اسلام آباد (تھرڈے ٹائمز) — احتساب عدالت کے حکم کے مطابق 190 ملین پاؤنڈز کرپشن کے القادر ٹرسٹ کیس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض کے تمام اثاثے، منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں، گاڑیاں اور بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے گئے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 12 جنوری کو 190ملین پاؤنڈز کرپشن کیس میں ملزمان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں اور اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، عدالت نے ملک بھر کے ریونیو افسران کو ملزمان کی غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا جبکہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن افسران کو ان کے ناموں پر رجسٹرڈ گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
گزشتہ برس 4 دسمبر کو احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کرپشن کیس میں ملک ریاض، ان کے بیٹے احمد علی ریاض، تحریکِ انصاف کے راہنماؤں شہزاد اکبر، ضیاء المصطفیٰ نسیم، زلفی بخاری اور فرح گوگی کے ناقابلِ وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ قبل ازیں 13 نومبر 2023 کو تحریکِ انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈز کرپشن کے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 دسمبر کو ملزمان ملک ریاض، احمد علی ریاض، شہزاد اکبر، زلفی بخاری، فرح گوگی اور ضیاء المصطفیٰ نسیم کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کیا جبکہ 8 دسمبر کو بھی عدالت میں پیش نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کے بعد ان کے اشتہارات جاری کر دیئے گئے۔
رواں ماہ 6 تاریخ کو احتساب عدالت نے ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا گیا جبکہ 8 جنوری کو ملزمان کے دائمی وارنٹس گرفتاری بھی جاری کر دیئے گئے، نیب نے 6 اشتہاری ملزمان کے اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں جمع کرا دی تھیں جبکہ عدالت کی جانب سے ملزمان کے ملکیتی اثاثے منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔
القادر ٹرسٹ کیس دراصل اس 458 کنال زمین سے متعلق مبینہ کرپشن کا کیس ہے جو ملک ریاض کی بحریہ ٹاؤن کی جانب سے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو دی گئی تھی، نیب کے مطابق یہ زمین عمران خان حکومت کے ساتھ ملک ریاض کے ایک خفیہ معاہدہ کے تحت دی گئی تھی جبکہ عمران خان نے ملک ریاض کو 190 ملین پاونڈز (کم و بیش 60 ارب روپے) کا فائدہ پہنچایا تھا۔