اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی لارجر بینچ نے سنایا جس کی سربراہی چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کی۔
چیف جسٹس عیسی نے اس معاملے پر 23 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جس میں سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جسٹس صدیقی کے خلاف دی گئی سفارش کو بھی کالعدم قرار دیا گیا۔ علاوہ ازیں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا نوٹیفیکیشن بھی غیر مؤثر قرار دیا گیا۔
فیصلے کی تفصیلات میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی بحالی ممکن نہیں ہو سکتی کیونکہ فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے ان کی عمر 62 سال سے زائد ہو چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ جسٹس صدیقی کو اب ریٹائرڈ جج تصور کیا جائے اور وہ ریٹائرڈ جج کی تمام مراعات اور پنشن کے اہل ہوں گے۔
واضع رہے کہ یہ اہم فیصلہ 23 جنوری کو محفوظ کیا گیا تھا۔