اسلام آباد—پاکستان مسلم لیگ نواز کے راہنما طلال چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف اور ان کے رفقاء کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا، مسلم لیگ نواز کے ساتھ جو زیادتیاں کی گئیں، ان کا ازالہ کون کرے گا؟
اپنی پانچ سالہ عدالتی نااہلی کی مدت مکمل ہونے پر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ آج ایک بار پھر کہتا ہوں کہ خدا کی قسم میں نے توہینِ عدالت نہیں کی تھی اور نہ ہی میری ایسی نیت تھی، میں اپنے قائد نواز شریف کے نظریہ اور بیانیہ کے ساتھ کھڑا تھا، ثاقب نثار نے نواز شریف سے بغض میں مجھے، نہال ہاشمی اور دانیال عزیز کو سزائیں سنائیں۔
طلال چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ثاقب نثار مجھ سے میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف بیان دلوانا چاہتا تھا، جس دن سزا سنائی گئی اس سے قبل رات کو مجھے پیغام بھجوایا گیا کہ کل صبح نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف بیان دو ورنہ نہ صرف تمہیں سزا سنائی جائے گی بلکہ اس میں اضافہ بھی کیا جائے گا۔
مسلم لیگ نواز کے راہنما کا کہنا تھا کہ میں نے سزا کے خلاف اپیل دائر کی تو اس بینچ میں بھی ثاقب نثار شامل ہو گیا، میری اپیل پر سماعت کرنے والے بینچ میں ثاقب نثار، عمر عطا بندیال، اعجاز الاحسن، سجاد علی شاہ اور منیب اختر شامل تھے، بینچ میں شامل ججز کے نام سن کر ہی اس کے فیصلے کا اندازہ ہو جاتا ہے، مسلم لیگ نواز کے خلاف وہی سلیم کلیم اور کلیم سلیم والا کھیل جاری رکھا گیا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ سزا کے خلاف میری اپیل کی سماعت کے دوران ثاقب نثار نے مجھے کہا کہ میرا دل چاہتا ہے ایک اور سوموٹو لوں اور تمہیں ایک بار پھر سزا سناؤں، میری سزا تو آج ختم ہو گئی ہے مگر ثاقب نثار کو دنیا و آخرت میں سزا ملتی رہے گی، میں ثاقب نثار کو معاف نہیں کروں گا، دنیا میں بھی قانونی، سیاسی اور اخلاقی جنگ لڑتا رہوں گا اور قیامت کے دن بھی ثاقب نثار جوابدہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو کس جرم کی سزا دی گئی؟ نواز شریف کے دورِ حکومت میں پاکستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن تھا، سٹاک مارکیٹ بلندیوں کو چھو رہی تھی، پاکستانی معیشت مستحکم تھی، لوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی کا خاتمہ ہو چکا تھا مگر ایک سازش کے تحت نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا۔ جج ارشد ملک کی ویڈیو اور اس وقت کے ججز کے بیانات کے بعد اور کتنی شہادتیں چاہئیں؟ مسلم لیگ نواز کے ساتھ جو زیادتیاں ہوئیں، ان کا ازالہ کون کرے گا؟
یاد رہے کہ طلال چوہدری کو 2 اگست 2018 کو توہینِ عدالت کیس میں 5 برس کیلئے اسمبلی رکنیت سے نااہل قرار دیا گیا تھا۔ آج پانچ برس مکمل ہونے پر طلال چوہدری کی عدالتی سزا بھی ختم ہو چکی ہے اور اب وہ انتخابات میں بھی حصہ لے سکتے ہیں۔