اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی کے 200 یونٹس استعمال کرنے والے اڑھائی کروڑ گھریلو صارفین کیلئے 3 ماہ کے الیکٹریسٹی بلز میں 4 سے 7 روپے فی یونٹ بجلی سستی کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے بجٹ کو بڑی محنت سے منظور کروایا، اگر ہم نے ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو پھر کہاں کا بجٹ اور کہاں کی سیاست ، اللّٰه کا شکر ہے کہ وہ زمانہ گزر گیا اور پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا، ہم سے پچھلے دور میں سیاست چمکانے کیلئے بڑے بول بولے گئے اور بڑے دعوے کیے گئے، کہا گیا کہ 90 دنوں میں کرپشن کو ختم کر دین گے مگر کرپشن ختم نہیں ہوئی البتہ کرپشن کے میگا سکینڈلز سامنے آئے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چینی اور گندم کو پہلے ایکسپورٹ کیا گیا پھر امپورٹ کیا گیا اور دوستوں کی جیبیں بھری گئیں، پھر کہا گیا کہ پاکستان کے لوٹے ہوئے 300 ارب ڈالرز واپس لائیں گے مگر ایک ڈھیلا تک واپس نہ آیا بلکہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی مہربانی سے جو 190 ملین پاؤنڈ بھجوائے گئے تاکہ قومی خزانے میں جمع ہوں ان میں بھی ہیرا پھیری کی گئی اور پاتھ صاف کیے گئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے نواز شریف کی قیادت میں جو عوامی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہے اس میں کہیں بھی غلط بیانی سے کام نہیں لیا، ہم نے دانستہ طور پر عوام سے کوئی جھوٹ نہیں بولا، آج قوم 76 سالوں کے نتیجہ میں جہاں کھڑی ہے اور جن چیلنجز کا سامنا ہے وہ ہم مل کر حل کریں گے، باتیں کی گئیں کہ شہباز شریف نے کہا ہے ہم آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بنا رہے ہیں تو اس میں کوئی بات راز کی نہیں ہے، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ 3 سالہ پروگرام کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک زمانے میں عمران خان نے کہا تھا کہ مر جاؤں گا مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا اور اسی میں کئی ماہ لگا دیئے، آئی ایم ایف سے مہنگا پروگرام لیا اور پھر حکومت جاتی نظر آئی تو سیاست کیلئے اس پروگرام کو تباہ کر دیا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمان پر تھیں اور یہاں تحریکِ عدم اعتماد کے خدشہ کے باعث یکا یک تیل کی قیمتیں کم کر کے قومی خزانے کو بےپناہ نقصان پہنچایا گیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ہمیشہ دل کی گہرائیوں سے قومی کی خدمت کی اور ہم بےپناہ مشکلات کے باوجود اسی ویژن پر عمل پیرا ہیں، ہم نے گزشتہ روز کوئٹہ میں صوبائی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا، بلوچستان میں 28 ہزار کے قریب ہاریوں کے لیگل کنکشنز ہیں، اس کے اوپر وہ بجلی استعمال کر رہے تھے مگر بل نہیں دیتے تھے، تقریبا 80 ارب روپے سالانہ وفاق کو اس مد میں نقصان ہوتا تھا اور یہ خسارہ اٹھایا جاتا تھا، اوسط اندازے کے مطابق پچھلے آٹھ دس سالوں میں خزانے کے 500 ارب روپے پانی میں بہہ گئے، یہی پیسہ اگر عوام کی خدمت میں لگا ہوتا تو خوشحالی اور بہتری کا نیا دور آ چکا ہوتا، کل ہم نے اس باب کو ختم کیا اور 28 ہزار ٹیوب ویلز کاٹنے اور ان کو شمسی توانائی سے چلانے کا فیصلہ کیا، اس پر 55 ارب روپے خرچ ہوں گے جس میں 70 فیصد وفاق اور 30 فیصد بلوچستان کی حکومت برداشت کرے گی۔
پرائم منسٹر نے بتایا کہ اس کے نتیجہ میں جو سالانہ خسارہ ہوتا تھا وہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے گا، سستی بجلی شمسی توانائی سے پیدا ہو گی اور کسان کی لاگت میں بےپناہ کمی آئے گی، یہی ماڈل ہم باقی صوبوں میں بھی لاگو کریں گے، پاکستان میں 10 لاکھ ٹیوب ویلز تیل سے چلتے ہیں اور اس تیل کی قیمت ساڑھے تین ارب ڈالرز ہے، یہ ہمارے خزانے پر بہت بڑا بوجھ ہے جس کیلئے میں نے اور کابینہ نے مل کے فیصلہ کیا تھا کہ ہم نے تیل پر چلنے والے ٹیوب ویلز کیلئے ماڈل بنانا ہے، ہم جلد از جلد ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر لائیں گے، آج سولر انرجی دنیا بھر میں کم ترین قیمت پر فراہم کی جا رہی ہے، اس سے فائدہ نہ اٹھانا کفرانِ نعمت ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکسز لگے ہیں، اشرافیہ اور امراء پر بھی پہلی بار نئے شعبوں میں ٹیکسز لگے ہیں جیسا کہ زمین کا کاروبار کرنے اور سرمایہ کاری کرنے والوں پر ٹیکسز لگے ہیں، وہ سرمایہ کاری سالا سال رہتی ہے اور زمین کی قیمتیں بڑھتی ہیں جس سے بیٹھے بیٹھے فائدہ ہوتا رہتا ہے، ہم نے اس پر بھی ٹیکس لگایا ہے جس کے نتیجہ میں 100 ارب روپے آمدن کی توقع ہے مگر اسی حوالے سے جو سیلری کلاس ہے اس پر بھی ٹیکس لگا جس پر انہوں نے جائز طور پر احتجاج کیا کہ کیا ٹیکسز دینے کیلئے صرف ہم لوگ ہی رہ گئے ہیں؟ ہم نے پہلی بار رئیل اسٹیٹ بزنس پر ٹیکس لگایا ہے اور اگلے سال ہم اس پر اور زیادہ کام کریں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم 100 یا 200 یونٹس بجلی استعمال کرنے والے غریب عوام کو پروٹیکٹڈ سیگمنٹس کہتے ہیں، ان کے بھی نرخ بڑھے تو ملک بھر میں احتجاج ہوا اور یقیناَ ان کا غصہ جائز ہے مگر ہم نے پہلے اس پروگرام سے معاشی استحکام لانا ہے، ہم نے شراکت دار کے ساتھ کچھ چیزیں طے کی تھیں چنانچہ ہم ان اڑھائی کروڑ صارفین کیلئے رعایت کا پلان بنایا ہے جس سے 94 فیصد گھریلو صارفین فیض یاب ہوں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم بجلی کے 200 یونٹس استعمال کرنے والے اڑھائی کروڑ گھریلو صارفین کیلئے 3 ماہ جولائی، اگست اور ستمبر کے الیکٹریسٹی بلز میں 4 سے 7 روپے فی یونٹ بجلی سستی کی جا رہی ہے جس کیلئے 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ یہ رقم ڈویلپمنٹ فنڈز سے نکالی جا رہی ہے، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی بھی وعدہ خلافی کر کے ریاست کو نقصان نہیں پہنچائیں گے، اکتوبر میں موسم بہتر ہو جاتا ہے تو بجلی کا استعمال بھی کم ہو جاتا ہے۔