یروشلم (تھرسڈے ٹائمز) – اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ایک معاون نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ کو ختم کرنے کیلئے ایک فریم ورک ڈیل قبول کر لی ہے جو کہ امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے پیش کی جا رہی ہے۔
برطانیہ میں قائم بین الاقوامی سطح کی نیوز ایجنسی ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے خارجہ پالیسی کے چیف ایڈوائزر اوفیر فالک نے کہا ہے کہ ہم نے امریکی صدر جوبائیڈن کی تجویز کردہ ڈیل پر اتفاق کر لیا ہے، یہ کوئی اچھی ڈیل نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔
اوفیر فالک نے کہا ہے کہ ابھی بہت ساری تفصیلات پر کام کرنا باقی ہے جبکہ یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کو نسل کشی کی دہشتگرد تنظیم کے طور پر تباہ کرنے سمیت اسرائیلی حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن، جن کی اسرائیلی جارحیت کیلئے ابتدائی مضبوط حمایت نے غزہ میں شہریوں کی اموات کا راستہ فراہم کیا تھا، نے جمعہ کے روز جنگ کے خاتمہ کیلئے نیتن یاہو حکومت کا پلان نشر کیا جس کو جوبائیڈن نے تین فیز والا پلان قرار دیا ہے۔
جوبامائیڈن نے کہا کہ پہلے مرحلے میں جنگ بندی اور حماس کے زیرِ حراست کچھ یرغمالیوں کی واپسی شامل ہے، اس کے بعد فریقین دوسرے مرحلے کیلئے دشمنی کے خاتمہ پر کھل کر بات چیت کریں گے جس میں باقی زندہ قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا۔
جوبائیڈن نے پچھلے کئی مہینوں کے دوران جنگ بندی کی متعدد تجاویز کا خیر مقدم کیا ہے جن میں سے ہر ایک کا اسی طرح کا فریم ورک تھا جس کا انہوں نے جمعہ کو خاکہ پیش کیا ہے تاہم یہ سب منصوبے ناکام ہو گئے، فروری میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل نے رمضان المبارک تک لڑائی روکنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جو کہ مسلمانوں کا مقدس مہینہ ہے مگر ایسی کوئی جنگ بندی عمل میں نہیں آئی۔
رائٹرز کے مطابق اسرائیل کا بنیادی طور پر یہ اصرار رہا ہے کہ وہ حماس کے تباہ ہونے تک لڑائی کیلئے صرف عارضی وقفہ پر بات کرے گا جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے مستقل خاتمہ کے کے تحت ہی یرغمالیوں کو آزاد کرے گی، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اپنی مخلوط حکومت برقرار رکھنے کیلئے بھی شدید دباؤ کا شکار ہیں جبکہ دو انتہائی دائیں بازو کے شراکت داروں نے دھمکی دی ہے کہ وہ حماس کو بچانے کیلئے کسی بھی معاہدے پر احتجاج کریں گے۔
حماس نے عارضی طور پر امریکی صدر جوبائیڈن کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے، حماس کے سینئر اہلکار اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ جوبائیڈن کی تقریر میں مثبت خیالات شامل تھے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ ایک جامع معاہدے کے فریم ورک کے اندر عمل میں آئے جو ہمارے مطالبات کو پورا کرے۔
بین الاقوامی سطح کی نیوز ایجنسی ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق حماس غزہ میں جارحیت کا یقینی خاتمہ، تمام غاصب افواج کے انخلاء، فلسطینیوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور تعمیرِ نو کیلئے امداد چاہتی ہے۔
اسرائیلی حکام نے 7 اکتوبر سے پہلے کی صورت حال میں مؤثر واپسی کو مسترد کر دیا ہے جبکہ اسرائیل کے اعداد و شمار کے مطابق، حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر 2023 کو سرحدی باڑ سے اسرائیل میں گھس کر جنگ کا آغاز کیا جس میں 12 سو افراد ہلاک اور اڑھائی سو سے زیادہ یرغمال بنائے گئے۔
دوسری جانب غزہ میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 36 ہزار سے زائد فلسطینی زندگیاں گنوا چکے ہیں جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے 290 فوجی مارے جا چکے ہیں۔