اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرِ ثانی درخواست دائر کر دی، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے 12 جولائی کا فیصلہ واپس لینے کی استدعا کی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرِ ثانی اپیل دائر کر دی ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالتِ عظمٰی انصاف کے تقاضوں کیلئے 12 جولائی کو سنائے گئے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے اور یہ فیصلہ واپس لیا جائے، درخواست میں سنی اتحاد کونسل، حامد رضا، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آئین وقانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں، الیکشن کمیشن نے کسی قانونی و عدالتی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی، سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے آئین کے آرٹیکل 218 میں مداخلت نہیں کر سکتی، آئین کی غلط تشریح پر معاملہ آئینی ادارے کو ریمانڈ کیا جانا چاہیئے۔
الیکشن کمیشن نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ عدالتی فیصلے پر نظرِ ثانی اپیل دائر کرنا آئینی حق ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ امتیازی اور ایک پارٹی کے حق میں ہے، پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو عدالتی فیصلہ میں ریلیف دیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کیس میں فریق نہیں تھی، آزاد ارکان نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا، عدالتی فیصلے میں کچھ ایسے حقائق کو مان لیا گیا جو کبھی عدالتی ریمانڈ پر نہ تھے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے مخصوص نشستوں کے امیدواروں نے بھی کبھی دعویٰ نہیں کیا جبکہ 80 ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور شمولیت کے حلف ڈیکلریشن جمع کرائے، سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا اور سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی فہرست بھی جمع نہیں کرائی تو 41 ارکان کو دوبارہ پارٹی وابستگی کا موقع فراہم کرنے کا کوئی جواز نہیں۔
الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اسے کبھی اپنا مؤقف بیان کرنے کا موقع نہیں دیا گیا، سپریم کورٹ نے فیصلہ میں آئین و قانون کے آرٹیکلز و شقوں کو نظر انداز کیا اور عدالتی دائرہِ اختیار سے تجاوز کیا گیا، تحریکِ انصاف کی راہنما کنول شوذب سنی اتحاد کونسل سے مخصوص نشست کیلئے سپریم کورٹ آئیں، سنی اتحاد کونسل کی دو کیٹیگریز میں تقسیم بھی غلط کی گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 12 جولائی کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 13 رکنی فل کورٹ بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا، بینچ میں شامل 8 ججز نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کی حقدار ہے، فیصلے میں الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے 2 سینیئر ترین ججز جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں اپنا تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کیا تھا۔
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی کیس میں فریق نہ تھی، اسے ریلیف دینے کیلئے آرٹیکل 175 اور 185 میں تفویض دائرہ اختیار سے باہر جانا پڑے گا، پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کیلئے آئین کے آرٹیکل 51 اور آرٹیکل 63 اور آرٹیکل 106 کو معطل کرنا ہو گا۔
حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 15 جولائی کو مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرِثانی درخواست دائر کی تھی، بعدازاں 23 جولائی کو پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی مخصوص نشستوں کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا جس کے بعد اب الیکشن کمیشن نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرِ ثانی درخواست ڈائر کر دی ہے۔