لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر میاں محمد نواز شریف نے فیصل آباد ڈویژن سے امیدواروں کے انتخاب کیلئے منعقدہ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب آئین ٹوٹتا ہے تو ججز آگے بڑھ کر آئین توڑنے والے کو ہار پہناتے ہیں اور اس کو قانونی حیثیت بھی دیتے ہیں کہ تم تین برس آئین سے جو مرضی سلوک کرو تمہیں کھلی اجازت ہے جبکہ منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر باہر نکال دیا جاتا ہے۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ ہم نے پہلی دفعہ اقتدار میں آنے کے بعد جو معاشی ریفارمز، آرڈرز اور پالیسیز تشکیل دی تھیں ان کے بہت دور رس نتائج نکلے اور پھر سب نے دیکھا کہ پاکستان میں موٹرویز بنیں، اگر وہ سلسلہ جاری رہتا تو آج پاکسان اپنی منزلِ مقصود پر پہنچ چکا ہوتا اور آج ہم یقیناً ایشین ٹائیگر بن چکے ہوتے لیکن پھر بار بار ہمارے خلاف جو کچھ کیا گیا اس کے بعد ہوا یہ کہ وہ ممالک جو تب ہم سے پیچھے تھے وہ آج پاکستان سے بہت آگے نکل چکے ہیں۔
تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ 2013 کے انتخابات میں مجھے شہباز شریف نے کہا کہ آپ یہ کہہ دیں کہ ہم 6 ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کر دیں گے لیکن میں نے کہا کہ میں وہی کہوں گا جو حقیقت ہے، اس لیے میں یہی کہا کہ ہم اپنے دورِ حکومت میں لوڈشیڈنگ ختم کر دیں گے اور پھر سب نے دیکھا کہ ہم نے 2016 کے آخر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا تھا۔
قائدِ مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میرے دورِ حکومت میں ڈالر کی مجال نہیں تھی کہ وہ ہل سکے، چار برس ڈالر ایک ہی قیمت پر رہا جس کا کریڈٹ یہاں بیٹھے اسحاق ڈار کو جاتا ہے، ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا اور انہوں نے کہا کہ پاکستان یونہی ترقی کرتا رہا تو یہ دنیا کے ترقی یافتہ ترین ممالک میں شامل ہو جائے گا۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ جو یہ کہتے نہیں تھکتے تھے کہ تبدیلی آئے گی، نیا پاکستان بنائیں گے، سبز پاسپورٹ کی عزت کروائیں گے، سب نے دیکھا کہ وہ سب ایک جھوٹا خواب اور سبز باغ ثابت ہوا، وہ تمام سہولیات کے باوجود انتخابات جیت نہیں سکے بلکہ ان کو آر ٹی ایس بند کر کے الیکشن چوری کرنا پڑا اور اس سب کے باوجود پنجاب میں ہماری جماعت کے پاس اکثریت رہی۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی یہاں آئین ٹوٹتا ہے تو ججز آگے بڑھ کر آئین توڑنے والے کو ہار پہناتے ہیں اور اسے قانونی حیثیت بھی دیتے ہیں کہ تم تین برس آئین سے جو مرضی سلوک کرو تمہیں کھلی اجازت ہے جبکہ منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر باہر نکال دیا جاتا ہے، آج پاکستان کی جو حالت ہے وہ کسی اور کا قصور نہیں، یہ بھارت نے یا امریکہ نے ہمارے خلاف نہیں کیا بلکہ یہ اپنا قصور ہے اور یہاں خود اپنے پاؤں پر کلہاڑا مارا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کا لیڈر قوم کو بےراہ روی، بدتمیزی، بدتہذیبی، غنڈہ گردی، بدمعاشی، جھوٹ، دھاندلی اور یوٹرن کی طرف لے گیا، اس نے تبدیلی کے نام پر یہ سب کچھ کیا اور اس کو ریاستِ مدینہ کا نام دیتا رہا ان کو اللّٰه سے ڈر نہیں لگا کہ یہ کام کیا کر رہے ہیں اور باتیں کیا کرتے ہیں، یہ مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں نعرے بازی کرواتے رہے، نیا پاکستان کے نام پر یہ تہذیب دی گئی ہے۔