اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سپریم کورٹ آف پاکستان میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ڈی ایچ اے والے سیدھا سادا دھندا کر رہے ہیں، پیسے کمانے ہیں تو کمائیں مگر شہیدوں کو بیچ میں مت لائیں۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سربراہی میں بینچ نے کی جبکہ ڈی ایچ اے کے وکیل نے عدالت میں دلائل پیش کیے اور کہا کہ ڈی ایچ اے شہداء کے ورثاء اور جنگ میں زخمیوں کو پلاٹس دیتا ہے۔
جسٹس عرفان سعادت نے سوال کیا کہ کیا ڈی ایچ اے صرف شہداء کیلئے کام کرتا ہے؟
ڈی ایچ اے کے وکیل نے جواب دیا کہ اس منصوبے میں کمرشل پلاٹس بھی ہوتے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ڈی ایچ اے والے سیدھا سادا دھندا کر رہے ہیں، پیسے کمانے ہیں تو کمائیں مگر شہیدوں کو بیچ میں مت لائیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا آلودہ ترین ملک بن گیا ہے، پورے پاکستان کو ہاؤسنگ سوسائٹیز بنا دو، یہاں نہ چاول رہیں اور نہ گیہوں رہیں، اور پھر ہر چیز باہر سے منگواتے رہیں گے، چونتیس سو کنال زمین خریدی اور اس پر ایک روپیہ بھی ٹیکس نہیں دیا، پرویز مشرف صدر تھا اس سے آرڈیننس پاس کروا لیتے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ زرعی زمین خرید کر اسے کمرشل اور رہائشی استعمال کیلئے بدلا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ بغیر کسی اجازت اور نوٹیفکیشن کے ہے جس سے نظر آتا ہے کہ یہ پوری سوسائٹی ہی غیر قانونی ہے، ایسا لگتا ہے آپ پر پاکستان کا کوئی قانون لاگو ہی نہیں ہوتا، پاکستان جو خوراک میں خود کفیل تھا اب نہیں رہے گا کیونکہ ہر جگہ ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جا رہی ہیں اور وہ بھی غیر قانونی طور پر بند رہی ہیں، پورے پاکستان کو سوسائٹیز بنا دیں گے تو پھر آبادی کو کھلائیں گے کہاں سے؟
انہوں نے کہا کہ یہ گیم ہم نے بہت بار دیکھا ہے، اس معاملہ میں تین مرکزی کردار ہیں جو کہ پرویز مشرف، پرویز الٰہی اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ہیں، کیسی نایاب بات ہے کہ جس شخص سے معاہدہ کیا جا رہا ہے دونوں جانب اسی کے بندے بیٹھے ہوئے ہیں، یہ تو ایسے ہوا جیسے آپ اپنے آپ سے معاہدہ کر رہے ہوں، اس وقت پنجاب کا حکمران پرویز الٰہی اور صدر پرویز مشرف تھے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا ایسا معاہدہ دیکھا ہے جو بحریہ ٹاؤن نے اپنے ہی لیٹر ہیڈ پیڈ پر کیا ہے، اتنی زحمت نہیں کی کہ اسٹام پیپر ہی لکھ لیتے اور اسٹیمپ ڈیوٹی بھی بچا لی، پورے پاکستان کو پتہ چلنا چاہیے کہ یہاں کام کیسے ہوتے ہیں، یہ ہیں پاکستان کے اصل مالک؟ وزیرِ اعلٰی کون ہوتا ہے زمین الاٹ کرنے والا؟ کیا وزیرِ اعلٰی کو یہ اختیار حاصل ہے؟ ایسٹ انڈیا کمپنی نے ایسا نہیں کیا جیسا وزیرِ اعلٰی کر رہے ہیں، یہ لوگ بہت طاقتور ہیں اور انہوں نے سب خریدا ہوا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ معاہدہ کی کاپی چھپائی گئی ہے، آپ کو سارے کاغذات لگانے کیلئے دو مہینے دیئے گئے لیکن آپ نے کاغذات نہیں لگائے، یہ ایسا خفیہ معاہدہ ہے جس کا ہمیں پتہ ہی نہیں ہے، پیسے کی ہوس پڑی ہوئی ہے، کیوں پاکستان کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں؟ زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بنا کر پورے پاکستان کی تباہی کی جا رہی ہے، لوگ کھائیں گے کہاں سے؟
سپریم کورٹ آف پاکستان میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز نے براہِ راست نشریات کی بھی ہدایت کر دی ہے۔