لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد نے کہا ہے کہ ہم کسی ادارہ یا حکومت سے لڑائی نہیں چاہتے لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، ہم اس وقت تک احترام کریں گے جب تک عدالتوں کا احترام کیا جائے گا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں پری سروس ٹریننگ کور کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کے درمیان لڑائیوں سے ادارے کمزور ہوتے ہیں، ہم کسی بھی ادارہ یا حکومت کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتے لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، ہم تب تک احترام کریں گے جب تک عدالتوں کا احترام کیا جائے گا۔
جسٹس ملک شہزاد احمد کا کہنا تھا کہ اگر عدالتوں کا احترام نہیں کیا جائے گا تو پھر ہم سے بھی کوئی امید نہ رکھی جائے، ہم نے اپنے فرائض کسی ڈر، خوف اور لالچ کے بغیر سرانجام دینے ہیں، ہم نے کسی ادارہ یا حکومت یا کسی ایجنسی کی کوئی بی ٹیم نہیں بننا ہے کیونکہ ہم نے صرف اللّٰه تعالٰی کو جواب دینا ہے، عدل کرنا بہت بڑی ذمہ داری ہے، جج کو قانون پر دسترس ہونی چاہیے اور اسے کسی پریشر میں نہیں آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کی تعبیر کے سفر میں جسٹس کارنیلیس اور دیگر ججز کا اہم کردار رہا ہے لیکن سب سے بڑا کردار سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخار چوہدری کا تھا، جلد اور فوری انصاف کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے، پنجاب میں 14 لاکھ کیسز ہیں اور یہاں ججز کی کمی کا سامنا ہے جبکہ مقدمات میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ ہڑتالیں بھی ہیں۔