اسلام آباد – سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا، خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں تحریکِ انصاف کو دینے کا حکم دے دیا گیا، سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیل مسترد۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ آٹھ پانچ کی اکثریت سے سنایا گیا ہے جس کو منصور علی شاہ نے لکھا، جسٹس یحیٰی آفریدی کا اختلافی نوٹ ہے جبکہ جسٹس حسن اظہر، جسٹس عرفان، جسٹس منیب، جسٹس محمد مظہر، جسٹس عائشہ ملک ،جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر اور جسٹس شاہد وحید اکثریتی فیصلے کا حصہ ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے، پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، پاکستان تحریکِ انصاف ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے، انتخابی نشان کا نہ ملنا کسی سیاسی جماعت کو انتخابات میں حصہ لینے سے نہیں روکتا، تحریکِ انصاف مخصوص نشستوں کے حصول کی مستحق ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں تحریکِ انصاف کو دی جائیں، تحریکِ انصاف فیصلہ کے بعد 15 روز میں مخصوص نشستوں کے افراد کی فہرست دے، تحریک انصاف بطور سیاسی جماعت آئین اور قانون پر پورا اترتی ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین تحریکِ انصاف کا حلف نامہ دیں، جن امیدواروں نے سرٹیفکیٹ دیا کہ وہ تحریکِ انصاف سے ہیں وہ ایسے ہی ہیں۔
عدالتِ عظمٰی کی جانب سے سنائے گئے فیصلہ کے مطابق 80 آزاد ارکان میں سے 39 ارکان تحریکِ انصاف سے تعلق رکھتے ہیں، باقی 41 ارکان 15 روز میں واضح کریں کہ انہوں نے کس جماعت سے الیکشن لڑا، الیکشن کمیشن تصدیق کر کے متعلقہ ارکان کو سیاسی جماعت کا رکن قرار دے۔
عدالتِ عظمٰی کے فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن 2024 میں حصہ نہیں لیا، سنی اتحاد کونسل کی قومی اسمبلی یا کسی بھی صوبائی اسمبلی میں ایک بھی جنرل نشست نہیں ہے، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے فہرست بھی جمع نہیں کرائی، مخصوص نشستوں کیلئے سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد قرار دی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 13 رکنی بینچ نے 9 جولائی کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنا دیا گیا ہے، فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر براہِ راست نشر کیا گیا، اس موقع پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے سپریم کورٹ کے باہر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی جبکہ قیدیوں والی وین بھی عدالتِ عظمٰی کے باہر موجود رہی۔
سپریم کورٹ کے 13 رکنی بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے۔