اوٹاوا—کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈین انٹیلی جینس رپورٹس کے مطابق کینیڈین شہری اور سکھ راہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹس ملوث ہیں، کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں بھارتی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کے خلاف اور ناقابلِ قبول ہے۔
جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے جی 20 اجلاس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے براہِ راست گفتگو کرتے ہوئے بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا کہ کینیڈا میں سکھ راہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت ملوث ہے اور یہ معلومات کینیڈین حکومت کو اپنے انٹیلی جینس ذرائع سے حاصل ہوئی ہیں۔
کینیڈا کی وزیرِ خارجہ ”ملانی جولی“ نے کہا ہے کہ پیر کے روز بھارت کے ایک اعلیٰ سفارتکار کو کینیڈا سے نکال دیا گیا ہے، ہم ہر صورت اپنے شہریوں کی حفاظت کریں گے، ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارت اس معاملہ کی تہہ تک پہنچنے میں مکمل تعاون کرے گا۔
امریکہ میں قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ”ایڈرین واٹسن“ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے الزامات پر گہری تشویش ہے، یہ انتہائی اہم معاملہ ہے جس کی تحقیقات آگے بڑھنی چاہئیں، یہ ضروری ہے کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
برطانیہ کے ایک حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت ان سنگین الزامات پر کینیڈا کے ساتھ رابطے میں ہے۔ آسٹریلیا میں وزارتِ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلوی حکومت کو اس معاملہ پر سخت تشویش ہے کہ کینیڈا میں ایک کینیڈین شہری کے قتل میں بھارت ملوٹ ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 45 سالہ کینیڈین شہری اور سکھ راہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈین صوبہ ”برٹش کولمبیا“ کے شہر ”سرے“ میں رواں برس 18 جون کو سکھوں کی عبادت گاہ ”دی گرو نانک گردوارہ“ کے باہر گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