پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر میاں محمد نواز شریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں جھوٹے اور جعلی مقدمات میں سرخرو ہونے پر اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتا ہوں، میرے خلاف سازشیں کرنے والے تمام کرداروں کے چہرے مکمل طور پر بےنقاب ہو چکے ہیں، میں آپ سب کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جو اس مشکل وقت میں میرے ساتھ کھڑے رہے۔
میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے پورے ملک سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں، میں سب سے پہلے اللّٰه تعالٰی کا شکر بجا لاتا ہوں جس نے مجھے جھوٹے اور بےبنیاد مقدمات میں سرخرو کیا ہے، میں آپ سب کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا اور کبھی خود کو ایک لمحہ کیلئے بھی اس جھوٹے پراپیگنڈا کا شکار نہیں ہوئے نہیں دیا جو میرے خلاف کیا گیا، میں سمجھتا ہوں کہ آپ سب بھی مبارکباد کے مستحق ہیں، میری جماعت کا ہر رکن اور ہر کارکن مبارکباد کا مستحق ہے۔
تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں 2013 کے بعد شروع ہونے والی منظم سازش کی مکمل داستان بیان کرنا شروع کروں تو بہت وقت لگے گا، مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں وزارتِ عظمٰی سے فارغ کیا گیا اور تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا، آپ کو یاد ہو گا کہ کس طرح واٹس ایپ پر آئین و قانون کے برعکس فیصلے کیے گئے اور کس طرح جے آئی ٹی بنائی گئی اور کس طرح مجھے ڈان، گاڈ فادر اور سسلین مافیا قرار دیا گیا۔
قائدِ مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ایک جج جسٹس کھوسہ نے خود درخواست گزار کو پیغام بھیجا کہ آپ ہمارے پاس آئیں اور پھر نیب کو تین ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا گیا جبکہ بینچ کا ایک رکن جج خود احتساب عدالتوں پر مانیٹرنگ جج بن کر بیٹھ گیا، آپ سب جانتے ہیں کہ کیسے مجھے سزائیں دلائی گئیں اور کیسے سینیئر ججز کو ان کے گھروں میں گھس کر دھمکیاں دی گئیں۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج سب کچھ سامنے آ چکا ہے، تمام سازشی کرداروں کے چہرے بےنقاب ہو چکے ہیں، وہاں سے بھی گواہیاں آئی ہیں جہاں سے ہمیں توقع ہی نہیں تھی، میں نے اپنا معاملہ اللّٰه تعالٰی پر چھوڑ دیا تھا اور اللّٰه تعالٰی نے مجھے سرخرو فرمایا ہے، میں آج بےگناہ ثابت ہونے کے بعد پیچھے کی جانب دیکھتا ہوں تو مجھے مشکلات، مصائب اور جھوٹے الزامات کا ایک طویل سلسلہ نظر آتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا میں نے اپنی بیٹی کے ساتھ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور کسی جرم کے بغیر گالیاں تک برداشت کیں، مجھے ہمیشہ یہ دکھ رہتا ہے کہ مجھے میرے والد کے جنازے کے ساتھ نہ آنے دیا گیا، میں اپنی والدہ کو قبر میں نہ اتار سکا، میں اس وقت اپنی اہلیہ کے ساتھ نہ تھا جب وہ دنیا سے رخصت ہو رہی تھیں، اللّٰه تعالٰی نے ہمیں یہ سب برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 سالوں کی مشکلات کے بعد اب میری بےگناہی ثابت ہو چکی ہے، مجھے ناانصافی اور ظلم کا نشانہ بنایا گیا، میں خود کو پیچھے لے کر نہیں جا سکتا اور نہ میں بچھڑ جانے والے اپنے پیاروں کو واپس لا سکتا ہوں لیکن بہرحال میں اللّٰه تعالٰی کا شکر ادا کرتا ہوں کہ آج تمام سچائی اور میری بےگناہی دنیا کے سامنے آ چکی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر نے کہا کہ میں چھ سالوں تک یہی سوچتا رہا کہ مجھ سے دشمی کرنے والوں نے پاکستان اور پاکستان کے عوام کو کیوں نشانہ بنایا، ایک لاڈلے کو مسلط کرنے کیلئے مجھے راستے سے ہٹانا اور نااہل کروانا ضروری تھا مگر اس کیلئے پاکستان کے عوام کو کیوں سزا دی گئی؟ انہیں کیوں معاشی تباہی میں دھکیل دیا گیا؟ ہمارے دورِ حکومت میں پاکستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن تھا، پاکستان کو اس راہ سے کیوں ہٹا دیا گیا؟
