Columns

News

الیکشن کمیشن کی درخواست تاخیری حربہ ہے، فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے سنگیں نتائج ہوں گے۔ سپریم کورٹ

الیکشن کمیشن کی جانب سے وضاحت کی درخواست تاخیری حربہ ہے، الیکشن کمیشن نے فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا تو اسکے سنگین نتائج ہوں گے، واضح معاملہ کو پیچیدہ بنانے کی کوشش مسترد کی جاتی ہے۔

عمران خان نے کل اداروں پر جو حملہ کیا، اس کے قانونی نتائج بھگتنا ہوں گے، بلاول بھٹو زرداری

عمران خان نے اپنی سیاست چمکانے کیلئے ہر ادارے پر حملہ کیا، قیدی نمبر 804 نے کل آرمی چیف اور چیف جسٹس پر جو حملہ کیا اسکے قانونی نتائج بھگتنا ہونگے، انکے فارم 45 فارم 47 پراپیگنڈا سے متعلق بڑی کہانی سامنے آنیوالی ہے، یہ عوام کو منہ نہ دکھا سکیں گے۔

Donald Trump: No more debates with Kamala Harris

VIRGINIA (The Thursday Times) — Republican nominee Donald Trump announced...

آئی ایم ایف پروگرام میں بڑی پیش رفت، ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو طلب

پاکستان نے آئی ایم ایف کی جانب سے عائد سخت شرائط پوری کر لی ہیں، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ 25 ستمبر کو پاکستان کے 7 ارب ڈالرز قرض کی درخواست کا جائزہ لے گا، یہ قرض معاشی استحکام اور زرمبادلہ ذخائر ذخائر میں اضافہ کے مقاصد پورے

علی امین گنڈا پور نے افغانستان سے مذاکرات کا بیان دے کر وفاق پر حملہ کردیا ہے، خواجہ آصف

کوئی صوبہ کسی دوسرے ملک سے براہِ راست مذاکرات نہیں کر سکتا، علی امین گنڈا پور کا افغانستان سے براہِ راست مذاکرات کا بیان وفاق پر حملہ ہے، پی ٹی آئی کے 4 سالہ دورِ حکومت میں اپوزیشن کو دیوار سے لگایا گیا، مجھ پر آرٹیکل 6 لگایا گیا۔
spot_img
spot_img
NewsroomJudicialمیں آئین کا ملازم ہوں، آئین و قوانین چیف جسٹس کے تابع...

میں آئین کا ملازم ہوں، آئین و قوانین چیف جسٹس کے تابع نہیں، عدلیہ کا مطلب تمام ججز ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

جب بوٹوں تلے سب کچھ روندا جاتا ہے تو سب فلسفہ بھول جاتے ہیں، ایک شخص آتا ہے اور پارلیمنٹ کو یرغمال بنا لیتا ہے، وہ فیصلے کرتا ہے اور پارلیمنٹ ربر سٹیمپ بن کر رہ جاتی ہے، غلط فیصلوں کی وجہ سے ملک آدھا رہ گیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

spot_img

اسلام آباد (دی تھرسڈے ٹائمز) — سپریم کورٹ آف پاکستان میں ”سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023“ کے خلاف درخواستوں پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں آج تیسری فل کورٹ سماعت ہوئی جس کو پہلی دونوں سماعتوں کی طرح سرکاری ٹیلی ویژن سے براہِ راست نشر کیا گیا

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کے آغاز میں کہا کہ جب بوٹوں تلے سب کچھ روندا جاتا ہے تو اس وقت سب عقل و دانش اور فلسفہ بھول جاتے ہیں، تب سارا فلسفہ اٹھا کر باہر پھینک دیا جاتا ہے، پاکستان میں ایک شخص آتا ہے اور پارلیمنٹ کو یرغمال بنا لیتا ہے، وہ ایک شخص فیصلے کرتا ہے اور پارلیمنٹ ربر سٹیمپ بن کر رہ جاتی ہے، پاکستان کی تاریخ بڑی خراب ہے، غلط فیصلوں کی وجہ سے ہمارا ملک آدھا رہ گیا ہے۔

