لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میں نے عمران خان کی طرح کسی القادر ٹرسٹ کے نام پر کوئی 460 ارب روپے کا ڈاکہ مارا ہوتا اور مجھے اس کی بنیاد پر نکالا جاتا تو میں عدالت کا فیصلہ قبول کرتا اور پھر شاید میرا کوئی ہمدرد تک نہ ہوتا لیکن مجھے محض بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا، پاکستان کے علاوہ دنیا کے کسی ملک میں ایسے فیصلے نہیں ہوتے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کا اجلاس لاہور میں منعقد ہوا جس میں میاں محمد نواز شریف 6 سالوں کے بعد ایک بار پھر بلامقابلہ مسلم لیگ (ن) کے صدر منتخب ہوئے جبکہ ان کے مقابل پارٹی پریذیڈنٹ کے عہدے کیلئے بطور امیدوار کسی نے بھی کاغذاتِ نامزدگی جمع نہیں کرائے۔
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے خطاب کا آغاز کیا تو شرکاء نے ان کے حق میں نعرے لگانا شروع کر دیئے جس پر نواز شریف نے کہا کہ 6 سالوں کے طویل انتظار کے بعد میں ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) کا صدر منتخب ہوا ہوں لہذا آج خوشی منانا آپ کا حق ہے، خوشی منائیں کہ آج آپ نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے۔
صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آج وہ لوگ کہاں ہیں جنہوں نے مجھے محض بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا، آج الحمدللّٰه میں ایک بار پھر آپ کے سامنے کھڑا ہوں، ایسا بھونڈا طریقہ اپنایا گیا کہ نواز شریف تم نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، بھئی میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، تمہارے بیٹے سے تو تنخواہ نہیں مانگی۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں شہباز شریف کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے کئی اتار چڑھاؤ اور نشیب و فراز کے باوجود پارٹی کو سنبھالا اور ہر امتحان میں پورے اترے، شہباز شریف پر آفرین ہے کہ وہ ہر مشکل وقت میں اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے رہے، شہباز شریف کو جیل بھی جانا پڑا لیکن شہباز شریف نے کبھی اپنے بھائی سے بےوفائی نہیں کی۔
قائدِ مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میں مریم نواز شریف کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے میرے ساتھ جیلیں کاٹیں اور مشکل ترین وقت میں پارٹی کو سنبھالا، مسلم لیگ (ن) کو نہ صرف متحرک رکھا بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوط بنایا، مجھے وہ وقت یاد ہے جب میں جیل میں قید تھا جہاں مریم نواز مجھے ملنے آئیں اور انہیں میرے سامنے ہتھکڑی لگا کر گرفتار کر لیا گیا۔
سابق وزیراعظم نے رانا ثناء اللّٰہ، حمزہ شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، جاوید لطیف، مفتاح اسماعیل، اسحاق ڈار، طارق فضل چوہدری، امیر مقام، جمال کاکڑ، حافظ حفیظ الرحمٰن اور دیگر متعدد راہنماؤں کا بھی ذکر کرتے ہوئے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ آپ سب مبارکباد کے مستحق ہیں کیونکہ آپ سب نے مظالم برداشت کیے، مشکلات کا سامنا کیا لیکن کبھی اف تک نہ کی اور کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔
میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ ہم نے 2013 میں حکومت حاصل کرنے کے بعد پاکستان کو مشکلات کے بھنور سے نکالا، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، سٹاک مارکیٹ عروج پر تھی، سی پیک پورے زور و شور سے چل رہا تھا، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا تھا، سبزیاں دس دس روپے فی کلو مل رہی تھیں، آٹا 35 روپے فی کلو تھا، ڈالر 104 روپے کا تھا، یہ کوئی معمولی بات نہ تھی، اگر یہ سلسلہ چلتا رہتا تو پاکستان دنیا کی بڑی معاشی طاقتوں میں شامل ہو جاتا لیکن صرف چار پانچ لوگوں نے پاکستان کی یہ خوشحالی چھین لی اور عوام کو اس سے محروم کر دیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ کون سے ملک میں ایسے فیصلے سنائے جاتے ہیں کہ آپ نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی لہذا آپ وزیراعظم نہیں رہ سکتے؟ پاکستان کے علاوہ کسی ایسے ملک کا نام بتائیں جہاں ایسے فیصلے سنائے جاتے ہوں؟ میں نے عمران خان کی طرح کسی القادر ٹرسٹ کے نام پر کوئی 460 ارب روپے کا ڈاکہ مارا ہوتا اور مجھے اس کی بنیاد پر نکالا جاتا تو مجھے بھی سمجھ آتا اور پھر شاید میرا کوئی ہمدرد تک نہ ہوتا لیکن بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر کیوں ایک منتخب وزیراعظم کو نکالا گیا؟
تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں نواز شریف نے کہا کہ ایسے فیصلے سنانے والوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کر دیا، کیا انہیں تھوڑی بہت شرم محسوس ہوتی ہے؟ ان لوگوں نے ہماری جماعت کا ستیاناس کرنے کی کوشش کی اور ہمیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا، میں نے اور مریم نواز نے ڈیڑھ سو سے زائد پیشیاں بھگتیں اور پھر ہمیں جھوٹی سزائیں سنا دی گئیں، یہ ایسے جھوٹے مقدمات تھے کہ عدلیہ کو خود انہیں اٹھا کر باہر پھینکنا پڑا۔
صدر مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف تمام مقدمات جھوٹے تھے، ہمیں بتایا جائے کہ ہمارے خلاف یہ جھوٹے مقدمات کیوں بنائے گئے تھے، آج عمران خان کے خلاف جو مقدمات چل رہے ہیں وہ سب سچے مقدمات ہیں، عمران خان کے خلاف کون سا ایسا کیس ہے جو غلط ہے؟ عمران خان کے خلاف کون سا کیس جھوٹا ہے؟ عمران خان انھی جرنیلوں کے کندھوں پر بیٹھ کر سیاست میں داخل ہوئے تھے جنہیں وہ آج برا بھلا کہتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میں خود چل کر بنی گالا عمران خان کے گھر گیا اور کہا کہ آئیں مل کر پاکستان کیلئے کام کرتے ہیں اور پاکستانی عوام کی خدمت کرتے ہیں، مجھے وہاں جانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، ہمارے پاس قومی اسمبلی میں ایک مضبوط اور واضح مینڈیٹ تھا مگر اس کے باوجود میں نے سب سے کہا کہ آئیں مل کر چلتے ہیں، جواب میں عمران خان نے کہا کہ مجھے بنی گالا کی سڑک بنوا دیں، میں نے کہا کہ ٹھیک ہے بنوا دیتے ہیں، پھر میں نے انہیں بنی گالا کی سڑک بنوا کر دی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس کے بعد عمران خان لندن چلے گئے اور وہاں جا کر لندن پلان تشکیل دیا گیا، ایک جرنلسٹ مبشر لقمان بتاتے ہیں کہ انہوں نے ہی ہوٹل کا بل ادا کیا تھا، وہاں ایک جرنیل ظہیر الاسلام صاحب تھے اور ایک مولانا کینیڈا سے آئے تھے، ایک پرویز الہٰی بھی تھے، ان سب نے مل کر پلان بنایا کہ ہم نے نواز شریف کی حکومت کو ختم کرنا ہے، یہ لوگ واپس آئے اور انہوں نے دھرنے شروع کر دیئے۔
