اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں ہمیں گرفتار کر کے جیلوں میں قید کیا گیا تو اسد قیصر اُس وقت گُھگو بن کر سپیکر کی کرسی پر بیٹھا رہا، کبھی احتجاج کیا نہ پروڈکشن آرڈرز جاری کیے، اسد قیصر نے بطور سپیکر پارلیمنٹ کی جو توہین کی اُس پر یہ ایوان آج بھی شرمندہ ہے۔
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز جب پولیس لیڈر آف دی اپوزیشن کے گھر گئی تو سپیکر قومی اسمبلی نے مداخلت کی مگر جب ہمیں گرفتار کیا جاتا تھا اور جب ہم جیلوں میں قید تھے تو اُس وقت کے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے نہ کبھی احتجاج کیا اور نہ ہمارے پروڈکشن آرڈرز جاری کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ میں اسد قیصر کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جس رات یہاں پر ووٹ آف نو کونفیڈنس ہو رہا تھا اُس رات سپیکر اسد قیصر نے آدھے گھنٹے میں 52 بِلز پاس کروائے، پارلیمنٹ کی اس سے بڑی توہین پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی کہ ایک سپیکر ووٹ آف نو کونفیڈینس کے دوران بِلز پاس کرواتا رہا۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں جب لیڈر آف دی اپوزیشن شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا، رانا ثناء اللّٰہ کو گرفتار کیا گیا، مجھے اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر راہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تو یہی اسد قیصر اُس وقت گُھگو بن کر سپیکر کی کرسی پر بیٹھا رہا، یہ ایوان اسد قیصر جیسے سپیکر کی وجہ سے شرمندہ ہے۔
راہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ جب ہمیں گرفتار کیا گیا تب یہ اسد قیصر کچھ نہیں بولا، آج یہ کہتے ہیں ہمیں تقریریں کرنے دیں مگر اُس وقت یہ لوگ پوچھتے تھے کہ اگر آپ نے تقریریں کرنی ہیں تو عمران خان نہیں آئے گا، اسد قیصر نے بطور سپیکر قومی اسمبلی پارلیمنٹ کی جو توہین کی اور جو توہین والی روایات قائم کیں وہ ایوان کی کارروائی اور ریکارڈ کا حصہ ہیں۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ آج اسد قیصر آج پاک صاف بن کر کہہ رہے ہیں کہ میں نے یہ کیا اور میں نے وہ کیا، کوئی خدا کا خوف کرو، کوئی شرم کرو، کوئی حیا کرو۔