ایک موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ مجھے کہیں بھی ایسے رولز نہیں ملے جن کے تحت یہاں ایسی پریکٹس جاری تھی کہ ہر ہفتہ چیف جسٹس کو کیسز بھیجے جاتے ہیں اور چیف جسٹس بینچز بناتا ہے کہ کون سا جج کون سا کیس سنے گا، یہ چیف جسٹس کا کام نہیں بلکہ رجسٹرار کا کام ہے، مجھے رولز میں وہ پاور کہیں بھی نہیں ملی جس کے تحت چیف جسٹس ایسا کرتا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ‏میں کسی کا ماسٹر نہیں ہوں، میں آئین کا ملازم اور اللّٰه تعالٰی کا عبد یعنی ایک بندہ ہوں، ایک جج کی یہی جگہ ہوتی ہے اور یہی رہنی چاہیے، پاکستان کا آئین اور پاکستان کے قوانین کسی چیف جسٹس کے تابع نہیں ہیں، واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے قوانین اور آئین کسی چیف جسٹس کی مرضی اور خواہشات کے تابع نہیں ہیں، چیف جسٹس کا مطلب پوری عدلیہ نہیں ہوتا بلکہ چیف جسٹس ایک فرد ہے جبکہ عدلیہ کا مطلب تمام ججز ہیں۔

ایک موقع پر انہوں نے کہا کہ پاکستانی سپریم کورٹ میں بھارتی فیصلوں کی مثالیں دی جاتی ہیں، کیا آپ نے کبھی وہاں سے پاکستانی سپریم کورٹ کی مثالیں سنی ہیں؟ وہ جو کرتے ہیں انہیں کرنے دیں، وہ پہلے اپنے آرٹیکل 370 کا تو کچھ کر لیں، ہم بھارت اور دوسرے ممالک کو تو دیکھتے ہیں لیکن اسلام کی بات نہیں کرتے حالانکہ ہمارا آئین شروع ہی اسلام سے ہوتا ہے۔

درخواست گزار وکیل عابد زبیری نے ایک موقع پر کچھ کاغذات پیش کیے تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عابد زبیری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب کیس کے دوران آپ نے کاغذات دینا شروع کر دیئے ہیں، کیا دنیا میں ایسا ہوتا ہے؟ آپ امریکہ اور یورپ کی مثالیں دیتے ہیں لیکن یہاں پر اپنی مرضی کرتے ہیں، ایسا وہاں جا کر کریں پھر آپ کو پتہ چلے گا، آپ سینئر کونسل ہیں تو آپ کو اتنا تو پتہ ہونا چاہیے۔

ایک موقع پر عابد زبیری نے اعتراض اٹھایا کہ ”ہمارے کیسز کو سنا ہی نہیں جا رہا“ تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ”وہ اس لیے کہ آپ اس کیس کو ختم ہونے ہی نہیں دے رہے“۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر کوئی شخص زخمی ہو اور وہ سڑک پر مر رہا ہوں جبکہ وہاں کوئی ڈاکٹر موجود نہ ہو، تب اگر وہاں کوئی شخص جو کہ ڈاکٹر نہ ہو اور وہ مریض کی جان بچانے کیلئے کوشش کرے تو کیا وہ غیر قانونی ہو جائے گا؟

جسٹس منصور علی شاہ نے ایک موقع پر ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ پاکستان کے عوام کی نمائندگی کرتی ہے، ہم یہاں پاکستانی عوام کیلئے کام کرنے کیلئے بیٹھے ہوئے ہیں اور عوام ڈکٹیٹ کر سکتے ہیں کہ ہم نے کیسے کام کرنا ہے۔

ایک موقع پر درخواست گزار کے وکیل امتیاز صدیقی اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، وکیل امتیاز صدیقی نے اعتراض اٹھایا کہ ”مجھے نہ سننا ناانصافی ہے، آپ کا ہمارے ساتھ سلوک ٹھیک نہیں ہے، آپ کے رویے کی وجہ سے آج خواجہ طارق رحیم سپریم کورٹ نہیں آئے ہیں“ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جواب دیا کہ ”آخر تمیز سے بات کرنے میں کیا حرج ہے؟ کیا خواجہ طارق رحیم نے آپ سے یہ پیغام پہنچانے کیلئے کہا ہے؟ جو لوگ یہاں موجود نہیں ہیں آپ ان کی نمائندگی کرتے ہوئے دلائل مت دیں، اس سے پہلے کہ میں کوئی حکم جاری کروں آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیں“۔

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
error: