اڈیالہ (تھرسڈے ٹائمز) — تحریکِ انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کی نہ ہی اداروں کے خلاف کبھی کوئی مہم چلائی ہے بلکہ میں نے صرف شخصیات کے بارے میں بات کی تھی۔
عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت گرنے کے بعد جنرل (ر) قمر باجوہ سے ایوانِ صدر میں دو ملاقاتیں ہوئیں اور مذاکرات ہوئے، جنرل (ر) قمر باجوہ نے سائفر معاملہ پر کہا کہ اچھے بچوں کی طرح رہو گے تو دو تہائی اکثریت دلا دوں گا ورنہ مقدمات میں پھنسا دیئے جاؤ گے اور الیکشن میں صرف 30 نشستیں ملیں گی، جنرل (ر) قمر باجوہ نے میری کمر میں چاقو مارا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اب عدلیہ پر بھی اعتماد نہیں رہا، ہماری ساری پارٹی کو ختم کر دیا گیا ہے، میرا اور میری اہلیہ کا اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہے، میں نے الیکشن کمیشن کے ارکان کو کوئی دھمکی نہیں دی اور نہ ہی میں ان کو جانتا ہوں، پلان اے اور پلان بی کے بعد اب پلان سی تیار ہے جو 8 فروری کو پتہ چل جائے گا اور سب کو حیران کر دے گا۔
انہوں نے 9 مئی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کی سی سی ٹی وی ویڈیوز چوری کر لی گئی ہیں، ہم یہ کہہ کہہ کر تھک گئے ہیں کہ 9 مئی کی آزادانہ انکوائری کی جائے، ہم نے فوج کے خلاف کبھی کچھ نہیں بولا ہے، ہم نے اداروں کے خلاف کوئی مہم نہیں چلائی، ہم نے تو صرف اپنا مؤقف عوام کے سامنے رکھا ہے۔
توشہ خانہ کیس میں قید عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارا انسانی حقوق کا کیس لگا ہے لیکن اس کو سنا نہیں جا رہا، سائفر کیس میں گواہوں کی جرح کو لائیو دکھایا جانا چاہیے، لندن پلان میں نیب، پولیس، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن سمیت سب کو شامل کیا گیا ہے، میرے قتل کی کوشش کے واقعہ کی سی سی ٹی وی ویڈیو کہاں گئی ہے؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کو شفاف انتخابات کی ضرورت ہے، سیاسی استحکام ہو گا تو معاشی استحکام آئے گا، جیسے انتخابات ہو رہے ہیں ان سے استحکام نہیں آئے گا، ہمارے امیدواروں کو قیدی نمبر 804 کی تصاویر لگانے سے بھی روکا جا رہا ہے، ہم نے یہ اصول طے کیا ہے کہ جس نے بھی پریس کانفرنس کی تھی اس کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