سیالکوٹ (تھرسڈے ٹائمز) — وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف پر پابندی کیلئے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کریں گے، تحریکِ انصاف پر آرٹیکل 6 ضرور لگنا چاہیے، یہاں 9 مئی کو جو ہوا وہ پاکستان کے وجود پر حملہ تھا مگر اس کا دفاع کیا جا رہا ہے، امریکہ پاکستان کے معاملات کی بجائے غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرے۔
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف پر پابندی کیلئے پارلیمنٹ میں اتحادی جماعتوں سے مشاورت کریں گے اور اتحادیوں کی مشاورت سے ہی پارلیمنٹ میں آگے بڑھیں گے، ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے، آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر آرٹیکل 6 لگتا ہے، تمام ادارے مل کر پاکستان کو مستحکم کریں اور آئین کا تحفط کریں۔
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ میرے نزدیک پاکستان سب سے اہم ہے، پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان ہے تو ہمارے لیڈرز ہیں مگر تحریکِ انصاف کہتی ہے کہ عمران خان نہیں تو پھر پاکستان بھی نہیں، یہی ان کی سیاست کا اصول ہے، تحریکِ انصاف صرف اقتدار چاہتی ہے، تحریکِ انصاف بیرونی طاقتوں کو پاکستان کے خلاف اکساتی ہے، یہ لوگ اکتوبر نومبر کا انتظار کر رہے ہیں اور اس کے بعد یہ 8 فروری کے انتخابات پر بھی حملہ کریں گے۔
راہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد کے دوران ایوان کو تحلیل کیا گیا، ان پر آرٹیکل 6 لگتا ہے اور کارروائی ضرور ہونی چاہیے، کوئی ادارہ پاکستان کی سالمیت سے ماورا نہیں ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جو ججمنٹ دی تھی وہ ہمارے مؤقف کی تائید کرتی ہے، 9 مئی کو جو ہوا وہ پاکستان کے وجود پر حملہ تھا، شہداء کے خون کی توہین کی گئی مگر اس پر کوئی سزا اور جزا نہیں، عدالت میں کوئی اونچا بول دے تو توہینِ عدالت ہو جاتی ہے، توہینِ عدالت کی کارروائی جب بھی ہوئی سیاستدانوں کے خلاف ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جسٹس منیر سمیت کئی ججز نے آئین سے ماوراء فیصلے سنائے لیکن کسی جج پر کبھی توہینِ عدالت نہیں لگی، میں نے جیسے ڈکٹیٹر ایوب خان کے بارے میں کہا تھا اسی طرح ان ججز کو بھی قبروں سے نکالیں اور ان کا ٹرائل کریں جن کے دیئے گئے فیصلوں کی وجہ سے پاکستان آج بھی ایڑیاں رگڑ رہا ہے، سیاستدانوں کو سزائیں دیتے ہیں اور پھانسیاں سناتے ہیں مگر ان کا اپنا کبھی سائیکل کا چالان بھی نہیں ہوا، قانون کے مالک اور محافظ بنے بیٹھے ہیں اور اب انہوں نے آئین کو بھی از سرِ نو تحریر کرنا شروع کر دیا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آئین میں کسی ادارے کی عزت زیادہ ہونے کی کوئی بات نہیں، سب کی عزت یکساں ہے، ایک ادارہ جس کے سامنے کم و بیش 26 لاکھ کیسز زیرِ التواء ہیں جن میں انصاف طلب کیا جا رہا ہے تو اگر وہ ادارہ ان 26 لاکھ کیسز کا فیصلہ نہیں کر رہا تو کیا وہ اپنی توہین نہیں کر رہا؟ آئین کے مطابق آپ کا جو فرض ہے وہ آپ پورا نہیں کر رہے بلکہ سیاست سیاست کھیل رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ روزانہ ہمارے فوجی شہید ہو رہے ہیں مگر تحریکِ انصاف تو دہشتگردی کو بھی ملک میں پناہ دیتی ہے، یہ سلسلہ پاکستان کی سالمیت کو ہلا کر رکھ دیتا ہے، یہ ہمارے اقتدار کی نہیں بلکہ پاکستان کی بات ہے، اقتدار ہمارے پاس کئی دفعہ آیا اور گیا۔ کور کمانڈر کے گھر پر، شہداء کے مجسموں پر اور بیس پر حملہ کر دیں تو جرم نہیں لیکن عدالت میں اونچا بول دیں تو توہینِ عدالت؟ میں عدالت کا احترام کرتا ہوں مگر عدالتوں بھی اپنی حرکات اس قسم کی رکھیں کہ ان کا احترام ہو، فیصلے سیاسی نہیں بلکہ آئین کے مطابق ہونے چاہئیں۔
مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عدالت نے ایسا فیصلہ دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا، تحریکِ انصاف سائل ہی نہیں تھی، ایک مخصوص ایجنڈا فالو کیا جا رہا ہے، جب نواز شریف پر ظلم ہوا تو جج صاحبان کے ضمیر کیوں نہ جاگے؟ میاں نواز شریف کے کیس میں مانیٹرنگ جج لگایا گیا تاکہ سکرپٹ کے تحت فیصلہ سنایا جا سکے، ہم سائل بن کے عدالتوں میں جاتے تھے مگر ہمیں انصاف نہیں ملتا تھا، ہماری درخواستیں سننے کیلئے جج تیار نہیں ہوتے تھے تب ان کو اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت نظر نہیں آتی تھی؟
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہم سیاستدانوں کو اتنا کمزور نہ سمجھا جائے کہ ہم سے قانون سازی کا حق بھی چھین لیا جائے، ایک وزیر اعظم کے خلاف سازش ہوئی، دھرنے دیئے گئے مگر عدالتوں کو سمجھ نہیں آتی تھی کہ ملک کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ کیا 2018 کا الیکشن کسی کو نظر نہیں آیا؟ عدلیہ موسم نہیں بلکہ آئین و قانون کی تابع ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دور میں خصوصی عدالتیں بنائی گئیں اور لوگوں کو سزائیں ہوئیں، تب عدلیہ کیلئے خواب خرگوش تھا، آج 9 مئی کو سوا سال ہو گیا لیکن کوئی توجہ نہیں ہے، سب سے زیادہ دہشتگردی خیبرپختونخوا میں ہورہی ہے مگر تحریکِ انصاف آپریشن عزمِ استحکام میں حصہ لینے سے انکار کر رہی ہے، یہ نظر نہیں آ رہا عدلیہ کو؟ ملکی سلامتی کا ادارہ جنگ لڑ رہا ہے اور قوم کا ساتھ مانگ رہا ہے لیکن ہمارے عادل جو ہیں ان کو فرصت ہی نہیں ملتی، کیا عزت ایک ادارے کی ہے اور باقی سب بےآبرو ہیں؟
راہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اگر میں پریس کانفرنس میں کوئی نازیبا بات کروں تو سب کو معلوم ہے کیا ہو گا مگر جب شہداء کے متعلق بات کی جاتی ہے جیسے 9 مئی کو توہین ہوئی تو کسی نے نوٹس نہیں لیا بلکہ اس کا دفاع کیا جا رہا ہے، تمام ادارے مل کر پاکستان کو مستحکم کریں اور آئین کا تحفط کریں، اپنے ذاتی مقاصد کے تابع نہ ہوں، توہین وہاں ہوتی ہے جنہوں نے اپنی عزت و آبرو کا تحفظ کیا ہوتا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف پر پابندی کے حوالہ سے امریکا کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میری امریکا سے درخواست ہے کہ وہ کبھی غزہ کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کرے، وہاں سرِعام بچوں کا قتل کیا جا رہا ہے لیکن اس کے بارے میں امریکا تشویش کا اظہار نہیں کرتا۔