پاناما پیپرز میں نواز شریف کا نام شامل نہیں تھا مگر ثاقب نثار نے ایک سازش کے تحت نواز شریف کو نااہل قرار دیا، پاناما پیپرز میں جن چار سو افراد کے نام تھے، ان میں سے کتنے افراد کے خلاف کیس چلایا گیا؟
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف ڈاکٹرز کی اجازت سے جلد وطن واپس آئیں گے، ان کی واپسی سے 16 ستمبر کا کوئی تعلق نہیں ہے، نواز شریف تمام مقدمات سے بری ہو چکے ہیں اور عدالت نے تسلیم کیا ہے کہ نواز شریف کے خلاف مقدمات بدنیتی پر مبنی تھے، نواز شریف پر جھوٹے الزامات عائد کیے گئے اور ڈیلی میل میں جھوٹی خبریں شائع کروائی گئیں جو پاکستان کی بدنامی کا باعث بنیں، بالآخر ڈیلی میل کو پاکستانی قوم سے معافی مانگنا پڑی۔
پرائم منسٹر شہباز شریف نے کہا کہ 9 مئی کو ریاست کے خلاف بغاوت کی گئی اور اس بغاوت میں عمران خان، اس کے ساتھی، چند حاضر سروس فوجی اور ریٹائرڈ فوجی بھی شامل تھے، نو مئی کو یہ بغاوت پاکستان کے خلاف ننگی جارحیت تھی اور اس جارحیت کا سرغنہ عمران خان تھا جس نے جتھوں کو ریاست پر حملے کرنے کیلئے اکسایا، اس دن کو ہمیشہ یومِ سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے دوسروں کے متعلق چور ڈاکو بیانیہ کی بنیاد رکھی، خود کو فرشتہ ظاہر کیا اور کہا کہ 90 دن میں 300 ارب ڈالرز لاؤں گا، کہاں ہیں وہ 300 ارب ڈالرز؟ عمران خان نے نواز شریف اور پاکستان کے خلاف بدترین پراپیگنڈا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، 9 مئی کو جو واقعہ ہوا وہ دلخراش تھا، جن شہداء نے اس وطن کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کیا ان کے مجسمے توڑے گئے اور یادگاروں کو جلا دیا گیا، جناح ہاؤس پر حملہ کیا گیا، جی ایچ کیو اور فوجی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ احتساب کرنا اور گرفتار کرنا میرا کام نہیں بلکہ اداروں کا کام ہے اور اداروں کو درست معلومات فراہم کرنا ہمارا فرض تھا جو ہم نے ادا کیا، ہماری حکومت نے کسی کو بھی ناجائز تنگ نہیں کیا، 12 اگست کو حکومت اپنی مدت مکمل کر لے گی، نگراں سیٹ اپ کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جبکہ اس حوالے سے نواز شریف سے بھی مشاورت جاری ہے، نگران وزیراعظم کیلئے نام فائنل ہونے پر اپوزیشن لیڈر راجا ریاض سے بات ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑی مشکلات کے بعد انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے اور ہم اس معاہدے کے پابند ہیں، معاہدے کے تحت بجٹ میں مختص سبسڈیز کے علاوہ کوئی سبسڈی نہیں دے سکتے، ہم نے سابقہ حکومت کی طرح آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی جبکہ سابقہ حکومت نے ذاتی مفادات کو ریاستی مفادات پر ترجیح دی اور ریاستی مفادات کو ذبح کر دیا، 200 یونٹس تک بجلی کے استعمال پر نرخ میں اضافہ نہیں کیا گیا، ہم غریب کا معاشی تحفظ چاہتے ہیں اور غریب طبقہ کو مہنگائی سے بچانے کی بھرپور کوششیں کی ہیں، ہم ان پر بوجھ کم کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سابقہ حکومت نے ترقی و خوشحالی کا سفر روک دیا اور تمام تر توجہ مخالفین کو جیلوں میں بند کرنے پر تھی، دوست ممالک کو ناراض کیا گیا اور اپنی سیاست چمکانے کیلئے چینی کمپنیز پر گھٹیا الزامات لگائے گئے حالانکہ چین نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت 25 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی، نواز شریف کے تینوں ادوار میں چین سے دوستی کی مثالیں دیکھی گئیں مگر سابقہ حکومت میں چین کے ساتھ تعلقات کو بےدردی سے خراب کیا گیا، ہم نے چین کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کیں جبکہ اس میں آرمی چیف کا کردار بھی اہم تھا۔
شہباز شریف نے پارٹی بیانیہ کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ کو عزت دو درست بیانیہ ہے اور کام کو عزت دو بھی صحیح بیانیہ ہے کیونکہ ووٹ کو کام سے ہی عزت ملتی ہے، انتخابات میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے، انتخابات نئی مردم شماری کے مطابق ہونے چاہئیں، حلقہ بندیاں اور انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے، اللّٰه تعالیٰ سے دعا ہے کہ گالی گلوچ کی سیاست کا دور دوبارہ نہ آئے اور وہ دن دوبارہ نہ آئیں جب دن رات جھوٹ بولا جاتا تھا، انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت پڑی تو وہ بھی کریں گے اور مشاورت کے ساتھ مسائل کا حل نکالیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان 15 ماہ کے دوران مجھ پر وہ کچھ گزری جس کا کبھی سوچا تک نہیں تھا، زندگی میں اس سے پہلے کبھی اتنے مشکل حالات کا سامنا نہیں کیا تھا، حکومت سنبھالی تو مہنگائی کا طوفان برپا تھا، عمران خان نے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کر دیا تھا، معیشت کی تباہی و بربادی کی گہرائیوں کا اندازہ ہی نہیں لگایا جا سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کے ساتھ کام کرنا میرا مزاج نہیں لیکن اتحادیوں کے تعاون اور مشترکہ کاوشوں سے ہم تمام بحرانوں سے نکل آئے ہیں اور مشکلات پر قابو پایا ہے، آرمی چیف اور اسحاق ڈار نے مسائل حل کرنے میں بڑی مدد کی، اب پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ دفن ہو چکا ہے، خارجہ محاذ پر معاملات کو سنبھالنے میں بلاول بھٹو نے بہت ساتھ دیا ہے۔
پرائم منسٹر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کا مقصد وقت ضائع کرنا نہیں، نگراں حکومت میں ترقی کا سفر چلتا رہنا چاہیے، عام انتخابات کا عمل 60 دنوں میں مکمل نہیں ہوتا تو معاملہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس جائے گا، ہم 90 دنوں میں انتخابات کیلئے تمام آئینی تقاضے پورے کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران پیٹرول کی قیمت میں زیادہ تر کمی ہوئی ہے، پیٹرول کی قیمتیں عالمی منڈی میں قیمتوں کے مطابق طے ہوتی ہیں، عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لہذا ہمیں بھی مجبوراً قیمتیں بڑھانا پڑی ہیں۔