لندن/اوٹاوا/دہلی—برطانوی اخبار دی فنانشل ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را ”دی ریسرچ اینڈ اینالیسز ونگ“ پاکستان سمیت کئی ممالک کے اندر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قتل جیسے گھناؤنے جرائم میں ملوث ہے۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ نے جون 1987 میں عبدل خان نامی شخص کو لاہور میں اس کے گھر کے باہر قتل کروا دیا تھا، پاکستانی شہری عبدل خان لندن میں مقیم تھا جس کو قتل کرنے کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی نے اس کے پاکستان جانے کا انتظار کیا، وطن واپس پہنچنے کے بعد دو موٹر سائیکل سواروں نے عبدل خان کو اس کے گھر کے باہر قتل کر دیا۔
برطانوی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ”را“ نے اس قتل کی واردات کو ”آپریشن ہارنیٹ“ کا نام دیا، کئی مہینوں تک اس کی منصوبہ بندی کی گئی اور اس کی وجہ صرف یہ شبہ تھا کہ عبدل خان یورپ میں انتہا پسندوں کو پناہ دیتا ہے، بھارتی جخفیہ ایجنسی نے عبدل خان کے پاکستان جانے کا انتظار کیا کیونکہ وہ مغربی ممالک میں ایسی کارروائی نہیں کرنا چاہتی تھی۔
فنانشل ٹائمز میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ اب شاید ”را“ نے مغربی ممالک میں ایسی کارروائیاں نہ کرنے کا اصول بدل لیا ہے کیونکہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کے روز پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکام کینیڈا کے شہر وینکوور میں قتل ہونے والے کینیڈین شہری اور سکھ راہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹس کے ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
کینیڈا نے بھارت کے ایک سینیئر سفارتکار کو ملک سے نکال دیا ہے جس کی بعدازاں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے سٹیشن چیف کے طور پر شناخت ہوئی ہے، اگر کینیڈین وزیراعظم کا دعویٰ درست ثابت ہوا تو یہ بھارتی سیکیورٹی اپریٹس کی بنیاد پرستی کی نشاندہی کرے گا اور مغربی اتحادیوں کے ساتھ بھارت کے تعلقات پر بھی بہت گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
اس معاملہ میں بھارت کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے جبکہ یہ معاملہ بھارت کیلئے جغرافیائی سیاست میں بھی ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ کینیڈا نہ صرف نیٹو کا رکن ہے بلکہ “فائیو آئیز” انٹیلی جینس شیئرنگ نیٹ ورک کا بھی حصہ ہے جس میں کینیڈا کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
برطانوی اخبار کے مطابق بھارت ایک نیا اسرائیل بن سکتا ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کینیڈا میں قتل جیسی واردات کی صلاحیت رکھتی ہے کیونکہ اس سے پہلے بھی ”را“ سری لنکا اور میانمار میں بغاوتوں کی حمایت کر چکی ہے جبکہ اس نے 1971 میں بنگلہ دیش کے قیام کیلئے لڑنے والے گوریلوں کی بھی پشت پناہی کی تھی۔
بھارت نے 2020 میں کینیڈا کے شہری اور سکھ راہنما ہردیپ سنگھ نجر کو دہشتگرد قرار دیا تھا اور یہ مؤقف اختیار کیا تگا کہ ہردیپ سنگھ نجر بھارت میں ایک ایسی کالعدم تنظیم کی حمایت کرتا ہے جو بھارتی پنجاب کو ایک ازاد ریاست ”خالصتان“ بنانے کی خواہاں ہے۔
امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے کینیڈین وزیراعظم کے الزامات کے متعلق واضح طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ جسٹس ٹروڈو نے بھارت میں جی 20 اجلاس کے دوران بھی ”فائیو آئیز“ اور دیگر سفارتی شراکت داروں کے ساتھ اس معاملہ پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق بھارتی انٹیلی جینس بیورو کے عہدیداروں نے 1968 میں اس وقت ”را“ کی بنیاد رکھی تھی جب بھارت کو ہمالیائی سرحد پر چین کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کا سامنا کر پڑا تھا۔ بھارتی جاسوس ایجنسی ”را“ نے امریکہ کی ”سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی“ سے اس وقت ٹریننگ حاصل کی جب اس کی توجہ کا مرکز چین تھا جبکہ ”را“ نے افغانستان پر حملے کے دوران سوویت یونین کی سیکیورٹی ایجنسی ”کے جی بی“ کے ساتھ تعاون بھی کیا تھا۔
برطانوی اخبار کے مطابق ”را“ نے حال ہی میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ”موساد“ کو بنیاد پرست اسلامی تنظیموں کے متعلق خفیہ معلومات فراہم کی ہیں جبکہ ”را“ نے اپنی کارروائیوں کا دائرہ بیرون ملک بالخصوص پاکستان تک پھیلایا ہے اور اس کو نریندر مودی کے قومی سلامتی کے مشیر ”اجیت دوول“ کے نام پر ”دوول نظریہ“ کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔
پاکستانی حکام نے 2016 میں بھارتی نیوی کے ایک سابق آفیسر ”کلبھوشن یادیو“ کو گرفتار کیا تھا جس کے متعلق یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ جعلی پاسپورٹ پر ایران کے راستے پاکستان میں جاسوسی کرنے کیلئے داخل ہوا تھا۔