اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے میں، جس نے عالمی اقتصادی چیلنجوں کے باوجود مضبوط ترقی کا مظاہرہ کیا ہے۔ مالی سال 2023-24 میں پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں 24 فیصد اضافہ ہوا، جو 3.2 بلین ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی۔
اس ترقی کی بنیادی وجوہات میں سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کی توسیع، اور حکومت کی جانب سے برآمد کنندگان کے لیے مزید سہولیات فراہم کرنا شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، حکومت نے آئی ٹی کے شعبے میں مزید ترقی کے لیے 5 بلین ڈالر کا ہدف مقرر کیا ہے، جو اگلے مالی سال میں مزید 10-15 فیصد اضافے کی توقعات کو ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے میں، جس نے عالمی اقتصادی چیلنجوں کے باوجود مضبوط ترقی کا مظاہرہ کیا ہے۔ مالی سال 2023-24 میں پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں 24 فیصد اضافہ ہوا، جو 3.2 بلین ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی۔ یہ اضافہ گزشتہ سال کی 2.59 بلین ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں ایک بڑا اضافہ ہے۔
پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں نے خاص طور پر خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک، خصوصاً سعودی عرب میں اپنی سروسز کی فراہمی کو بڑھایا ہے، جہاں آئی ٹی خدمات کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے برآمد کنندگان کے لیے مخصوص غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں قابل اجازت رقم کی حد کو 35 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے برآمد کنندگان کی طرف سے زیادہ منافع پاکستان لایا جا رہا ہے۔
آئی ٹی کے شعبے کی ترقی کے پیچھے حکومت کی مختلف پالیسیوں کا بھی کردار ہے، جن میں بین الاقوامی ٹیکنالوجی فورمز میں شرکت اور وہاں سے منافع بخش معاہدے حاصل کرنا شامل ہے۔ حکومت نے آئی ٹی کمپنیوں کو اپنی غیر ملکی کرنسی آمدنی کو ملک میں برقرار رکھنے کی اجازت دے کر بھی اس شعبے کی ترقی کو مزید تقویت دی ہے۔
مجموعی طور پر، مالی سال 2023-24 میں پاکستان کی کل برآمدات 10.54 فیصد اضافے کے ساتھ 30.64 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو سالانہ ہدف سے تجاوز کر گئیں۔ اس برآمدی ترقی کے ساتھ ساتھ آئی ٹی کے شعبے میں تیزی سے اضافہ پاکستان کے عالمی اقتصادی اثرات کو بڑھانے کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ آئندہ مالی سال 2024-25 کے لیے، حکومت نے آئی ٹی برآمدات میں 5 بلین ڈالر کا ہدف مقرر کیا ہے، اور ماہرین توقع کرتے ہیں کہ یہ شعبہ مزید 10-15 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گا۔