لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان مسلم لیگ ن کے راہنما اور سابق وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن پنجاب سے قومی اسمبلی کی 120 سے 125 نشستیں حاصل کرے گی اور انشاءاللّٰه وفاق میں سادہ اکثریت کے ساتھ حکومت بنائیں گے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ آج پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے ان بحرانوں سے نکلنے کیلئے وقت کا تقاضا ہے کہ ایک تجربہ کار اور مخلص قیادت پاکستان کو لیڈ کرے، پاکستان کے پاس میاں نواز شریف کی صورت میں ایک تجربہ کار اور مخلص لیڈر موجود ہے جس نے پہلے بھی اللّٰه کے فضل سے پاکستان کو دو بار مشکلات اور بحرانوں سے نکالا ہے۔
مسلم لیگ ن کے راہنما نے کہا کہ پاکستان کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے جس کے پاس پانچ برس کا مینڈیٹ اور سادہ اکثریت ہو، مستحکم حکومت کیلئے ہمیں سادہ اکثریت کی ضرورت ہے لیکن میاں نواز شریف چاہتے ہیں کہ ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں۔
سابق وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم نے قوم سے جو وعدے کیے وہ پورے بھی کر کے دکھائے، ہم نے 1997 سے 1999 کے دوران کڑے حالات میں بھی پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، پاکستان اللّٰه کے فضل و کرم سے قائم ہے اور انشاءاللّٰه تاقیامت قائم رہے گا کیونکہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام سیاسی جماعتوں کو تنقید کا حق حاصل ہے جنہوں نے ہمارے خلاف الیکشن لڑنا ہے لیکن تنقید ایک حد تک ہونی چاہیے، وہ ماحول جو 2014 میں عمران خان کی صورت میں بنایا گیا وہ دوبارہ نہیں بننا چاہیے، ہم سیاسی انداز میں کی گئی تنقید کو نہ صرف برداشت کرتے ہیں بلکہ اس کا احترام بھی کرتے ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہیے، کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں ہونی چاہیے، الیکشن 2018 میں جو کچھ مسلم لیگ ن کے ساتھ کیا گیا وہ کسی اور کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے لیکن اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا، ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک مجرم کو صرف اس لیے چھوڑ دیا جائے کہ اس نے الیکشن لڑنا ہے۔
سابق وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ایک جتھے نے 9 مئی کو ریاست پر حملہ کیا، ایک متشدد گروہ دفاعی ادارہ پر چڑھ دوڑا اور ان کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، شہداء کی یادگاروں کو جلایا اور توڑ پھوڑ کی، ان حملوں میں ملوث عناصر کو سزا ملنی چاہیے اور جو لوگ اس میں ملوث نہیں تھے انہیں سیاست کی اجازت ملنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بلوچستان میں ہتھیار اٹھانے والوں کو معافی مل سکتی ہے تو پھر 9 مئی کو ریاست پر حملہ کرنے والوں کو بھی معافی مل سکتی ہے مگر یاد رکھیں کہ بلوچستان میں ہتھیار اٹھانے والوں کو تب معافی ملی جب انہوں نے ہتھیار رکھ کر اپنے جرم کا اعتراف کیا اور پاکستان پر اعتماد کا اظہار کیا، اسی طرح اگر 9 مئی والے اپنا جرم تسلیم کریں اور غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگیں تو امید ہے کہ قوم ان کو معاف کر دے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی پاکستان کو ٹریک پر واپس لانے کی ضرورت ہے پھر اس کے بعد پاکستان کو ٹریک سے اتارنے والوں سے بھی حساب لیا جائے گا، اگر پاکستان کو ٹریک پر واپس نہ لایا گیا اور خدانخواستہ پاکستان ہی نہ رہا تو پھر کیسا حساب اور کون سا بدلہ لیا جا سکے گا؟ پاکستان کے جو حالات ہیں ان میں سب سے زیادہ ضروری یہی ہے کہ پہلے ملک کو ٹریک پر واپس لایا جائے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے متعلق بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللّٰہ کا کہنا تھا کہ بلاول صاحب ابھی انتظار کریں، جب پاکستان کے حالات اچھے ہو جائیں گے تو نوجوانوں کا نوجوانوں سے مقابلہ ہو جائے گا، اگر بلاول کہتے ہیں کہ 70 برس کے بزرگ کو وزیراعظم نہیں بننا چاہیے تو بلاول کو خود بھی 70 برس کے بزرگ سے راہنمائی نہیں لینی چاہیے، بلاول خود صبح گھر سے نکلتے وقت بھی ایک 70 برس کے بزرگ سے پوچھتے ہیں اور پھر گھر واپس آ کر بھی اس بزرگ کو سارا حساب دیتے ہیں۔