میاں محمد نواز شریف نے مزید کہا کہ پھر میرے پاس ایک بندہ بھیجا گیا اور مجھے پیغام دیا گیا کہ استعفیٰ دے دیں اور گھر چلے جائیں ورنہ پھر تیار رہیں کہ آپ کے ساتھ وہ سلوک کیا جائے گا جس کو آپ یاد رکھیں گے، میں نے جواب دیا کہ آپ نے جو کرنا ہے کر لیں مگر میں استعفیٰ نہیں دوں گا، پیغام بھجوانے والے وہی جرنیل صاحب تھے جو لندن گئے تھے وہ جنرل ظہیر الاسلام خود کہتے ہیں کہ ہم نے مختلف جماعتوں کو ٹرائی کیا اور پھر ہم نے تیسری فورس تیار کی اور ہمیں لگا کہ شاید وہ تیسری فورس ڈیلیور کرے گی، وہ تیسری فورس ہمیں تحریکِ انصاف کی صورت میں نظر آئی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ عمران خان سب باتیں چھوڑیں اور ہمیں طعنہ دینے یا ہم پر انگلی اٹھانے سے پہلے بتائیں کہ کیا وہ تیسری فورس آپ نہیں تھے؟ اگر وہ تیسری فورس آپ نہیں تھے تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ سیاست چھوڑ دوں گا، آپ جانتے ہیں کہ میں جو کہتا ہوں اس پر عمل کرتا ہوں، عمران خان آپ ہی تیسری قوت تھے اور آپ کی سیاسی بنیاد انھی ظہیر الاسلام جیسے جرنیلوں نے رکھی، آپ ہی کیلئے ہماری حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، آپ نے ہی جمہوریت کو پیچھے کی جانب دھکیلا، آپ کے حوصلے اس قدر بلند ہو گئے تھے کہ آپ پرائم منسٹر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیتے ہوئے کہتے تھے کہ نواز شریف ہم تمہیں گلے میں رسہ ڈال کر کھینچ کر باہر لے آئیں گے، عمران خان کس کی ایماء پر اتنی بڑی بڑی دھمکیاں دے رہے تھے؟ وہ کون سا ایمپائر تھا جس کی انگلی کا ذکر عمران خان بار بار کر رہے تھے؟
نواز شریف نے یومِ تکبیر کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کلنٹن نے کہا کہ نواز شریف صاحب ہم آپ کو 5 ارب ڈالرز دیتے ہیں آپ ایٹمی دھماکے نہ کریں، امریکی صدر نے میرا ضمیر خریدنے کی کوشش کی، میں نے جواب دیا کہ ہم بکنے والی قوم نہیں ہیں اور ہم اپنی عزت و غیرت کا سودا نہیں کریں گے، امریکی صدر نے دھمکی دی کہ پاکستان پر پابندیاں لگ جائیں گی، تمام باتوں کا ٹیلی فون ریکارڈ دفترِ خارجہ میں موجود ہے، وہ دھماکے کرنا بہت بڑا فیصلہ تھا، ان دھماکوں کے بعد انڈین وزیراعظم واجپائی لاہور تشریف لائے اور ہمارے ساتھ معاہدہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکی صدر کے سامنے عمران خان جیسا کوئی شخص ہوتا تو کہتا جی ٹھیک ہے جناب آپ ہمارے مائی باپ ہیں لہذا آپ جو کہیں گے ہم کریں گے۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ میری دعا ہے کہ اللّٰه تعالٰی شہباز شریف اور مریم نواز شریف کی مدد فرمائے، مہنگائی کم ہو رہی ہے، روٹی کی قیمت کم ہوئی ہے، سبزیوں کی قیمت کم ہو رہی ہے، گھی کا ریٹ کم ہو رہا ہے، ماشاءاللّٰه سٹاک مارکیٹ پھر سے بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ اللّٰه تعالٰی برکت عطا فرما رہا ہے، شاید یہ ڈیڑھ دو سال مشکل ہوں گے لیکن آپ محنت جاری رکھیں، انشاءاللّٰه حالات بہت اچھے ہو جائیں گے اور پاکستان ایک بار پھر خوشحالیوں کی طرف لوٹے گا۔