لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — قائدِ مسلم لیگ میاں نواز شریف نے پنجاب میں 500 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 14 روپے کمی کا اعلان کر دیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد میاں محمد نواز شریف نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے معلوم ہے عوام مہنگائی کے کرب سے گزر رہے ہیں، میرا اشارہ خاص طور پر بجلی کے مہنگے بلز کی طرف ہے، آپ جانتے ہیں کہ میں نے جب 21 اکتوبر 2023 کو مینارِ پاکستان جلسہ میں گفتگو کی تو تب بھی بجلی کے مسئلہ پر بات کی تھی اور بجلی کے بلز بھی پیش کیے تھے کہ میرے زمانہ میں بجلی کا بل کتنا تھا اور آج کتنا ہو گیا ہے، میں اس دن سے لے کر آج تک آپ کا کرب محسوس کرتا رہا ہوں، میرا ذہن بار بار 2017 کی طرف جاتا ہے اور جانا بھی چاہیے کیونکہ اس وقت اللّٰه کے فضل و کرم سے مہنگائی کا نام و نشان تک نہ تھا۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ 2017 میں بجلی کے بلز کم آتے تھے، آمدن اخراجات سے زیادہ تھی، لوگ بآسانی زندگی گزار رہے تھے، بچے سکولز جاتے تھے اور تعلیم حاصل کرتے تھے، بجلی کا بل ادا ہوتا تھا، میں سنتا تھا کہ لوگوں کے پاس مہینے کے اختتام پر اخراجات مکمل کرنے کے بعد کچھ بچ بھی جاتا تھا، وہ ایک اچھا زمانہ تھا جب سبزیاں دس دس روپے فی کلو ملتی تھیں اور میں اس کا گواہ ہوں کہ جس دن میں 2013 میں وزیراعظم منتخب ہوا تو میں دو ہفتے کے اندر اسلام آباد کی سبزی مارکیٹ میں گیا اور وہاں مختلف گاہکوں اور دکانداروں سے ملا، تب پاکستان ایک ڈیفالٹ کی حالت میں تھا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھال کر معیشت کو ٹھیک کیا اور پاکستان کو بہترین ترقی والی قوموں میں شامل کیا، اخبارات کہتے تھے کہ پاکستان چند سالوں میں بہت بڑی معاشی قوت بننے والا ہے اور ہم ڈالرز کو بھی 95 روپے پر لے کر آئے، پھر ڈار صاحب اور میں نے مشورہ کیا اور اس کو پھر ہم 104 تک لے گئے، پھر ہم نے اسے 104 پر رکھا اور 4 سالوں تک ڈالر کی قیمت 104 پر برقرار رہی جب تک مجھے نکال نہیں دیا گیا۔
تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ چند ججز نے مجھے اس لیے نکالا کہ میں نے اپنے بیٹے حسن نواز سے 10 ہزار درہم تنخواہ نہیں لی تھی، کیا اس پر کسی وزیراعظم کو نکالا جا سکتا ہے؟ یہ دن دیکھنے کے لیے جو آج سب دیکھ رہے ہیں؟ یہ ایک منتخب وزیراعظم کے ااتھ کیسا مذاق کیا گیا؟ اس لیے کہ ڈالر کو 104 سے 250 پر لے جایا جائے؟ اور ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں جنہوں نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ہے، لوگوں نے بہت بڑا جرم کیا ہے اور پاکستان کے ساتھ زیادتی کی ہے۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ جب سے مریم نواز پنجاب کی وزیرِ اعلٰی اور شہباز شریف وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں میں تب سے کہہ رہا ہوں کہ کسی طرح مہنگائی کا طوفان ختم کریں، یہ ہم نے نہیں کیا بلکہ یہ کرنے والے کوئی اور ہیں، یہ سارا کام عمران خان کے زمانے میں شروع ہوا، میں نے تو آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، آئی ایم ایف نے خود کہا تھا کہ پاکستان کو اب ہماری ضرورت نہیں ہو گی، دنیا کہہ رہی تھی کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی غلامی سے نجات حاصل کر لی ہے مگر پھر آئی ایم ایف کو دوبارہ کون لایا؟ وہ میں نہیں ہوں، وہ شہباز شریف نہیں تھے، آئی ایم ایف کو واپس لانے والے وہی لوگ ہیں جو آج بڑھ چڑھ کر جیل سے باتیں کر رہے ہیں۔
