اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — اسلام آباد – وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر فوج تحریکِ انصاف کی ہے تو پھر تحریکِ انصاف والے 9 مئی کی معافی مانگیں، عون چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان کو ڈگی میں چھپا کر لے گئے اور جنرل (ر) باجوہ سے ملاقات ہوئی، یہ لوگ بتائیں کہ کیا انہوں نے جنرل اعجاز امجد کے گھر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے گٹوں کو ہاتھ نہیں لگائے؟
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں عوام سے ون مین ون ووٹ کا حق ڈکٹیٹر ایوب خان نے چھینا تھا جس نے ستر ہزار لوگوں کا الیکٹورل کالج بنا کر کروڑوں لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم کر دیا تھا، عمر ایوب ماضی میں جو چمچہ گیری کرتے رہے ہیں اس کی آوازیں آج بھی گونج رہی ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیں سب یاد ہے کہ جب عمر ایوب شوکت عزیز کی سائیڈ کک ہوتے تھے تو تب یہاں کیا کہا کرتے تھے، اگر تحریکِ انصاف نے عمر ایوب کو مجبوری کی وجہ سے آج لیڈر آف اپوزیشن بنا ہی لیا ہے تو اب تحریکِ انصاف کو چاہیے کہ عمر ایوب کی وہ تقاریر بھی نکال کر سن لیں جب وہ یہاں یہاں میاں نواز شریف، شہباز شریف، پرویز مشرف اور شوکت عزیز کی تعریفیں کیا کرتے تھے۔
راہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ مجھے بھی ایمبیسی روڈ سے ڈالے نے اٹھایا تھا، یہ میرا قائد میرا قائد بار بار کہہ رہے تھے، یہ پہلے ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو بھی قائد کہتے تھے، یہ میاں نواز شریف کو بھی قائد کہتے تھے، یہ ایسے بندے کو لیڈر آف دی اپوزیشن کیوں بناتے ہیں جو تمام سیاسی جماعتوں میں رہ کر آئے ہیں؟ عامر ڈوگر اچھا بندہ تھا انہیں کیوں نہیں بنایا اپوزیشن لیڈر؟
انہوں نے تحریکِ انصاف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ کہتے ہیں شہداء، فوج اور پاکستان سب ہمارا ہے، اگر فوج ان کی ہے تو پھر یہ 9 مئی کی معافی مانگیں، یہ اب ایک بار پھر اپنا ٹریک بدل رہے ہیں، اچھی بات ہے کہ یہ 9 مئی کی مذمت کرتے ہیں، سوا سال انہوں نے شور مچائے رکھا لیکن کچھ نہیں بن سکا تو اب یہ ترلوں اور منت سماجت پر آ گئے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ لوگ (تحریکِ انصاف) جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس کے سامنے کیسے پہنچے؟ عون چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان کو ڈگی میں چھپا کر لے گئے اور جنرل (ر) باجوہ سے ملاقات ہوئی، یہ لوگ بتائیں کہ کیا انہوں نے جنرل اعجاز احمد کے گھر جنرل باجوہ کے گٹوں کو ہاتھ نہیں لگائے؟ اب یہ کسی اور کے گٹے پکڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔
وفاقی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ یہ کہتے ہیں نیکلس کا سودا 80 لاکھ کا تھا، نیو یارک میں دکان کے باہر تصویر اسی نیکلس کی ہے، وہ نیکلس لاکھوں ڈالرز کا ہے جو انہوں نے بیچ کر آدھے پیسے اپنی جیبوں میں ڈال لیے، وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا کو بتایا گیا کہ 80 فیصد بجلی چوری ہو رہی ہے، اب اگر وہ ان بجلی چوروں کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں تو پھر افسوس یا لوڈ شیڈنگ ہی کی جا سکتی ہے۔
خواجہ آصف نے سوالات اٹھائے کہ 200 ارب ڈالرز اور ایک کروڑ نوکریاں کہاں گئیں؟ آئی ایم ایف کے معاملے پر کس نے خط لکھا؟ پاکستان کے خلاف خط لکھا گیا تاکہ ملک دیوالیہ ہو جائے، اگر یہ ملک تمہارا ہے تو پھر آئی ایم ایف کو خط لکھنے پر معافی مانگو، نو مئی کو جو زبان بولی گئی کیا تب ان کی سماعت متاثر تھی؟ یاسمین راشد، صنم جاوید اور محمود الرشید بھی وہاں موجود تھے۔
میری ایک تقریر کا بار بار ذکر کیا جاتا ہے، وہ تقریر میں نے اس وقت کی تھی جب پاکستان میں فوجی ڈکٹیٹر کی حکومت تھا، ان کی تقریریں چلائی جائیں تاکہ پاکستان کے عوام کو ان کے جھوٹ کا پتہ چل سکے۔