اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت سے مستعفی ہونے اور ملک بھر میں نئے عام انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کر دیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت سے استعفیٰ دینے اور پھر پورے پاکستان میں نئے عام انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کر دیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں 8 فروری کو منعقد ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کا اعلان کسی صورت قبول نہیں ہے، اس حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ ہماری شکایات کا ازالہ کر سکے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان میں دوبارہ صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیں، شفاف انتخابات کی ضمانت کے بغیر منانے یا راضی کرنے جیسے الفاظ کی کوئی وقعت نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ کو ہر گز انتخابی عمل کا حصہ نہیں ہونا چاہیے، ہم دفاعی معاملات میں فوج کے ساتھ ہیں مگر سیاست میں فوج کی مداخلت کے خلاف ہیں، افواجِ پاکستان سمیت تمام ادارے اپنے آئینی دائرہ کار میں واپس چلے جائیں۔
قائدِ جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ امریکی ایوانِ نمائندگان نے الیکشن کو کسی وجہ سے ہی مشکوک قرار دیا ہے، ریاست اور خارجہ پالیسی کہاں کھڑی ہے؟ کیا یہ پاکستان کی ناکامی نہیں؟ ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں، عزمِ استحکام آپریشن کے حوالے سے یکسوئی نہیں پائی جا رہی، عزمِ استحکام آپریشن سے متعلق دو صوبوں میں اضطراب پایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف ہم سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو خوش آمدید کہتے ہیں مگر تحریکِ انصاف کی قیادت میں یکسوئی کا فقدان ہے، پارٹی سربراہ کی طرف سے وفود ہمارے پاس آتے ہیں، وفود معاملات طے کرنے کی ہدایت لے کر آتے ہیں، تحریکِ انصاف نے اب تک کسی مذاکراتی ٹیم کا باضابطہ اعلان نہیں کیا، تحریکِ انصاف کے خلاف ہمارا مؤقف اور تحفظات بہت سنجیدہ ہیں، مجلسِ شوریٰ نے سیاسی جماعتوں سے جو رابطے کیے ہیں وہ سیاسی عمل ہے۔