اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سپریم کورٹ آف پاکستان نے 90 روز میں انتخابات کرانے کے کیس کو نمٹا دیا، وفاقی حکومت کو آئندہ برس 8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں آج 90 روز میں انتخابات کرانے کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں صدر عارف علوی کی جانب سے آئندہ برس 8 فروری کو عام انتخابات کرانے کے متعلق دستاویز پر دستخط کے بعد کیس نمٹا دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم دیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور صدرِ پاکستان عارف علوی کی جانب سے اعلان کردہ تاریخ پر کسی تعطل کے بغیر عام انتخابات ہوں، 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کے انعقاد کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے جبکہ کسی بھی فریق کی جانب سے اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے، تمام تقاضے پورے ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابی شیڈول کا اعلان کرے، عوام کو منتخب نمائندوں سے دور نہیں رکھا جا سکتا، توقع کرتے ہیں کہ تمام ادارے پختگی کا مظاہرہ کریں گے۔
عدالتِ عظمیٰ نے غیر آئینی طور پر اسمبلی تحلیل کرنے کو غداری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حیران کن طور پر صدر نے اسمبلی کو تحلیل کیا حالانکہ ان کے پاس یہ اختیار نہیں تھا جبکہ صدر نے تاریخ دینے کے اختیار کو استعمال نہیں کیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یہ بھی کہا کہ اگر میڈیا نے عام انتخابات کے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی تو اس کو آئین کی خلاف ورزی سمجھا جائے گا، اگر کسی بھی میڈیا چینل نے یہ پٹی چلائی کہ “انتخابات ہوں گے یا نہیں” تو اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میڈیا کی جانب سے ابہام پیدا کرنے کی کوشش پر الیکشن کمیشن پیمرا کو آگاہ کرے گا، اگر کسی میڈیا والے کو انتخابات کے متعلق شبہات ہیں تو وہ اپنی بیوی کو بتا سکتا ہے لیکن عوام کے سامنے ایسا نہیں کہہ سکتا۔