لندن/لاہور—پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف نے جماعت کے مشاورتی اجلاس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے بڑے مجرم وہ ہیں جنہوں نے پاکستان کو تباہی میں دھکیل دیا، 70 برس میں کسی نے یہ جرم نہیں کیا ہو گا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے کے کنارے پر کھڑا کر دیا، ہم نے اپنا تمام سیاسی سرمایہ داؤ پر لگا کر پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔
تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں نواز شریف نے کہا کہ اگر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے نہ بچاتی تو آج پیٹرول ایک ہزار روپے لیٹر ہوتا، اگر کوئی زخمی پڑا ہو تو کیا اس کو بچانا نہیں چاہیے؟ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے ہم نے سیاسی قربانی دی، ہم نے پاکستان کے درد کی خاطر پورے خلوص کے ساتھ یہ قربانی دی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے اپنا معاملہ اللّٰه پر چھوڑا تھا اور اب بھی اللّٰه تعالیٰ پر ہی چھوڑا ہے، اللّٰه تعالیٰ آپ کو ان قربانیوں کا صلہ کامیابیوں کی صورت میں دے گا اور انشاءاللّٰه انتخابات میں آپ ہی کامیاب ہوں گے، عوام کا مقدر تاریک کرنے والے دراصل قتل کے مجرموں سے بھی بڑے مجرم ہیں، پاکستان کو برے دن دکھانے والوں کا احتساب ضرور ہو گا، ہم خود احتسابی کا پیغام ملک کے کونے کونے تک پہنچائیں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جس شخص نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا اس کو جلاوطن کر دیا گیا اور وہ گیارہ برس تک باہر رہنے پر مجبور ہوا، جس شخص نے پاکستان کو لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں سے نجات دلائی اس کروڑوں عوام کے مینڈیٹ والے وزیراعظم کو چار ججز نے گھر بھیج دیا، اس سازش کے پیچھے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید تھے جبکہ ان کے آلہ کار ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ اور اعجاز الاحسن جیسے افراد تھے، پاکستان کو اس حال تک پہنچانے والوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانا ہو گا۔
مسلم لیگ نواز کے قائد کا کہنا تھا کہ ہم انتقام کی خواہش نہیں رکھتے لیکن ان مجرموں کو چھوڑ دینا بہت بڑا ظلم ہو گا کیونکہ یہ لوگ قابلِ معافی نہیں ہیں، جب مریم نواز کو گرفتار کرنے آئے تو میں نے مریم سے کہا کہ بیٹا بہادری اور مضبوطی کے ساتھ جاؤ، اللّٰه تعالیٰ ہمیں سرخرو فرمائے گا۔
نواز شریف نے کہا کہ اللّٰه سے ڈرو، آج رعونت والے کہاں ہیں؟ انہوں نے شعر پڑھا – ”یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا، یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں؟“۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے ملک کو یہاں تک پہنچایا اور آج پاکستان کا یہ حشر کر دیا، آج غریب روٹی کو ترس رہا ہے، عوام روٹی کیلئے پریشان ہیں، یہ حالات 2017 میں نہیں تھے بلکہ 2017 میں آٹا، گھی اور چینی سستے داموں دستیاب تھے، بجلی کا جو بل ایک ہزار روپے آتا تھا آج وہ تیس ہزار روپے آ رہا ہے، عوام روٹی کھائیں، بجلی کا بل ادا کریں یا دوائی خریدیں؟
میاں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو برے دن دکھانے والوں کا احتساب ضرور ہو گا، اب مٹی پاؤ اور آگے چلو والا معاملہ نہیں ہو گا بلکہ اب فیصلہ کن موڑ پر پہنچنا ہو گا اور اس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہو گا، قوم کو دیکھنا، سوچنا اور احساس کرنا چاہیے کہ نواز شریف کے دور میں موٹرویز بنیں، ملک ایٹمی قوت بنا، لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی، ڈالر 104 روپے پر رہا، آٹا 35 روپے فی کلو رہا اور پیٹرول 65 روپے تھا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ زندگی میں کچھ ایسے نقصانات بھی ہوتے ہیں جن کا ازالہ کسی صورت نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے پھر شعر سنایا – ”غالبؔ ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوشِ اشک سے، بیٹھے ہیں ہم تہیۂ طوفاں کیے ہوئے“۔
انہوں نے کہا کہ آج بھارت چاند پر پہنچ گیا ہے، بھارت میں ہونے والا جی 20 اجلاس پاکستان میں ہونا چاہیے تھے، میں پہلی بار وزیراعظم بنا تو اس وقت بھارت نے پاکستان کی تقلید کی اور ہمارا اکنامک ریفارم آرڈر کاپی کیا اور دیکھیں آج بھارت کہاں پہنچ گیا ہے، واجپائی وزیراعظم بنے تو بھارت کے خزانے میں بہت کم پیسے تھے لیکن آج ان کے پاس چھے سو بلین ڈالرز سے زائد ہیں جبکہ ہم ملک ملک جا کر ایک ایک بلین ڈالر مانگ رہے ہیں۔