اسلام آباد—پاکستان کے معاشی حالات شدید مشکلات کے بھنور میں ہیں۔ عام انتخابات 2018 کے بعد ملکی معیشت مسلسل تنزلی کی جانب گامزن رہی ہے۔ ایک طرف زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوتی رہی اور دوسری جانب بیرونی قرضوں میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ صرف ساڑھے تین برس میں ملکی تاریخ کا کم و بیش 80 فیصد قرضہ لیا گیا۔
شرح کے لحاظ سے مہنگائی 2017 تک ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر تھی مگر پھر 2018 کے بعد مسلسل اضافہ ہوتا چلا گیا اور آج پاکستان اپنی تاریخ کی بدترین مہنگائی کا سامنا کر رہا ہے۔ پیٹرول کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں جبکہ بجلی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ اشیائے خورد و نوش متوسط طبقہ کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں جبکہ نچلے طبقہ کیلئے دو وقت کی روٹی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
ان حالات میں عوام اشرافیہ کو ملنے والے تقریباً 220 ارب روپے کے مفت پیٹرول اور کم و بیش 550 ارب کی مفت بجلی بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ عدلیہ کی شاندار تنخواہوں، مراعات اور الاؤنسز نے بھی لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی ماہانہ آمدن 15 لاکھ روپے سے زیادہ (15٫27٫399) ہے جبکہ سپریم کورٹ کے دیگر جج صاحبان ہر ماہ 14 لاکھ روپے سے زائد (14٫70٫711) وصول کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس اور دیگر ججز کو چار لاکھ سے زائد رقم (4٫28٫040) بطور سپیریئر جوڈیشل الاؤنس ماہانہ بھی ملتی ہے جبکہ دیگر مراعات میں ایک جج کیلئے ماہانہ 600 لیٹر پیٹرول اور دو 1800 سی سی گاڑیاں شامل ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو 2400 سی سی گاڑی دی گئی ہے، گھر کا کرایہ 68 ہزار روپے اور شہر سے باہر جانے پر 8 ہزار روپے یومیہ سفری الاؤنس فراہم کیا جاتا ہے جبکہ جج صاحبان کیلئے 69 ہزار روپے سے زائد رقم بطور میڈیکل الاؤنس بھی دی جاتی ہے۔ مزید برآں، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر جج صاحبان کیلئے الاؤنسز میں بجلی کے مفت یونٹس اور ٹیلیفون کے اخراجات کی ادائیگی بھی شامل ہیں۔
جنوری 2019 میں ریٹائر ہونے والے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ماہانہ 8 لاکھ 60 ہزار روپے بطور پینشن وصول کر رہے ہیں، ریٹائرڈ چیف جسٹس کو ڈرائیور کی ماہانہ تنخواہ، خصوصی اضافی پینشن، دو طبی الاؤنس، ٹیلی فون اخراجات کیلئے ماہانہ 3 ہزار روپے، 2 ہزار بجلی کے مفت یونٹس، 3 سو لیٹر مفت پیٹرول، 25 کیوبک ہیکٹو میٹر گیس، مفت پانی کی فراہمی اور ہر آٹھ گھنٹے کی شفت کیلئے ایک پولیس اہلکار کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
پڑوسی ملک بھارت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کی تنخواہوں، مراعات اور الاؤنسز کی بات کی جائے تو وہ واضح طور پر پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کی تنخواہوں، مراعات اور الاؤنسز سے بہت کم ہیں۔
ذرائع کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ 80 ہزار روپے جبکہ بھارتی سپریم کورٹ کے دیگر ججز کی ماہانہ تنخواہیں 2 لاکھ 50 ہزار روپے ہیں۔ چیف جسٹس کیلئے سمپچوری الاؤنس 45 ہزار روپے ماہانہ جبکہ دیگر ججز کیلئے 34 ہزار روپے ماہانہ ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر جج صاحبان کیلئے ایچ آر اے بنیادی تنخواہ کا 24 فیصد ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پر مہنگائی سے تنگ عوام عدلیہ کی بھاری تنخواہوں اور دیگر مراعات پر ججز کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ یہ مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ ملکی حالات کے پیشِ نظر عدلیہ کی تنخواہوں میں کٹوتی کی جائے اور ان کیلئے دیگر مراعات اور الاؤنسز بھی ختم کیے جائیں۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اشرافیہ کو ملنے والی مفت بجلی اور مفت پیٹرول کا سلسلہ بند ہو جانا چاہیے۔