ملک میں آجکل آشوب چشم تیزی سے پھیل رہا ہے یہ انفیکشن جسے عام طور پر گلابی آنکھ بھی کہا جاتا ہے کراچی سے شروع ہوا تھا اور اب صوبہ پنجاب کے کئی اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لےچکا ہے۔
گلابی آنکھ کا انفیکشن یا آشوب چشم ہر سال موسم برسات میں وبا کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ اس کی وجہ ہوا میں موجود نمی اور جگہ جگہ جمع ہونیوالا بارش کا پانی ہےجو اس بیماری کے وائرسز اور بیکٹیریا کی افزائش کے لئے سازگار ماحول فراہم کرتا ہے اور لوگ بھی چونکہ اس موسم میں گھروں سے زیادہ باہر نکلتے ہیں اس لئے بڑی تعداد اس انفیکشن سے متاثر ہوتی ہے۔
یہ آنکھوں کا ایک نہایت عام اور متعدی انفیکشن ہے لیکن فلو سے زیادہ خطرناک نہیں ہے۔ ہمارے آنکھوں کے پپٹوں کی اندرونی سطح اور آنکھ کے سفید حصے پر ایک جھلی conjunctiva ہوتی ہے۔ یہ انفیکشن اس جھلی میں سوزش پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے جھلی میں موجود خون کی نالیاں سوج کر واضح ہوجاتی ہیں اور آنکھ کی سفیدی سرخ رنگ میں دکھائی دینے لگتی ہے ۔ اسی وجہ سے انفیکشن کو گلابی آنکھ کا نام دیا گیا ہے۔
عام طور پر یہ انفیکشن وائرسز کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن بیکٹیریا اور الرجی بھی انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں جبکہ نومولود بچوں میں یہ انفیکشن نامکمل طور پر کھلی ہوئی آنسو کی نالی کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔
گلابی آنکھ کے انفیکشن کو با آسانی پہچانا جاسکتا ہے۔ ایک یا دونوں آنکھوں میں سرخی، آنکھوں میں جلن اور خارش کا ہونا، شدید چبھن محسوس ہونا، پانی نکلنا، پپوٹوں میں سوجن، بیکٹیریل آشوب چشم کی صورت میں آنکھ سے زرد یا سبز رنگ کا مواد نکلنا جوکہ رات کو کرسٹ بن جاتا ہے اور آنکھ کو بند کردیتا ہے اور روشنی کی حساسیت یا فوٹو فوبیا اس انفیکشن کی علامات ہیں۔ عام حالات میں یہ انفیکشن ہماری بینائی کو متاثر نہیں کرتا لیکن اگر کسی وجہ سے علاج نا کیا جائے یا تو بینائی بھی متا ثر ہوسکتی ہے۔
وائرس کے باعث ہونیوالا آشوب چشم پہلے ایک آنکھ کو متاثر کرتا ہے پھر دوسری کو اور اس میں عام طور پر مریض کو عام فلو کی علامات کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے وائرل انفیکشن میں آنکھوں سے صاف پانی کا اخراج ہوتا ہے اسکے برعکس بیکٹیریل آشوب چشم عام طور پر ایک آنکھ کو متاثر کرتا ہے جبکہ مریض کی آنلھوں سے صاف پانی کی بجائے زرد یا پیلے رنگ کا مواد خارج ہوتا ہے۔
آشوب چشم کی مدت کا انحصار اس کی وجوہات اور علاج پر منحصر ہے۔ بیکٹیریل آشوب چشم میں چونکہ مریض کو اینٹی بائیوٹکس دی جاتی ہیں اس لئے یہ چند دنوں میں ٹھیک ہوجاتا ہے جبکہ وائرل آشوب چشم میں اینٹی بائیوٹک نہیں دی جاسکتی یہ دس سے پندرہ دنوں میں خود بخود بہتر ہوجاتا ہے۔ ہاں البتہ گلابی آنکھ کی علامات کو کم کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے جاسکتے ہیں مثلا صاف گیلے کپڑے سے آنکھوں کی صفائی کرنی چاھئے اور روزانہ کئی بار ٹھنڈے یا گرم پانی سے آنکھوں کی سکائی کرنی چاھئے۔ سکائی کے لئے صاف کپڑے کو پانی میں بھگوکر نچوڑ لیں اور آنکھوں پر کچھ دیر رکھا رہنے دیں۔ ہر بار صاف کپڑا استعمال کریں تاکہ انفیکشن نا پھیلے۔ اسکے علاوہ آنکھوں کو خشک ہونے سے بچانے کے لئے مصنوعی آنسوکہلانے والے آئی ڈراپس کا استعمال کرنا چاھئے۔ یہ ڈراپس ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر بھی خریدے جا سکتے ہیں۔
یہ انفیکشن ایک فرد سے دوسرے فرد میں تیزی سے منتقل ہوتا ہے۔ اسکے پھلاؤ کو روکنے کے لئے حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرنا چاھئے۔ ہر روز تکئیے اور چادر تبدیل کریں۔ ہر روز اپنا تولیہ تبدیل کریں۔ آنکھوں کو رگڑنے اور چھونے سے گریز کریں۔ اپنی ذاتی اشیا مثلا تولیہ، تکیہ اور آنکھوں کے کاسمیٹکس دوسروں سے شئیر نا کریں۔ اور سب سے اہم اپنے ہاتھ وقتا فوقتا دھونے چاھئے۔ چونکہ آج کل یہ انفیکشن بہت عام ہے لہذا اپنے پاس ہاتھوں کی صفائی کے لئےسینیٹائزر ضرور رکھنا چاہیے۔
اس انفیکشن کے بارے میں لوگوں میں غلط قسم کے تصورات پائے جاتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ یہ انفیکشن متاثرہ شخص کی آنکھوں کی جانب دیکھنے سے پھیلتا ہے اس لئے کالا چشمہ پہن کر رکھنا چاھئے۔ یہ سراسر غلط ہے۔ یہ انفیکشن آنکھوں سے نکلنے والے پانی سے پھیلتا ہے۔ چونکہ مریض بار بار آنکھوں کو چھوتا ہے اسلئے اس کے ہاتھ سے یہ جراثیم دوسرے لوگوں میں منتقل ہوجاتے ہیں اور انفیکشن کا باعث بنتے ہیں۔ مریض کی آنکھوں کی جانب دیکھنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ آنکھیں چونکہ روشنی کو برداشت نہیں کرپاتیں اس لئے کالا چشمہ لگانا پڑتا ہے۔
دوسرا غلط تصور یہ ہے کہ بریسٹ ملک لگانے سے آشوب چشم ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ بریسٹ ملک میں چونکہ اینٹی بائیوٹکس ہوتی ہیں لہذا اسکا استعمال گلابی آنلھ کے لئے انتہائی مفید ہے۔ یاد رکھیں بریسٹ ملک کا استعمال گلابی آنکھ کے انفیکشن کو مزید بگاڑ سکتا ہے کیونکہ اسکے لگانے سے مزید جراثیم آنکھ میں داخل ہوکر نئے انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں۔ اسی طرح کچھ لوگ آنکھوں کی سرخی کو کم کرنے کے لئے بھی آئی ڈراپس استعمال کرتے ہیں۔ یہ ڈراپس استعمال نہیں کرنے چاھئے کیونکہ یہ بھی علامات کو مزید بگاڑ سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ سے دیکھ کر کوئی بھی ہربل ایکسٹریٹ آنکھوں میں نا ڈالیں کیونکہ یہ ان میں جراثیم ہوتے ہیں اور یہ ایک نئے انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں۔