کراچی—سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدانوں کے خلاف ہمیشہ کالے قوانین بنائے گئے، آخر کس قانون کے تحت نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دیا گیا؟ لیول پلیئنگ فیلڈ تو یہ ہے کہ نواز شریف کی تاحیات نااہلی ختم کی جائے اور جو ناانصافیاں کی گئی ہیں ان کو ختم کیا جائے، میاں نواز شریف نے تو وہ تنخواہ وصول ہی نہیں کی تھی لیکن عمران خان کا تو اربوں کا معاملہ ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیئر راہنما نے کہا کہ عمران خان وہ وزیراعظم تھا جو دوسروں کی گرفتاری کا کریڈٹ لیتا تھا کہ میں نے اندر کروایا ہے، عمران خان کے دور میں اپوزیشن راہنماؤں کو کسی جرم کے بغیر گرفتار کیا گیا، عمران خان نے ہمارے خلاف نیب کو استعمال کیا، یہ عمران خان کی خوش قسمتی ہے کہ اب نیب قوانین میں کچھ نرمی آئی ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میں حکومت کے ان 16 ماہ سے مطمئن نہیں ہوں لیکن کسی صورت شہباز شریف کو فاشسٹ نہیں کہا جا سکتا، فاشزم تو اس کو کہتے ہیں کہ جب تحریکِ انصاف کی حکومت کھڑی ہو کر اپوزیشن کو دنیا بھر کی گالیاں نکالتی تھی، سپیکر چپ بیٹھا رہتا تھا، وزیراعظم گالیاں نکالتا تھا اور تمام وزراء بھی گالیاں نکالتے تھے، اپوزیشن پر حملے کرتے تھے۔
تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس بارے میں تو جاوید لطیف ہی بتا سکتے ہیں، نواز شریف لندن میں علاج کی غرض سے موجود ہیں اور اسی کے مطابق واپس آئیں گے۔
مقتول صحافی ارشد شریف کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کو سیاست کیلئے استعمال کیا گیا، اس قتل کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور حقائق قوم کے سامنے آنے چاہئیں۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس سے پہلے ایک اور پروگرام میں میزبان صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میاں نواز شریف کی آخری حکومت ختم ہونے کی وجہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو ایکسٹینشن نہ دینا تھی, وزیراعظم نواز شریف آرمی چیف کو ایکسٹینشن نہ دینے کے معاملہ پر بالکل کلیئر تھے اور پھر ایکسٹینشن نہ دینے کی وجہ سے ڈان لیکس اور پاناما لیکس جیسی سازشیں کی گئیں۔