اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آپریشن عزمِ استحکام کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں، اس حوالے سے سیاسی جماعتوں کی تشویش اور تحفظات دور کریں گے اور انہیں اعتماد میں لیں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن عزمِ استحکام کے کوئی بھی سیاسی مقاصد نہیں ہیں، اس حوالہ سے کوئی ابہام پیدا نہ کیا جائے، یہ آپریشن چند ماہ سے دہشتگردی کی بڑھتی ہوئی لہر کا مقابلہ کرنے کیلئے ہے اور اس کا مقصد دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہے، آپریشن عزمِ استحکام نیشنل ایکشن پلان کا تسلسل ہے، پاکستان میں دہشتگردوں کی کوئی رٹ قائم نہیں ہوئی اور آپریشن عزمِ استحکام کا ماضی میں کیے گئے آپریشنز کے ساتھ موازنہ درست نہیں ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا دہشتگردوں کو پاکستان میں پناہ گاہیں میسر کی گئیں، دہشتگردی پر قابو نہ پایا گیا تو یہ دوسروں صوبوں تک پھیل جائے گی، ماضی میں بڑے نامور دہشتگردوں کو ریلیف دیا گیا، عمران خان نے طالبان کو واپس بسانے کو بڑا احسن اقدام قرار دیا تھا، دو جنگیں ہم نے لڑی ہیں، ایک جنگ ضیاء الحق اور ایک پرویز مشرف نے لڑی جس میں امریکہ کا مفاد تھا، دہشتگردی انھی جنگوں کا شاخسانہ ہے، افغانستان میں امن ہو گیا مگر پاکستان میں امن قائم نہیں ہوا۔
راہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ماضی میں بھی دہشتگردی کے خلاف آپریشنز کیے گئے جبکہ آپریشن عزمِ استحکام بھی دہشتگردوں کے خلاف ہی کیا جائے گا تاہم ماضی اور اب کی صورتحال میں ایک بنیادی فرق ہے، آج فاٹا کا انضمام ہو چکا ہے، تب سوات اور فاٹا سمیت کئی قبائلی اضلاع میں دہشتگردوں کا قبضہ ہو چکا تھا اور پورے پورے علاقے ’’نو گو ایریا‘‘ بن چکے تھے مگر اب صورتحال ایسی نہیں ہے، آج تمام علاقوں میں ریاست کی رٹ موجود ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی نے آپریشن عزمِ استحکام کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے سیاسی جماعتوں کی تشویش اور تحفظات کو دور کیا جائے گا اور پارلیمنٹ میں اس پر بحث بھی کی جائے گی اور ہم تمام سوالات کا جواب دیں گے، آپریشن کے خدوخال ابھی واضح نہیں تاہم کچھ دنوں تک واضح ہو جائیں گے، یہ بڑے پیمانے پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز ہوں گے اور اس میں کسی قسم کی نقل مکانی کی ضرورت نہیں ہو گی۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ ایپکس کمیٹی سانحہ پشاور کے بعد وجود میں آئی تھی، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں ہی آپریشن عزمِ استحکام کا فیصلہ ہوا ہے جبکہ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلٰی موجود تھے اور ان میں سے کسی نے بھی آپریشن عزمِ استحکام کی مخالفت نہیں کی، وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا نے بھی ایپکس کمیٹی میں کوئی اختلاف نہیں کیا بلکہ دبے الفاظ میں اس آپریشن کی حمایت کی۔
ان کا کہنا تھا آپریشن عزمِ استحکام میں کوئی علاقہ واپس نہیں لینا بلکہ صرف دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کو ختم کرنا ہے، آپریشن کی کامیابی کیلئے تمام تر اداروں کو اسے سپورٹ کرنا ہو گا، عدلیہ اور میڈیا اگر قومی سلامتی کی اس کوشش کو سپورٹس نہیں کریں گے تو پھر یہ مؤثر ثابت نہیں ہو سکے گا، جوان روزانہ جانیں دے رہے ہیں، دہشتگردی کی ملک کے باہر سے بھی مدد ہو رہی ہے، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ یہ ملک دنیا کیلئے ’’نو گو ایریا‘‘ بن جائے، کچھ عناصر چاہتے ہیں کہ یہاں کوئی بھی نہ آئے۔
آئے۔