اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بڑی کامیابی ہے جس پر کل یومِ تشکر منایا جائے گا، ہم چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا، عقیدہِ ختمِ نبوتﷺ کے تحفظ کیلئے 7 ستمبر کو یومِ فتح منایا جائے گا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج سپریم کورٹ کا فیصلہ بڑی کامیابی ہے جس پر میں امتِ مسلمہ، پوری قوم اور دینی جماعتوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، پاکستان میں شعور اور احساس موجود ہے، کل یومِ تشکر منایا جائے گا جس میں پاکستان کے عوام ایک الگ جذبہ اور فاتحانہ تصور کے ساتھ شرکت کریں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ عقیدہِ ختمِ نبوتﷺ کے تحفظ کیلئے 7 ستمبر کو یومِ فتح منایا جائے گا، دنیا کی کوئی طاقت اس عقیدے کے خلاف کوئی سازش نہیں کر سکتی اور نہ اس حوالے سے کسی کی کوئی سازش چل سکے گی، یہ قوم کی متفقہ آواز ہے، ہم ان کے حقوق کو تسلیم کرتے ہیں اور ان پر بھی لازم ہے کہ وہ بھی پاکستان کے آئین کو تسلیم کریں، عجیب بات ہے کہ یہ لوگ اپنے آپ کو اقلیت بھی تسلیم نہیں کرتے اور پاکستان کے آئین کو بھی تسلیم نہیں کرتے۔
قائدِ جمعیت مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ تعجب کی بات ہے کہ ان کا رونا دھونا یہ ہے کہ انہیں غیر مسلم کیوں کہا جا رہا ہے لیکن میں واضح کر دوں کہ دنیا کی کوئی طاقت عقیدہِ ختمِ نبوتﷺ کے خلاف سازش نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جب اس پر ایوان میں بات ہوئی تو حکومت اور اپوزیشن ایک پیچ پر تھے، دینی جماعتوں نے اس معاملہ پر ہمیشہ یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا، آج انہوں نے جس مثبت رویہ کا اظہار کیا ہے اس پر ہمیں داد دینی چاہیے، ہم چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، دینی جماعتوں نے سپریم کورٹ کو فیصلے سے متعلق قائل کیا تو سپریم کورٹ نے تمام قابلِ اعتراض شقوں کو ختم کر دیا، سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کے حتمی فیصلے کا اعلان کیا ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ قادیانیت کے خلاف ہماری سوچ ایک ہی ہے، اگر ایک شخص اتنے اعلٰی عہدے پر بیٹھ کر یہ کہے کہ ہم انسان ہیں ہم سے غلطی ہو سکتی ہے اور ہم اس کے ازالہ کیلئے تیار ہیں تو میرا خیال ہے کہ یہ کافی ہے، ہم بیرونی قوتوں کو بھی کہنا چاہتے ہیں کہ غیر آئینی عمل کو سپورٹ نہ کریں، دنیا جمہوریت اور اداروں کی بات کرتی ہے اور اداروں کے فیصلے کو احترام دیتی ہے تو پاکستان کی قومی اسمبلی کے فیصلوں کو کیوں قبول نہیں کیا جا رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی عدالت نے بھی قادیانیت کے خلاف فیصلہ دیا ہے، جنوبی افریقہ نے اسلام کے بنیادی اصولوں کا مطالعہ کیا ہو گا جس کے بعد انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر ان کا یہ عقیدہ ہے تو یہ مسلمان نہیں ہیں جبکہ عالمی فورم پر بھی ان کے خلاف فیصلے آئے ہیں۔
واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبارک ثانی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وفاقی حکومت کی اپیل منظور کر لی جبکہ فیصلے کے متنازع پیراگراف حذف کر دیئے گئے جس کیلئے سپریم کورٹ نے مفتی تقی عثمانی، مولانا فضل الرحمٰن و دیگر علماء کرام سے راہنمائی حاصل کی۔