میاں نواز شریف نے کہا کہ اس پاکستان کو کیوں بھکاری بنا دیا گیا جو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ چکا تھا، ہم اپنے دورِ حکومت میں آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ چکے تھے، ہم نے لوڈشیڈنگ کو ختم کر دیا تھا، ہم نے آپ کی خاطر اپنی یہ ذمہ داری ادا کی تھی، ہم چین سے جو تاریخی سرمایہ کاری لائے تھے وہ ہمارے بعد کیوں بند کرا دی گئی؟ ہم نے جس دہشتگردی کو کچل دیا تھا وہ واپس کیوں لائی گئی؟ ہماری اس کرنسی کی قیمت مٹی میں مل گئی جو ہمارے دورِ حکومت میں پورے خطے میں سب سے زیادہ مستحکم تھی، اس پاکستان کو کیوں تنہا کر دیا گیا جو عالمی برادری کا ایک معزز رکن تھا؟
قائدِ مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ آج میرے دل و دماغ میں یہ سول انگارے کی طرح سلگ رہا ہے کہ آپ نے کیا گناہ کیا تھا کہ آپ کو مجھ سے بھی کہیں زیادہ سنگین سزائیں دی گئیں؟ کیوں غریب عوام کو مہنگائی کا لقمہ بنا دیا گیا؟ کیوں 3.4 فیصد مہنگائی کو 40 فیصد تک پہنچا دیا گیا؟ جو روٹی چار یا پانچ روپے کی مل رہی تھی وہ کیوں 20 روپے یا 25 روپے تک پہنچا دی گئی؟ جو چینی صرف پچاس روہے کی مل رہی تھی وہ آج کہاں تک پہنچ چکی ہے؟ مجھے سزا دینا تھی تو دے دیتے لیکن پاکستان کے عوام سے ادویات تک کیوں چھین لی گئیں؟
سابق وزیراعظم نے مزید سوالات اٹھائے کہ محنت کشوں، کسانوں اور مزدوروں کی زندگیاں کیوں تباہ کر دی گئیں؟ مجھے جیل میں ڈالنا تھا تو ڈال دیتے لیکن اصل سوالات یہ ہیں کہ آپ کے چولہے کیوں بجھائے گئے؟ کیوں آپ سے صحت کی سہولیات تک کیوں چھیں لی گئیں؟ ہمارے دور میں آپ کو مفت علاج کی سہولیات دی جا رہی تھیں جبکہ ادویات بالکل مفت مل رہی تھیں، آپ سے وہ سب کیوں چھین لیا گیا؟
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللّٰه تعالٰی کا شکر ہے کہ میرے خلاف تمام مقدمات جعلی اور جھوٹے ثابت ہوئے ہیں، مجھے عدالت نے بَری کر دیا ہے مگر مجھے سچی خوشی تب نصیب ہو گی جب آپ کو بھی بَری کیا جائے گا، جب آپ سب کی سزائیں بھی ختم ہو جائیں گی، جب آپ کو مہنگائی اور بجلی و گیس کے مہنگے بلز سے نجات ملے گی اور جب آپ کو ادویات سستے داموں دستیاب ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں خواتین کو تحفظ حاصل تھا اور نوجوانوں کو روزگار کی سہولیات فراہم کی جا رہی تھیں جبکہ پاکستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن تھا، آپ جانتے ہیں کہ نواز شریف سبز باغ نہیں دکھاتا بلکہ جو کہتا ہے وہ پختہ ایمان کی بنیاد ہر کہتا ہے، میں جو کہتا ہوں وہ اللّٰه تعالٰی کے فضل و کرم سے کر کے دکھاتا ہوں، اللّٰه تعالٰی نے ہمیشہ میری مدد فرمائی ہے، مجھے جب بھی اقتدار ملا میں پاکستان کو پہلے کی نسبت اچھی اور مستحکم حالت میں چھوڑ کر گیا۔
میاں نواز شریف نے پاکستانی قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کسی جج کو درخواست نہیں دینی کیونکہ آپ خود جج ہیں، آپ نے کسی عدالت میں نہیں جانا کیونکہ آپ خود یہاں عدالت ہیں، آپ نے 8 فروری کو اپنا فیصلہ سنانا ہے اور آپ کا فیصلہ ایک ترقی یافتہ اور خوشحال پاکستان ہونا چاہیے، آپ نے خود اپنی سزاؤں کا خاتمہ کر کے خود کو بَری کرنا ہے اور میں جانتا ہوں کہ آپ یہ کر سکتے ہیں۔