تل ابیب (تھرسڈے ٹائمز) — اسرائیلی اخبار ”ہاریتز“ میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں اسرائیل کے موجودہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو ایک گینگ لیڈر یعنی غنڈوں کا سربراہ قرار دیا گیا ہے جبکہ اسرائیلی اخبار میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ بینجمن نیتن یاہو وزارتِ عظمیٰ جیسے عہدے پر براجمان رہنے کے قابل نہیں ہیں۔
ہاریتز کے مطابق پیر کے روز اسرائیلی وزیراعظم نے ایک کھوکھلی تقریر میں کہا کہ ”ہم دشمن کے ساتھ جو کچھ کریں گے، وہ نسلوں تک گونجتا رہے گا“ حالانکہ بینجمن نیتن یاہو کو عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے تھا جس طرح 1983 میں اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم مناخم بیگن نے لبنان پر حملے کے مضمرات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصب سے سبکدوش ہونے کا اعلان کر دیا تھا اور پھر اسحاق شامیر نے وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا جبکہ یہ تاثر بھی زائل ہوا کہ جنگ کے دوران وزیراعظم تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
اسرائیلی اخبار میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں بینجمن نیتن یاہو کو ایک کرپٹ راہنما قرار دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ اسرائیل کی باگ ڈور ایک بدعنوان شخص کے ہاتھ میں ہے جو چند روز قبل اپنی تمام تر کوششیں عدالتی بغاوت کیلئے صرف کر رہا تھا، اس نے مغربی حکومتوں کی مخالفت مول لی اور امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو بھی خراب کیا، بینجمن نیتن یاہو اسرائیلی فوج، شاباک (اسرائیلی سیکیورٹی ادارہ) اور عوام کی اکثریت کو بھی عوام کا دشمن قرار دے چکا ہے۔
ہاریتز کے مطابق بینجمن نیتن یاہو اسرائیل کو ایک ایسی جنگ کی جانب دھکیل رہا ہے کہ جس میں یہ بھی معلوم نہیں کہ اسرائیل کے اہداف کیا ہیں جبکہ اس جنگ کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد ہونے کی کوئی توقع ہی نہیں ہے، بینجمن نیتن یاہو ایک ایسا وزیراعظم ہے جو ہنگامی طور پر قومی حکومت کی ضرورت کو بھی تسلیم نہیں کرتا اور سمجھتا ہے کہ کوئی بھی اس کی جگہ نہیں لے سکتا یعنی وہ خود کو ناقابلِ تلافی سمجھتا ہے۔
اسرائیلی اخبار نے لکھا ہے کہ بینجمن نیتن یاہو خود کو اس یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے تشبیہ دے رہے ہیں جو واقعی ایک لیڈر ہیں کیونکہ زیلنسکی نے ایک سپر پاور ”روس“ کے خلاف بہادری سے مقابلہ کیا ہے جبکہ بینجمن نیتن یاہو اسرائیل پر ہونے والے حالیہ حملوں کے نتیجہ میں ہونے والے نقصانات اور خوفناک ناکامی کی ذمہ داری قبول کرنے کی اخلاقی جرأت تک نہیں رکھتا۔
اسرائیل پر حماس کے حملوں سے کچھ دیر پہلے بینجمن نیتن یاہو عدالت کے ائیر کنڈیشنڈ کمرے میں اپنی سیاسی بقاء کی جنگ لڑ رہے تھے جبکہ سپریم کورٹ میں یہ معاملہ زیرِ بحث تھا کہ آیا بینجمن نیتن یاہو کو مفادات کے ٹکراؤ کے معاہدے کی خلاف ورزی پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے یا نہیں، وہ لاکھوں ووٹرز جنہوں نے 11 ماہ قبل ایک سازگار ماحول میں حکومتی اتحاد کو کنیست کی 64 نشستیں دیں وہ اپنے سینکڑوں رشتہ داروں کو کھو چکے ہیں، ان کے ہزاروں دوست زخمی ہوئے ہیں اور ان کے لواحقین ایک دہشت زدہ ماحول میں محفوظ کمروں میں قید پڑے ہیں کیونکہ انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان کے پیاروں کے ساتھ کیا ہوا مگر تاحال انہیں کوئی جواب نہیں مل سکا جبکہ وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ انہیں مزید کتنا انتظار کرنا پڑے گا۔
اسرائیلی اخبار نے سوال اٹھایا کہ کیا ان لاکھوں افراد کے ووٹس بینجمن نیتن یاہو کو ایک مطلق اور اٹل حق فراہم کرتے ہیں کہ وہ اب کسی منصوبہ بندی کے بغیر ہی اسرائیل کو ایک ایسی جنگ میں دھکیل دیں جس کا انجام وہ خود بھی نہیں جانتے؟
ہاریتز کے مطابق بینجمن نیتن یاہو ایک جھوٹا شخص ہے جس کے متعلق اب اس کے ووٹرز کی اکثریت کو بھی یہ احساس ہو چکا ہے کہ وہ ایک ایسا خود غرض انسان ہے جو صرف خود کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے، ایک طرف بینجمن نیتن یاہو قومی اتحاد کی بات کرتا ہے لیکن یہ ایک ایسی بےہودہ دعوت ہے کہ جس کیلئے بینجمن نیتن یاہو خود یہ تعین کرتا ہے کہ کون اس قومی اتحاد میں شامل ہونے کیلئے مستحق ہے اور کون اس میں شامل نہیں ہو سکتا۔
اسرائیلی اخبار میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ بینجمن نیتن یاہو نے ایک طرف جمہوریت کے خلاف اپنی جنگ میں ریاست کے سر پر بندوق رکھی ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب اب وہ انتقام کی آگ میں اسرائیل کو ایک دیوانہ وار جنگ میں جھونک رہا ہے، بینجمن نیتن یاہو کے اقدامات کا خمیازہ اسرائیل کی جمہوریت کو بھگتنا پڑے گا جبکہ یہ اقدامات اسرائیلی عوام کی زندگیوں کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔
ہاریتز کے مطابق ایک سو سے زائد اسرائیلی تاحال غزہ پٹی میں قید ہیں جبکہ ان تک اسرائیل کے جنونی وزیرِ خزانہ کا یہ بیان بھی پہنچ چکا ہو گا جس میں ان قیدیوں کو اس ”مقدس جنگ“ کا ایسا ضمنی نقصان قرار دیا گیا ہے کہ جس کو شمار ہی نہیں کرنا چاہیے۔
تل ابیب میں قائم اسرائیلی اخبار ”ہاریتز“ کا کہنا ہے کہ بینجمن نیتن یاہو مکمل طور پر وزارتِ عظمیٰ کیلئے نااہل ہے، وہ اب اچانک ایک ایسا لیڈر نہیں بن سکتا کہ جس سے اسرائیل کے نقصانات کی ذمہ داری قبول کرنے کی توقعات وابستہ کی جا سکیں، بینجمن نیتن یاہو ایک گینگ لیڈر ہے جس سے یہ منصب اب چھیننا پڑے گا کیونکہ موجودہ جنگی حالات میں ایسے شخص کو ہر گز اسرائیل کا وزیراعظم نہیں رہنا چاہیے۔