واشنگٹن (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کیمطابق امریکی صدر جو بائیڈن آئندہ ہفتوں میں سپریم کورٹ میں اہم تبدیلیوں کی منظوری کے منصوبے کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔ ان تبدیلیوں میں ججوں کی مدت مقرر کرنے اور ایک قابل عمل اخلاقی کوڈ کے قیام کے لیے قانون سازی کی تجاویز شامل ہیں۔
واشنگنٹن پوسٹ کیمطابق صدر جو بائیڈن اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ صدور اور دیگر آئینی عہدے داروں کے لیے وسیع پیمانے پر استثنیٰ ختم کرنے کے لیے آئینی ترمیم کی تجویز پیش کی جائے۔
واشنگٹن پوسٹ میں اس خبر کے شائع ہونے کے فوراً بعد سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈی نیٹ ورک “ٹروتھ سوشل” پر اس اقدام پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا، ڈیموکریٹس صدارتی انتخاب میں مداخلت کرنے اور اپنے سیاسی مخالف، مجھ پر اور ہمارے معزز سپریم کورٹ پر حملہ کر کے ہمارے عدالتی نظام کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں اپنے منصفانہ اور آزادانہ عدالتوں کے لیے لڑنا ہوگا اور اپنے ملک کا تحفظ کرنا ہوگا۔
امریکی سپریم کورٹ نے کچھ روز قبل فیصلہ دیا ہے کہ ٹرمپ اپنے پہلے دور صدارت کے دوران سرکاری اقدامات کے لیے مقدمہ سے مستثنیٰ ہیں۔ اس فیصلہ کے بعد ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں بائیڈن نے ہارورڈ لا اسکول کے آئینی قانون کے پروفیسر لارنس ٹرائب کو اس فیصلے اور عدالت کی تنظیم نو کے حق میں اور خلاف دلائل پر تبادلہ خیال کے لیے فون کیا۔
بعد میں اس روز ایک عوامی تقریر میں بائیڈن نے کہا کہ آج کا فیصلہ ہمارے ملک میں طویل عرصے سے قائم قانونی اصولوں پر حالیہ برسوں میں عدالت کے حملے کو جاری رکھتا ہے، جس میں ووٹنگ اور شہری حقوق کو کمزور کرنا، خواتین کے انتخاب کے حق کو ختم کرنا ہے۔ جو بائیڈن نے مزید کہا کہ آج کا فیصلہ ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتا ہے۔