پنجاب حکومت نے ایک اور اہم اقدام کے تحت پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سولر منصوبہ شروع کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت دو سو تک بجلی کے یونٹس استعمال کرنے والوں کو فری سولر سسٹم دیا جائے گا۔ دو سے پانچ سو یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو آسان اقساط پر سولر سسٹم فراہم کیا جائے گا، جس سے پچاس لاکھ صارفین مستفید ہوں گے۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے حالیہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ملک میں عدم استحکام کا باعث قرار دیا۔ انہوں نے کہا، جب بھی ملک میں استحکام آنا شروع ہوتا ہے اور عوام کی زندگی میں بہتری آنا شروع ہوتی ہے، تو عین اس وقت چند افراد کا ٹولہ بیٹھ کر ایسے فیصلے کرتا ہے جس سے ترقی کا عمل رک جاتا ہے۔ سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ ملک میں عدم استحکام لانے کی اگر کوشش نہیں تو اور کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسا شخص جس کو چار برس حکومت ملی، اس نے ان چار برسوں میں ملک کی وہ تباہی کی جس کی مثال نہیں ملتی۔ چار برس میں ترقی کرتے ہوئے ملک کا بیڑہ غرق کرنے کے لیے بہت بڑی نااہلی کی ضرورت ہے اور یہ تو اس سے بھی بڑے نااہل ہیں اور یہ وہی ہے جو آج اڈیالہ جیل میں بیٹھا اپنے کرموں کی سزا بھگت رہا ہے۔
وزیراعلی پنجاب نے سپریم کورٹ کے ججز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے آئین کو از سر نو تحریر کرتے ہوئے تحریک انصاف کو وہ کچھ عطا کیا جو مانگا بھی نہیں گیا تھا۔ وہ شخص جو قوم کا مجرم ہے، قوم کی تکلیفوں اور مشکلات کا ذمہ دار ہے، اسے لانے کے لیے آئین کو ازسر نو تحریر کیا جارہا ہے۔ کہا گیا ہماری پسند کی جماعت میں شمولیت اختیار کریں گے تو بات بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں پنجاب ختم ہوتا ہے اور خیبرپختونخواہ شروع ہوتا ہے، وہاں ترقی ختم ہوتی ہے اور تنزلی شروع ہوجاتی ہے۔ انہوں نے سوائے سیاسی نعرے بازی، بدتمیزی، بد تہذیبی، نااہلی اور نالائقی کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ اپنے فرائض سے مجرمانہ غلفت کے علاوہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔
وزیراعلی پنجاب نے سپریم کورٹ کے ججز سے مطالبہ کیا کہ اگر ایک حکومت ملک کو بحران سے نکال کر معیشت کو مستحکم کر رہی ہے، تو اسے چلنے دو۔ جس شخص کو واپس لانا چاہتے ہو وہ قوم کا مجرم ہے۔ آپ کے لیے ہم اتنا آسان نہیں ہونے دیں گے۔ یہ حکومت پانچ سال پورے کرے گی اور اگر کسی نے رخنہ ڈالنے یا سیاسی عدم استحکام لانے کی کوشش کی تو اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ججز کو ضمیر کے مطابق نہیں بلکہ آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہوتے ہیں اور اگر آپ کا ضمیر بکا ہوا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ جہاں ضمیر کے مطابق فیصلے کیے جاتے ہیں، وہاں آئین و قانون کا قتل ہوتا ہے اور پھر ملک کی وہ حالت ہوتی ہے جو آج ہے۔ آپ ملک کی اس حالت کے ذمہ دار ہیں۔ اب یہ مزید نہ برداشت ہوگا نہ کرنا چاہیے۔
مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ عدالتوں کی جانب سے ان کو بے گناہ بنا کر پیش کیا جارہا ہے جنہوں نے ملک کی تنصیبات پر حملہ کیا، آگ لگائی اور انتشار پھیلایا۔ سپریم کورٹ کے ججز کی جانب سے ایسے لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے آئین و قانون کا حلیہ بگاڑا جارہا ہے اور میں اس پر بولوں گی، اس پر اب چپ نہیں رہا جائے گا۔