قائدِ مسلم لیگ نواز شریف کا کہنا تھا کہ اگر میں ڈالر 104 پر چھوڑ کر گیا تو اطمینان رکھنا چاہیے کہ اگر مجھے مزید خدمت کا موقع ملتا تو ڈالر 104 پر ہی رہتا جبکہ سبزیاں اور بجلی بھی مہنگی نہ ہوتے، ہم نے پاکستان مین لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، کس نے تمام بجلی کے کارخانوں کو چلایا اور کس نے نئے کارخانے لگائے؟ ہم نے ریکارڈ عرصہ میں بجلی کے کارخانے مکمل کیے اور میں چین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس کے تعاون سے ہم نے بجلی کے کارخانے لگائے، جن لوگوں کو 18 ہزار بجلی کا بل آج آتا ہے انہیں 2017 میں 1600 بل آتا تھا، غریب کہاں سے دے گا یہ بل؟ میں مریم نواز کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور شاباش دیتا ہوں کہ انہوں نے آٹے کی قیمت کو کم کیا جس کے نتیجے میں روٹی کی قیمت کم ہو گئی۔
صدرِ مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ مریم دن رات پنجاب کی صفائی کا سوچتی ہیں کہ کیسے اسے بہترین سطح پر لایا جائے، مساوی ترقی کا سوچتی ہیں، سوچتی ہیں کہ لوگوں کو آسان شرائط پر گھر بنانے کی سہولتیں مہیا کی جائیں، ہم نے اپنے دور میں غیر ملکی قرضوں کو ادا کیا تھا، موٹر ویز ہم نے مانگ تانگ کے نہیں بنائی تھیں بلکہ اپنے وسائل سے بنائی ہیں، جو سلسلہ 1991 میں چلا اگر وہ آج تک چلتا تو ہم آج ایک بہت بڑی قوم بن چکے ہوتے، اگر ایٹمی طاقت کے بعد ملک کو صحیح طریقے سے چلنے دیا جاتا تو ہم کہاں ہوتے، اگر 2017 میں ہمیں سازش کے تحت نہ نکالا جاتا تو ہم آج کہاں سے کہاں ہوتے؟ ہمیں کیوں نکالا گیا؟ کیوں سازش بنی گئی؟ کون تھے وہ چہرے؟ عمران خان کیسے اقتدار میں آیا؟ یہ سب باتیں سوچنی چاہیے، میں آج بھی پوچھتا ہوں کہ مجھے کیوں نکالا؟
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ عوام بتائیں کہ کون بینک انٹرسٹ کو 22 فیصد پر لے کر گیا؟ کون اس ملک میں سرمایہ کاری کرے گا؟ کون صنعت لگائے گا؟ مجھے یہ نام بتائیں؟ مجھے اقتدار کی خواہش نہیں، میرا دل دکھتا ہے کہ ہم نے کیا کیا ہے، ناقابلِ معافی ہیں وہ لوگ جو 1600 کے بل کو 18 ہزار کر کے چلے گئے، میں درخواست کرتا ہوں کہ لوگ ان کے دھوکے میں نہ آئیں، پاکستان میں کس نے عوام کا استحصال کیا ہے؟ ان سب باتوں پر بہت دکھ ہوتا ہے، میں اپنا دکھ تفصیل میں بیان نہیں کرتا، کچھ ذمہ داریاں قوم کی بھی ہیں جو ان کو پوری کرنی چاہیے تھیں جب 2017 میں وزیر اعظم کو نکالا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر میاں نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف نے کچھ عرصہ قبل ایک سے 200 یونٹ والوں کو بہت اچھا ریلیف دیا جو اربوں روپے کا ریلیف ہے، اسی طرح مریم نواز نے فیصلہ کیا کہ گرمیوں کے مہینوں میں بجلی کا بل زیادہ آتا ہے اس لیے انہوں نے اگست اور ستمبر میں ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے اور ریلیف پیکج تیار کیا ہے، وہ ریلیف زیرو سے 500 یونٹ استعمال کرنے والوں کے بجلی کے بلز میں 14 روپے فی یونٹ کم کر کے دیا جائے گا۔
میاں نواز شریف نے پنجاب میں بجلی کی قیمتوں میں ریلیف کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 14 روپے فی یونٹ کم کیا جائے گا، مریم نواز آئندہ لوگوں کو مزید ریلیف دینے کیلئے سولر پینلز کی سکیم لا رہی ہیں، لوگوں کو سولر پینلز فراہم کیے جائیں گے تاکہ بجلی کا بل مزید کم ہو جائے اور اس کیلئے 700 ارب روپے خرچ کرنے کا پلان بنایا ہے، بجلی کے بلز میں ریلیف کیلئے 45 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، اس پروگرام سے لوگوں کو ریلیف ملے گا اور ان کے اخراجات میں کمی آئے گی، میں شہباز شریف کو شاباش دیتے ہوئے کہوں گا کہ وہ سولر پینلز کو آگے بڑھانے کے لیے پنجاب حکومت سے تعاون کریں اور باقی صوبوں سے بھی میں یہی گزارش کروں گا کہ وہ بھی عوام کو ریلیف دیں۔