ریاض/ابوظہبی/دوحہ/اسلام آباد— نیو یارک میں قائم بین الاقوامی اخبار “دی وال سٹریٹ جرنل” میں گزشتہ روز شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق پاکستان اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری لانے کیلئے خلیجی ممالک کے ساتھ گفت و شنید کر رہا ہے، پاکستان اپنی معیشت کی استحکام کی طرف لانا چاہتا ہے جبکہ تیل کی دولت سے مالا مال ریاستیں اپنی معیشت کو مزید مضبوط کرنے اور اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کیلئے قدم آگے بڑھانا چاہتی ہیں۔
دی وال سٹریٹ جرنل کے مطابق سعودی عرب تانبے کی ایک بڑی کان خریدنے کیلئے معاملات طے کر رہا ہے جو کہ مغربی پاکستان میں سات بلین ڈالرز کی لاگت سے تیار ہوئی ہے جبکہ پاکستان میں 14 بلین ڈالرز تک کی لاگت سے سعودی آئل ریفائنری کے قیام کیلئے بھی معاملات اعلیٰ سطح تک پہنچ چکے ہیں۔
امریکی اخبار کے آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ کان کنی، انرجی انفراسٹرکچر، فارم لینڈ اور پاکستان کے سرکاری کاروبار کی نجکاری کیلئے جاری معاملات میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر اہم ترین ممالک ہیں جبکہ پاکستان نے خلیجی ممالک کی سرمایہ کاری کیلئے سپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل کے قیام سے راہیں ہموار کی ہیں۔
سپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ یہ سرمایہ کاروں کیلئے ایک بڑا موقع ہے جبکہ ہم انہیں یقین دہانی کروائیں گے کہ سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کی پالیسیز میں تسلسل قائم رہے گا، پاکستان کو شمسی توانائی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت کم و بیش 25 بلین ڈالرز کے معاہدوں کی توقع ہے، پاکستان کی دفاعی صنعتیں بھی سرمایہ کاری کیلئے کھلی ہیں جبکہ پاکستان زراعت کیلئے غیر کاشت شدہ سرکاری زمین طویل عرصہ کیلئے لیز پر دینے کیلئے بھی تیار ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق پاکستان میں آئندہ انتخابات تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں، نئے انتخابات تک ایک غیر سیاسی کیئر ٹیکر سیٹ اپ قائم رہے گا جو سرمایہ کاری کیلئے ان معاملات کی بھی نگرانی کرے گا جبکہ اس ضمن میں نگران حکومت کو نئے اختیارات بھی دیئے گئے ہیں جو ممکنہ طور پر فوج کے زیرِ اثر ہوں گے تاکہ نگران حکومت کو اقتصادی طور پر بڑے فیصلے کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔
امریکہ میں قائم بین الاقوامی اخبار کے مطابق پاکستان میں خلیجی ممالک کے ان سرکاری ملکیتی اداروں کی آمد متوقع ہے جو حالیہ برسوں میں مصر، ایتھوپیا، سوڈان اور ہارن آف افریقہ میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں، تجزیہ نگاروں کے مطابق خلیجی ممالک کیلئے پاکستان اور مصر علاقائی سلامتی کیلئے ترجیحات میں سرفہرست ہیں جبکہ خلیجی ممالک کسی صورت پاکستان یا مصر کو ناکام ریاست کے طور پر دیکھنے کے متحمل نہیں ہو سکتے کیونکہ پاکستان اور مصر بڑی آبادی، وسیع قابلِ کاشت رقبوں اور بڑی فوجوں والی ریاستیں ہیں۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق متحدہ عرب امارات اور قطر، دونوں اسلام آباد ائیر پورٹ پر ٹرمینل سروسز چلانے کیلئے دلچسپی رکھتے ہیں، دونوں ممالک اس سے پہلے افغانستان میں کابل ائیر پورٹ کو چلانے کے معاہدے کیلئے بھی سخت مقابلہ کر چکے ہیں جو کہ متحدہ عرب امارات نے جیت لیا جبکہ اب دونوں ممالک اسلام آباد میں سرمایہ کاری کیلئے بھی مدمقابل ہیں۔
پاکستان میں سعودی آئل ریفائنری کا معاہدہ اہم مراحل میں داخل ہو چکا ہے، یہ ممکنہ طور پر گوادر میں قائم ہو گی جو کہ چین کی جانب سے بحیرہ عرب پر تیار کی گئی بندرگاہ ہے اور پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کے پروگرامز کا مرکز ہے، دونوں ممالک کی جانب سے رواں سال کے آخر تک ریفائنری کے قیام کیلئے حتمی معاہدہ طے کر لیا جائے گا جو کہ پاکستان میں سب سے بڑی آئل ریفائنری ہو گی، اس کی تعمیر 2024 کے اوائل میں شروع ہو جائے گی۔
ریکوڈک کان کنی کیلئے بھی سعودی عرب سے بات چیت جاری ہے، سعودی عرب کی سوورن ویلتھ فنڈ اور پبلک انویسٹمنٹ فنڈ سعودی کان کنی کمپنی معادن کے ساتھ مل کر ریکوڈک کے 50 فیصد حصص حاصل کریں گے جبکہ سعودی عرب کو تانبے کے علاقوں میں بھی حقوق فراہم کیے جائیں گے۔
امریکی اخبار کے مطابق سعودی عرب کان کنی کے معاملات میں دلچسپی رکھتا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات زراعت، توانائی اور لاجسٹکس میں دلچسپی رکھتا ہے، متحدہ عرب امارات کراچی کی بندرگاہ پر کنٹینر ٹرمینل کے ایک حصہ کو چلانے کیلئے جون میں 50 سالہ لیز بھی حاصل کر چکا ہے۔