اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ 9 مئی اور پھر اب شیخ مجیب الرحمٰن اور 1971 والی جنگ کے حوالہ سے تحریکِ انصاف جو کچھ کر رہی ہے اس کے بعد تحریکِ انصاف پر پابندی لگ سکتی ہے، اب معافی تلافی نہیں ہو سکتی۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا پے کہ تحریکِ انصاف نے 9 مئی 2023 کو جو کچھ کیا ہے اور پھر اب شیخ مجیب الرحمٰن اور 1971 کی جنگ کے حوالہ سے جو کچھ کر رہی ہے اس کے بعد تحریکِ انصاف کیلئے معافی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی بلکہ اب تحریکِ انصاف پر پابندی بھی لگ سکتی ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف نے 9 مئی کو کلہاڑی ماری تھی، اس کے بعد تحریکِ انصاف کی جانب سے اب جو کھیل کھیلا گیا ہے وہ کلہاڑی کے بعد کلہاڑا مارا گیا ہے، اب اس سب کی معافی تلافی ممکن نہیں ہے، سب کچھ کرنے کے بعد اب یہ کہہ دینے سے بات ختم نہیں ہو جائے گی کہ میں تو 9 مئی میں نہیں تھا اور یہ سب ہم نے تو نہیں کیا، یہ تحریکِ انصاف بہت خطرناک کھیل کھیل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر متحدہ قومی موومنٹ (لندن) پر پابندی لگ سکتی ہے اور اگر تحریکِ لبیک پاکستان کو شیڈول ٹو میں رکھا جا سکتا ہے تو پھر تحریکِ انصاف پر پابندی کیوں نہیں لگ سکتی؟ یہ کھیل کب تک جاری رہے گا کہ میں پکڑتا چلا جاؤں گا اور تم چھوڑتے چلے جانا؟ اس کھیل کے نتیجہ میں یہ سب لوگ اندر چلے جائیں گے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کہتی ہے عدلیہ آزاد ہونا چاہتی ہے، جب رؤوف حسن اور تحریکِ انصاف کے دیگر لوگ عدلیہ کے بارے میں توہین آمیز بیانات دے رہے تھے وہ سب کیا تھا؟ جو ججز آپ کیلئے سہولت کاری کرتی ہے کیا وہ اسمان سے اترے ہوئے ہیں؟ کیا وہ ججز پاکستان کے ججز نہیں ہیں؟
فیصل واوڈا نے کہا کہ جو عدلیہ آپ کیلئے سہولت کرے وہ آپ کو پسند ہے اور اس کیلئے آپ جمہوری طور پر کھڑے ہیں لیکن جو آپ کیلئے سہولت کاری نہ کرے اس کے بارے میں آپ غلاظت اگلتے ہیں اور ٹرولنگ کرتے ہیں، یہ دوہرا معیار کیوں رکھا ہوا ہے؟ آپ ایک کام کریں کہ گلا پکڑیں یا پاؤں پکڑیں، آپ پہلے گلا پکڑتے ہیں اور جب نہیں پکڑا جاتا تو آپ پاؤں پکڑ لیتے ہیں، جو دلیر بن کر باہر نکلے تھے وہ اب بِلوں میں گھس گئے ہیں۔
اپنے متعلق توہینِ عدالت نوٹس کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر جج کہتا ہے کہ وہ مجھ سے قرآن اٹھوائے گا تو پھر جج سے بھی قرآن پاک اٹھوایا جائے اور کہا جائے کہ اب سب کچھ سچ بتاؤ، کیا آئین و قانون میں قرآن اٹھانے کی کوئی گنجائش ہے؟ ججز نے آئین و قوانین سے باہر جا کر باتیں کیوں شروع کر دی ہیں؟