اسلام آباد—معروف صحافی حسن ایوب نے ایک نجی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کم از کم ایک سال سے قبل جیل سے باہر آتے ہوئے نظر نہیں آ رہے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترامیم کے بعد اب عدالت نے سائفر کیس کا ٹرائل ایک ماہ میں مکمل کرنا ہے اور اس کیس میں عمران خان کو سزا ملنا یقینی ہے کیونکہ اس کیس میں ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں۔
حسن ایوب کا کہنا ہے کہ سائفر کیس میں عمر قید یا سزائے موت بھی سنائی جا سکتی ہے، اعظم خان 164 کے تحت عدالت میں اعترافی بیان بھی دے چکے ہیں اور ان کی گواہی بڑی اہم ہے، اس کیس میں عمران خان کی آڈیو بھی موجود ہے، دیکھنا یہ ہو گا کہ شاہ محمود قریشی اور اسد عمر اس جرم کا بوجھ اٹھانے کیلئے تیار ہیں یا سارا بوجھ عمران خان پر ڈالتے ہیں۔
معروف صحافی نے کہا کہ عمران خان نے سائفر کے معاملہ پر ملک و قوم کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، انہوں نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے لیکن چونکہ وہ ایک سابق کرکٹر بھی ہیں لہذا انہیں عمر کے اس حصہ میں آ کر اس غلطی پر سزائے موت نہیں ملنی چاہیے بلکہ انہیں سزا میں رعایت دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا کیس بھی بڑا اہم ہے اور اس میں بھی عمران خان کی گرفتاری کے احکامات دیئے جا چکے ہیں، انسدادِ دہشتگردی عدالت میں موجود کیس میں عمران خان کو عمر قید سنائی جا سکتی ہے، عمران خان کو تین مقدمات میں الیکشن سے قبل سزائیں سنا دی جائیں گی جبکہ القادر ٹرسٹ کیس سمیت دیگر مقدمات میں بھی انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
حسن ایوب کے مطابق عمران خان کی نااہلی برقرار ہے اور وہ تحریکِ انصاف کے چیئرمین بھی نہیں رہ سکتے، اس معاملہ میں بابر اعوان، سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر علی ظفر عمران خان کے حامیوں کو گمراہ کر رہے ہیں، یہ لوگ حقائق جانتے ہوئے بھی جھوٹ بول رہے ہیں کہ عمران خان کی نااہلی ختم ہو چکی ہے، توشہ خانہ کیس میں اپیل پر فیصلہ میں 9 سے 10 ماہ لگ سکتے ہیں۔
معروف صحافی نے نام لیے بغیر آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) فیض حمید کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گرفتاری کے امکانات موجود ہیں لیکن مجھے ملنے والی معلومات کے مطابق ادارہ انہیں پیار سے سمجھانے کی کوشش کر رہا ہے اور ان کی طرف سے بھی ایک اہم گواہی سامنے آ سکتی ہے، عین ممکن ہے کہ وہ عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن کر سامنے آئیں۔
اس پر میزبان نے سوال پوچھا کہ کیا آپ جنرل (ر) فیض حمید کا ذکر کر رہے ہیں، حسن ایوب نے جواب میں تردید نہیں کی۔
نو مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے صحافی حسن ایوب نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی کو باقاعدہ بغاوت کا پلان بنایا گیا تھا، اس میں ایک بڑا عمراندار اور اس کی فیملی بھی ملوث تھی جبکہ کچھ چھوٹے عمراندار بھی شامل تھے جنہیں معاف نہیں کیا جائے گا، ان سب کو اپنی خیر منانی چاہیے، انہوں نے ملک کے ساتھ جو کیا اس کی سزا انہیں ملنی چاہیے۔
حسن ایوب نے نام لیے بغیر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے متعلق یہ دعویٰ کیا کہ وہ 9 مئی کی پلاننگ میں شامل تھے اور اس بارے میں بھی جلد تمام حقائق سامنے آئیں گے جبکہ ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ کو بھی بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
میزبان نے ایک بار پھر سوال پوچھا کہ کیا آپ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا ذکر کر رہے ہیں تو جواب میں معروف صحافی نے ایک بار پھر تردید سے گریز کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑے عمراندار نے آئین و قانون کے خلاف جا کر عمران خان کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے مگر عمران خان کا ابھی جیل سے باہر آنا ناممکن نظر آ رہا ہے اور عمران خان کی غیر موجودگی میں تحریکِ انصاف تتر بتر ہو سکتی ہے کیونکہ تحریکِ انصاف کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ صرف عمران خان کا ایک فین کلب ہے۔
صدرِ مملکت عارف علوی کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جلد ان کا استعفیٰ آ سکتا ہے اور وہ گھر چلے جائیں گے تاہم انہیں بھی آنے والے دنوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