لندن (تھرسڈے ٹائمز) — برطانوی نیوز ایجنسی “رائٹرز” نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے سے نواز شریف کیلئے چوتھی بار وزارتِ عظمٰی کی راہ ہموار ہو گئی ہے جبکہ ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) آئندہ ماہ عام انتخابات جیتنے کیلئے سب سے آگے نظر آ رہی ہے۔
رائٹرز کے مطابق پاکستان کی سپریم کورٹ نے سزا یافتہ سیاستدانوں کیلئے انتخابات میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی کو ختم کر دیا ہے جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر نواز شریف کیلئے چوتھی بار وزارتِ عظمٰی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) 8 فروری کو منعقد ہونے والے عام انتخابات جیتنے کیلئے سب سے آگے دکھائی دے رہی ہے جبکہ اس کے اہم حریف سابق وزیراعظم عمران خان جیل میں قید ہیں اور انہیں انتخابات میں حصہ لینے کیلئے 5 سالہ نااہلی کا سامنا ہے۔
رائٹرز کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں سات رکنی پینل کی سربراہی کرنے والے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلے میں کہا ہے کہ تاحیات نااہلی شہریوں کیلئے انتخابات میں حصہ لینے اور اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ دینے کے بنیادی حق کو ختم کرتی ہے۔
رائٹرز نے لکھا ہے کہ سات رکنی پینل میں شامل 6 ججز نے 2018 کے عدالتی فیصلہ کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس میں آئین کی بعض دفعات کے تحت سزا یافتہ سیاستدانوں پر تاحیات پابندی عائد کی گئی تھی۔
برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق 74 سالہ نواز شریف اِس کیس میں درخواست گزار نہیں تھے بلکہ یہ دیگر سیاستدانوں نے دائر کیا تھا تاہم عدالتی حکم نے نواز شریف کو انتخابات میں حصہ لینے کیلئے اہل بنا دیا ہے کیونکہ 2017 میں ان کے خلاف سنائے گئے فیصلہ کو پانچ برس سے زائد عرصہ بیت چکا ہے۔
لندن میں قائم اخبار کے مطابق 71 سالہ عمران خان کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے اِس فیصلے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ یہ فیصلہ صرف تاحیات نااہلی کو ختم کرتا ہے جس کا مطلب ہے کہ کرکٹر سے سیاستدان بننے والے عمران خان 2028 تک نااہل رہیں گے۔