نیویارک/اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی جریدہ بلومبرگ کیمطابق پاکستان سٹاک مارکیٹ نے گزشتہ ایک برس میں تقریباً دوگنا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ڈالر کے لحاظ سے پاکستانی سٹاک مارکیٹ نے دنیا کی ٹاپ پرفارمر سٹاک مارکیٹ بننے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔ واضع رہے کہ تقریبا ایک برس قبل آئی ایم ایف سے قلیل مدتی قرضہ حاصل کرنے سے قبل پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا تھا۔
جریدہ بلومبرگ کیمطابق اسٹاک انڈیکس میں حال ہی میں بڑی زبردست تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ حکومت کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئے قرض کے پروگرام کو حاصل کرنے کے امکانات کو بڑھانے کے لیے ٹیکسوں میں اضافے کے بعد ڈالر بانڈز میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اسٹاک مارکیٹ 100 انڈیکس میں 4.76 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ جولائی 2023 کے بعد سے سب سے بڑا اضافہ ہے۔ حکومت نے کیپٹل گین ٹیکس کی شرح کو بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رکھا، جس کے بعد انڈیکس نے اپنی بلند ترین سطح کو چھوا۔ 2029 میں میچور ہونے والے ملک کے بانڈز میں دو مہینوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے، جبکہ دیگر بانڈز میں بھی بہتری آئی۔ کیپٹل گین ٹیکس کو ٹیکس فائلرز کے لیے 15 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے جبکہ ڈیویڈنڈ پر ٹیکس میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
امریکی جریدہ کیمطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف سے نیا قرض حاصل کرنے کے امکانات کو تقویت دینے کے لیے ٹیکس می اضافہ کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ قوم اس پروگرام کے لیے عملے کی سطح کے معاہدے کو حاصل کرنے کی توقع رکھتی ہے جو جولائی تک کم از کم تین سال تک چلے گا۔
جریدہ بلومبرگ کیمطابق پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں اس اضافے کو ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ قرار دیا جا رہا ہے۔ حکومتی اقدامات اور مالیاتی پالیسیوں کے باعث، مستقبل میں پاکستان کی معیشت میں مزید بہتری کی امید کی جا رہی ہے۔