اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ امارتِ اسلامیہ کے ہزاروں افراد کے خیبرپختونخواہ کے مختلف علاقوں میں داخل ہونے سے حالات بدل رہے ہیں اور ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ وہاں پاکستانی حکومت کی رٹ کمزور پڑ رہی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران انکشاف کیا ہے کہ فی الوقت امارتِ اسلامیہ کے پچاس ہزار افراد خیبرپختونخوا میں داخل ہو چکے ہیں اور خدشہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں ڈیرہ اسماعیل خان، وزیرستان، لکی مروت اور بنوں سمیت خیبرپختونخوا کے کئی علاقوں میں امارتِ اسلامیہ کا قیام عمل میں آ جائے گا کیونکہ پاکستان کی حکومتی رٹ کا اثر زوال پذیر نظر آ رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مغرب کے وقت خیبرپختونخوا میں تمام پولیس سٹیشنز بند ہو جاتے ہیں جو اس بات کی علامت ہے کہ ریاستی اختیار کمزور پڑ رہا ہے، حکومت کو عوام سے ٹیکس لینے کیلئے پہلے ان کے حقوق کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے، حکومت جب بھی قوم سے ٹیکس کا تقاضا کرتی ہے تو اس کے بدلہ میں عوام کے بنیادی حقوق کی فراہمی اور حفاظت یقینی بنانا ان کی ذمہ داری ہے، اگر عوام کو ان کے حقوق مہیا نہیں کیے جا سکتے تو پھر حکومت کو ٹیکس وصول کرنے کا کوئی اخلاقی یا قانونی حق نہیں ہے۔
قائدِ جمعیت مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قوم ٹیکس دینے کے بدلہ میں امن و امان، مال و عزت کی حفاظت اور معاشی خوشحالی کی توقع رکھتی ہے، حکومت ان توقعات کو پورا کرے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکے، پاکستان کے عوام حکومت پر اعتماد نہیں کرتے، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ ٹیکس کی رقم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک جیسے اداروں کو دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحیح گورننس اور شفافیت کے بغیر حکومت عوامی اعتماد حاصل نہیں کر سکتی اور ٹیکس کا بوجھ ان پر ناانصافی ہو گی، حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ عوامی مفادات کو ترجیح دے اور ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری لائے تاکہ عوام کے حقوق کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے خبردار کیا کہ ہزاروں افراد کا خیبرپختونخواہ کے مختلف علاقوں میں داخل ہونا اور وہاں کے حالات میں تبدیلیاں رونما ہونا یہ بتا رہا ہے کہ پاکستان کی حکومتی رٹ کمزور پڑ رہی ہے، اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو پاکستان میں مزید انتشار پھیل سکتا ہے۔